عالمی ادارہ صحت اور محنت کشوں کی عالمی تنظیم کی ایک مشترکہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اوور ٹائم کرنے سے ملازمین میں موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے-
باغی ٹی وی : تحقیق کے مطابق روزانہ 9 گھنٹے یعنی ہفتے میں 55 گھنٹے یا زیادہ دورانیے کی ملازمت سے دل کے دورے یا فالج کے باعث موت کا خطرہ بھی بہت بڑھ جاتا ہے یہ اوقاتِ ملازمت اور صحت میں باہمی تعلق پر اپنی نوعیت کا سب سے بڑا عالمی تحقیقی مطالعہ ہے جس کے نتائج تحقیقی مجلے ’’اینوائرونمٹ انٹرنیشنل‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ تحقیق میں دو منظم ریویوز اور میٹا تجزیوں سے استفادہ کیا گیا جبکہ امراضِ قلب سے متعلق 37 اور فالج کے بارے میں 22 جامع مطالعات سے حاصل شدہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا مجموعی طور پر اِن 59 مطالعات میں 16 لاکھ سے زائد افراد شریک تھے۔
🆕 WHO & @ilo analysis shows that working 55 hours or more per week impacts #WorkersHealth & increases risk of cardiovascular diseases.
Long working hours led to 745 000 deaths from #stroke & ischemic heart disease in 2016, a 2⃣9⃣% rise ↗️ since 2000.
👉https://t.co/8gsm7nWDTE pic.twitter.com/64LVYS5DNI
— World Health Organization (WHO) (@WHO) May 17, 2021
اس تحقیق کےلیے 1970 سے 2018 کے دوران 154 ممالک میں کیے گئے 2300 سے زائد سرویز کا احاطہ کیا گیا ہے جو عالمی، علاقائی اور قومی سطح کے تھے۔
تجزیئے سے معلوم ہوا ہے کہ 2016 میں فالج سے 3 لاکھ 98 ہزار اموات جبکہ امراضِ قلب سے 3 لاکھ 47 ہزار اموات کی وجہ ملازمت کے طویل اوقات تھے۔
In 2016, #WorkersHealth was particularly affected by the disease burden caused by working long hours in:
👨🏽 men (72% of deaths occurred among males)
🌏 people living in the Western Pacific & South-East Asia regions
👷🏻 older workers👉https://t.co/8gsm7nWDTE pic.twitter.com/GTiVJjLYqG
— World Health Organization (WHO) (@WHO) May 17, 2021
سال 2000 کے مقابلے میں فالج سے اموات کی یہ شرح 19 فیصد زیادہ، جبکہ امراضِ قلب سے اموات کی شرح 42 فیصد زیادہ تھی جو بلاشبہ تشویشناک ہے۔
یہی نہیں بلکہ مردوں میں 72 فیصد اموات کا سبب کام کا مسلسل دباؤ اور زیادہ اوقات تھے جبکہ مرنے والوں کی بڑی تعداد کا تعلق مغربی بحرالکاہل اور جنوب مشرقی ایشیا کے علاقوں سے دیکھا گیا تاہم 2000 سے 2016 تک 7 لاکھ 45 ہزار ملازم موت کے منہ میں چلے گئے-
1 in 10 people worldwide work long hours ⏲️ & the trend is increasing.
Compared to working 35-40 hours, working 55 or more hours per week is associated with an est.:
🧠35% higher risk of a #stroke
💟17% higher risk of dying from ischemic heart disease👉https://t.co/8gsm7nWDTE pic.twitter.com/qg60um0G4Z
— World Health Organization (WHO) (@WHO) May 17, 2021
ملازمت کے اوقات میں زیادتی کے باعث مرنے والوں کی عمریں 60 سے 79 سال کے درمیان تھیں جبکہ انہوں نے 45 سے 74 سال کی عمر کے درمیان ہفتے میں 55 گھنٹے یا زیادہ دیر تک کام کیا تھا۔
اس تحقیق کی روشنی میں عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا ہے کہ ملازمین پر کام کا دباؤ کم کرتے ہوئے ملازمت کے اوقات کم کیے جائیں اور اداروں میں ملازمین کو اوور ٹائم کرنے پر مجبور نہ کیا جائے-
Let's protect #WorkersHealth!
Governments can introduce laws & policies that:
⌛️ensure maximum limits on working time
✅promote decent working conditionsEmployers & workers can arrange healthy working time using:
🔄shift work
🔀flexi-time arrangementshttps://t.co/8gsm7nWDTE pic.twitter.com/qNLm4XV2tU— World Health Organization (WHO) (@WHO) May 17, 2021