حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے پرعزم. اسحاق ڈار
آئی ایم ایف نے پاکستان سے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرادی جبکہ پاکستانی معیشت کا نواں جائزہ مکمل کرنے کیلئے نومبر میں جائزہ مشن بھجوانے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے حکومت ملک میں جامع اورپائیداراقتصادی نموکیلئے اقدامات کررہی ہے، حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔
انہوں نے یہ بات واشنگٹن ڈی سی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اورعالمی بینک کے اعلیٰ عہدیداروں اورکثیرالجہتی شراکت داروں سے ملاقاتوں میں کہی۔ وزیرخزانہ نے واشنگٹن ڈی سی میں آئی ایم ایف کی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ہ اینٹونیٹ سائیہ سے ملاقات کی۔آئی ایم ایف کی ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نے حکومت کی پالیسیوں کو سراہا اور آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس سے ملاقات کے دوران پاکستان کی سماجی اقتصادی ترقی میں مسلسل تعاون پر بینک کا شکریہ ادا کیا۔ صدر مالپاس نے یقین دلایا کہ بینک سیلاب کی وجہ سے سماجی و اقتصادی چیلنجوں پر قابو پانے میں مدد کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ وزیر خزانہ نے جنوبی ایشیا کیلئے عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔
دوسری طرف پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے درمیان پاکستانی معیشت کا نواں جائزہ مکمل کرنے کیلئے نومبر کے پہلے ہفتے میں آئی ایم ایف کا جائزہ مشن پاکستان بھجوانے پر اتفاق ہوگیا ہے واشنگٹن سے آمدہ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کے بورڈ پرمڈل ایسٹرن ریجن کے ڈائریکٹر جیہاد آزور نے پریس کانفرنس میں بتایا ہمیں سیلاب سے ہونے والے نقصان کے درست تخمینے کا انتظار ہے اس کے بعد ہی دیکھا جائے گا کہ پاکستان کی کس طرح مدد کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا اشیا پر سبسڈی دینا کبھی مددگار ثابت نہیں ہوتا بلکہ وسائل کا ضیاع ہے پاکستان کو اس سے آگے بڑھنا چاہیے وسائل وہاں پر موڑنے کی ضرورت ہے جہا ں مہنگائی سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں ۔
دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں،پاکستان 27 ارب ڈالر کے دوطرفہ قرضوں کو ری شیڈول کرانا چاہتا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیرس کلب کے قرضوں کے علاوہ تقریباً 27 بلین ڈالر کے قرض کو ری شیڈول کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ پاکستان کے موجودہ آئی ایم ایف پروگرام پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہونگے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سیلاب کے بعد پاکستان کی بیرونی مالیاتی ضروریات کرنے کیلئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ کافی لچکدار ہیں۔امریکی حکام نے وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے ساتھ پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداسحاق ڈار نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداداورمعاونت کے حوالہ سے عالمی بینک کے صدر ڈیود ملپاس اورنائب صدرمارٹن ریزر کی جانب سے حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کے اعلانات کا خیرمقدم کیا تھا.
https://twitter.com/MIshaqDar50/status/1580934198424408067
گزشتہ جمعہ کواپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ عالمی بینک کے صدر اورنائب صدربرائے جنوبی ایشیا کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ افرد اورعلاقوں کی بحالی میں پاکستان کی حکومت کے ساتھ معاونت کے اعلانات لائق تحسین ہے۔انہوں نے کہ تھا اکہ پاکستان کے شراکت دارہونے کے ناطے یہ اعلانات خوش آئندہے اوراس پرہم عالمی بینک کاشکریہ اداکرتے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیرخزانہ محمداسحاق ڈار ان دنوں امریکہ کے دورے پرہیں جہاں وہ عالمی بینک اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے حکام کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔ وفاقی وزیراقتصادی امورسردارایازصادق، وزیرمملکت ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا اورسیکرٹری خزانہ حامدیعقوب شیخ بھی ان کے ہمراہ ہے۔