پاکستان پہلا ملک جس نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کو سب سے پہلے تسلیم کیا۔ وزیر داخلہ بلوچستان
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ بلوچستان اور ایران ہمسائیگی 1ہزار کلومیٹر مشترکہ زمینی بارڈر اور سمندری حدود کی بنیاد پر اقتصادی اور تجارتی حوالے سے بہت اہم کردار ہے. ایران سے مکران ڈویژن کو 104 میگاواٹ بجلی کی فراہمی جاری ہے۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ عنقریب آنے والے دنوں میں ایران سے مزید 100میگاواہٹ بجلی گوادر کو فراہم کیا جائے گا۔
مشترکہ سرحدی کمیشن اور مشترکہ سرحدی تجارتی کمیٹی کے اجلاسوں کا مقصد تجارت اور سیکورٹی تعاون کو بڑھانا ہے۔  انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن صرف ترقی مخالف ہی نہیں بلکہ سیکورٹی فورسز اور عوام کے جان ومال کے لے خطرہ ہے ۔
وزیر داخلہ بلوچستان نے مزید کہا ہے کہمشترکہ اقدامات کے ذریعے بیرونی طاقتوں کے ذریعے بیرونی طاقتوں اور سازشوں کے ایجنڈے پر کار بندان عناصر کو شکست سے دو چار کر ینگے۔ پاکستان اور ایران اپنی لازوال دوستی کو قائم و دائم رکھیں گے.
خیال رہے کہ 11 فروری 1979 کو ایک اجلاس میں طے پایا تھا کہ وزیراعظم بختیار اپنا استعفی دیں گے لیکن اس اجلاس میں وہ شریک ہی نہیں ہوئے تھے۔مختلف شہروں سے بکتربند گاڑیوں پر مشتمل فوجی قافلے تہران کی جانب روانہ ہوئے مگر عوام نے تہران جانے والے راستے بند کردیے تھے۔ تہران میں عوام اور فوج کی لڑائی میں مزید اضافہ ہوگیا تھا اور شہداء اور زخمیوں کی تعداد میں اتنا اضافہ ہوا کہ  ناقابل شمار ہوگئے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
نیب کی سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمدخان بھٹی کے خلاف ناجائز اثاثے بنانے کی انکوائری شروع  
سونے کی فی تولہ قیمت میں 3ہزار300روپے کااضافہ  
ملک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری  
سابق سیکرٹری پنجاب کی اہلیہ کا شوہر کی گمشدگی پرچیف جسٹس سےازخود نوٹس کا مطالبہ 
پاکستانی سائنسدان و ماہر تعلیم ڈاکٹر عطاء الرحمان کیلئے ایک اور بین الاقوامی اعزاز
پاکستانی معیشت کیوں ترقی نہیں کر رہی؟ عالمی بینک نےحقائق پیش کردیئے
علاوہ ازیں عوام نے فوج کے اسلحہ خانے،اوین جیل،ساواک کے دفتر،سینیٹ اور اسمبلی کی عمارتیں،ریڈیو اور ٹی وی کے دفاتر ،وزیراعظم ہاؤس،میونسپلٹی کی بلڈنگ پر قبضہ کرلیا تھا. ساواک کا سربراہ،کردستان میں قتل عام کرنے والا شخص اور فوجی حکمران  عوام کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا تھا۔اسی طرح کئی اعلی ا فسر قتل کردیے گئے۔ جس کے بعد تینوں افواج کے کمانڈروں نے امام خمینی کو اپنا استعفی پیش کردیا تھا۔ امام خمینی نے عوام کے نام پیغام میں کہا تھا کہ اب حکومت کے اصلی دفاتر عوام کے قبضے میں آچکے ہیں لہذا اب قانون پر عمل کیا جائے۔








