ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ؛ بینکوں کیخلاف کارروائی کیلئے 15 دسمبر کی ڈیڈ لائن؛ پاکستان میں ڈالر 200 روپے کی سطح پر واپس کب آئے گا؟ کمیٹی ارکان کا سوال

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث بینکوں کے خلاف ایکشن کے لئے 15 دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی۔ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قیصر احمد شیخ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے گورنراسٹیٹ بینک کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ برجیس طاہر نے سوال کیا کہ افغانستان کا وزیر خزانہ ایک جماعت پڑھا ہے، وہاں ڈالر ریٹ فکس ہے، پاکستان میں ڈالر 200 روپےکی سطح پر واپس کب آئے گا؟

گزشتہ اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ 8 بینکوں نے ڈالر کے معاملے میں بے ضابطگی کی، غریب آدمی جرم کرے تو اُس کے لئے بڑے قوانین ہیں، بینکوں نے اتنا بڑا فراڈ کیا، قانون کیوں حرکت میں نہیں آیا؟ بینکوں نے معیشت کا یڑاغرق کردیا، بتایا جائے کہ بینکوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین نے کمیٹی کو بتایا کہ مارکیٹ میں ڈالر کی قلت ہے، بیرون ملک سے پیسے پاکستان نہیں آرہے، مالی وسائل کم ہیں، ایک سے 2 ماہ میں صورت حال بہتر ہوجائے گی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ سیالکوٹ کے بنے فٹبال فیفا ورلڈ کپ میں استعمال ہوں گے
سونے کی آسمان کو چھوتی قیمتیں؛ غریب کیلئے شادی اب ایک خواب بن گئی
سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ آئی ٹی اور کمیونیکیشن میں تعاون کا عزم
عنایت حسین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کئے تھے، یہ حقیقت ہے کہ بینکوں نے کسٹمرز کا استحصال کیا، تحقیقات کا عمل تقریباً مکمل ہے، ذمہ دار بینکوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، کارروائی 30 نومبر سے پہلے ہو گی۔ خالد مگسی نے اسٹیٹ بینک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک ڈوب رہا ہے، ترقی کہیں نظر نہیں آرہی، لگتا ہے اسٹیٹ بینک کا بینکوں کے ساتھ رویہ نرم ہے، بینکوں کے عمل سے ملک کو نقصان پہنچا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث بینکوں کے خلاف ایکشن کے لئے 15 دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی۔

Shares: