پاک ایران کشیدگی، امریکی صدر کا ردعمل
![Joe Biden](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2023/06/Screenshot-2023-06-29-at-18-22-04-Joe-Biden-Tries-to-Change-the-Narrative-on-the-Economy.png)
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے ایک دوسرے پر حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے پاک ایران کشیدگی کے حوالہ سے کہا کہ صورتحال کی پیشرفت سمجھنے کیلئے کام کر رہے ہیں،
قبل ازیں امریکی قومی سلامتی امور کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ” امریکا نہیں چاہتا ہے کہ پاک ایران کشیدگی میں اضافہ ہو،جنوبی اور وسطی ایشیا میں کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے,صورتِحال کا بہت قریب سے جائزہ لے رہے ہیں،پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں،ایران کا حملہ خطے میں عدم استحکام کے ایرانی رویے کا ایک اور مظاہرہ تھا، امریکا ایران کو جوہری ہتھیاروں کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہتا،
تحمل کا مظاہرہ کریں تا کہ کشیدگی میں مزیداضافہ نہ ہو،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل نے بھی ایران اورپاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ سلامتی کے تمام خدشات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، دونوں ممالک پر زور دیتے ہیں کہ تحمل کا مظاہرہ کریں تا کہ کشیدگی میں مزیداضافہ نہ ہو،دونوں ممالک خودمختاری، علاقائی سلامتی اور اچھے ہمسایہ تعلقات کے اصولوں کے مطابق مسائل حل کریں۔
یورپی یونین نے بھی پاکستان ایران کی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا،ترجمان یورپی یونین کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر بڑھتے پُرتشدد واقعات پر گہری تشویش ہے،پاکستان، عراق اور ایران میں ہوئے حملے یورپی یونین کیلئے باعث تشویش ہیں، حملوں سے ممالک کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے، حملوں سے خطے میں عدم استحکام کے اثرات پیدا ہوئے ہیں
پاکستان کا جوابی وار، ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا،
پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی تعلقات، اعتماد اور تجارتی روابط کو نقصان پہنچاتی ہے
شہباز شریف نے ملکی فضائی حدود میں ایرانی دراندازی کی مذمت کی
وجہ سمجھ نہیں آتی جو ایران کی طرف سے ہوا
انڈین وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے شکوک وشبہات میں اضافہ ہورہا ہے ۔
پاکستان نے بدلہ لے لیا،بڑی کاروائی،میزائلوں کی بارش،دشمنوں پر کاری ضرب
ایران کے پاس اب آپشن ہے کہ یا تو خاموش ہو جائے یا پھر جنگ کے طویل سفر کے لئے تیار ہو جائے
پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت پر یہ حملہ ایران کی طرف سے جارحیت کا کھلا ثبوت
پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا
نئی عالمی سازش،ایران کا پاکستان پر حملہ،جوابی وار تیار،تحریک انصاف کا گھناؤنا کھیل
پاکستان میں ہمارا ہدف دہشت گرد تھے ، پاکستانی شہری نہیں
واضح رہے کہ ایران نے بلوچستان پر میزائل حملہ کیا جس کے بعد پاکستان نے فوری مذمت کی، اب پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا ہے,پاکستان نے ایران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے، ایرانی سفیر کو واپس جانے کا کہہ دیا ہے،پاکستانی حکام کے ایران کے تمام دورے ملتوی کر دیئے گئے،یہ ردعمل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دیا گیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ایرانی قدم کے جواب کا حق رکھتے ہیں ساری زمہ داری ایران کی ہو گی،بعد ازاں پاکستان نے ایران کو منہ توڑ جواب دیا،ایران میں دہشت گرد وں کے کیمپوںکو نشانہ بنایا،پاکستانی فضائیہ نے ایران کے اندر علیحدگی پسندوں کے کیمپوں پر فضائی حملہ کیا۔پاکستان کے جوابی حملوں میں کسی سویلین یا ایرانی اہداف کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے پاکستان کو بلوچ دہشت گردوں کے ٹھکانے عرصہ دراز سے معلوم ہیں اور پاکستان نے کئی مرتبہ ایران کو بتایا ہے۔