پاکستان اور انڈونیشیا روایتی ادویات کی ترقی کے لئے ملکر کام کرسکتے ہیں. ایڈم ایم ٹوگیو

0
45

پاکستان میں انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ایم ٹوگیو نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا روایتی ادویات کی ترقی کے لئے ملکر کام کرسکتے ہیں، اربوں ڈالر کی روایتی اور ہربل دوائیوں کی صنعت کو تحقیق اور ترقی دے کر فروغ دیا جاسکتا ہے، ہربل ادویات کے پائیدار استعمال کے لیے ایک دوسرے کے تجربے سے استفادہ کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں انڈونیشیا کے سفارتخانے اورکامسٹیک کے اشتراک سے کامسٹیک سیکرٹریٹ میں جڑی بوٹیوں اور روایتی ادویات کے پائیدار استعمال اور فوائد بارے بین الاقوامی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں ایران، انڈونیشیا اور برطانیہ سمیت بین الاقوامی سینٹر برائے کیمیکل اور بیالوجیکل سائنسز کراچی یونیورسٹی کے پروفسیرز اور ماہرین کے علاوہ پاکستان کی مختلف یونیوسٹیوں سے آنے والے طلبہ اور طالبات نے شرکت کی۔
انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ کورونا وائرس کے وباکے دوران اور اس کے بعد علاج کے روایتی طریقوں اور متبادل ادویات کے استعمال اور اعتماد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے بعد بڑی دوا ساز کمپنیوں نے روایتی دوائیوں اور جڑی بوٹیوں سے تیار شدہ دوائیوں کی صنعت میں نہ صرف دلچسپی ظاہر کی بلکہ لوگوں کو سرمایہ کاری کی طرف راغب بھی کیا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
حکومت کی جانب سے چینی برآمد کرنے کی اجازت نہ ملی تو مشکلات بڑھ سکتی ہیں
افواج پاکستان نے بذریعہ عسکری سفارتکاری عالمی سیاست میں توازن قائم کیا،آرمی چیف
ہمارے ساتھ بیٹھ کر پرویز الہیٰ نے عمران خان کو سلیس پنجابی میں ڈیڑھ سو گالیاں دی تھیں،خواجہ آصف کا انکشاف
30 سالہ نوجوان کوسفاک قاتلوں نے گھر میں گھس کرمعصوم بچوں کے سامنے گولیاں ماردیں
انڈونیشیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا جڑی بوٹیوں کی نعمت سے مالا مال ہیں، دونوں ممالک بڑے پلیٹ فارمز بنا کر ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر 80 فیصد افراد ہربل دوائیوں کا استعمال کرتے ہیں، ہمیں ان ادویات کی ترقی کے لئے کوششیں کرنی چاہئے، ہربل اور روایتی ادویات کے استعمال کے فوائد اور لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا بھی استعمال کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے ہربل ادویات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے دونوں ممالک کو اقتصادی فوائد بھی حاصل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے روایتی علم کو تسلیم کرنے کے علاوہ اس کو نصاب میں بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی سائنس وٹیکنالوجی کے بارے میں قائمہ کمیٹی کامسٹیک کے کورآرڈنیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر ایم اقبال چوہدری نے کہا کہ دنیا بھر میں گزشتہ چند دہائیوں سے محفوظ، موثر اور ماحول دوست جڑی بوٹیوں کی ادویات میں دلچسپی دیکھنے میں آئی ہے، ان میں سے زیادہ تر جڑی بوٹیوں کی ادویات مقامی ادویات کے نظام میں استعمال ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک میں کئی ممالک صدیوں سے اس طرح کے روایتی علم کے تاریخی محافظ رہے ہیں، پاکستان اور انڈونیشیا جیسے بڑے اسلامی ممالک جڑی بوٹیوں کی ادویات کے سب سے بڑے ذرائع ہیں اور یہ عالمی طلب کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی ادویات اور روایتی علم میں دلچسپی روز بروز بڑھ رہی ہے تاہم اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں تحقیق پر مبنی سائنسی ترقی اور جڑی بوٹیوں کی تحقیق کے معیار کو جدید بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامسٹیک او آئی سی کے رکن ممالک میں رابط بڑھانے کے ساتھ ساتھ روایتی اور ہربل دوائیوں کی صنعت کو ترقی دی جانی چاہئے۔ مقررین نے جڑی بوٹیوں اور روایتی ادویات کے پائیدار استعمال پر اپنے خیالات سے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے جڑی بوٹیوں کی حفاظت اور ان کے استعمال کی آگاہی پر زور دیا۔

بین لااقوامی سیمینار میں انڈونیشیا، بنگلہ دیش، جبوتی، مصر، آذربائیجان، گبون، سوڈان، نائجیریا ، مراکش، ایران، یوگنڈا، پاکستان اور ملائشیا سے 400 طلبہ و طالبات، محققین اور ادویات سازی سے کی صنعت سے وابستہ ماہرین شرکت کررہے ہیں۔ افتتاحی تقریب میں انڈونیشیا سے آئے 14 طلبا سمیت مختلف ممالک کے سفیروں اور تدریسی و تحقیقی اداروں کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔

Leave a reply