اسلام آباد:پاکستان میں مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ کی کہانی حسب روایت اس وقت دہرائی جاتی ہے جب کوئی امریکی اعلیٰ اہلکار بھارت کے دورے پر آتا ہے اور بھارت کی ناکامیاں چھپانے کی بے سود کوشش کرتا ہے.پاکستان میں مذہبی آزادی کےحوالے سے امریکہ کی حالیہ رپورٹ بھی عین اس وقت گھڑی جارہی ہے جب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیوبھارت کے دورے پر ہیں. جہاں چند دن قبل امریکہ نے بھارت میں اقلیتوں اور مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو ذمہ دار قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ بھارت میں مذہبی آزادی کا بالکل تصور نہیں ہے.
پاکستان نے مذہبی آزادی کے حوالے سے پراپیگنڈہ رپور ٹ نہ صرف سختی سے مسترد کیا ہے بلکہ اسے پاکستان کے معاملات میں دخل اندازی قرار دیا ہے.پاکستان دفتر خارجہ نے امریکہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ کی پاکستان کے حوالے سے رپورٹ کے حصے کو بالکل غلط سمجھتا ہے. امریکہ پاکستان کے حوالے سے اپنی تجاویز اپنے پاس رکھے
دفتر خارجہ نے امریکی رپورٹ کے رد عمل میں کہا کہ امریکہ کو پہلے اپنے ملک میں مذہبی آزادی پر قدغن اوراسلام فوبیا پر توجہ دینی چاہیے .امریکہ میں مسلمان اسلام فوبیا کا شکار ہیں جس کے حوالے سے پاکستان امریکہ کو ککئی بار اقلیتوں کے حقوق کی بحالی کے لیے کہ چکا ہے.
پاکستان میں کئی مکتبہ فکرکی سوچ کے حامل ہیں. پاکستان تو پہلے ہی ایسے پہلووں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے اور اسی بنیاد پر نیشنل ایکشن پلان کے مطابق عملدرآد کررہا ہے. امریکہ بھارت پر دباو ڈالنے کی بجائے پاکستان کو ہدف تنقید بنا کر بھارت کے جرائم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے. اورپاکستان پر الزام تراشی سے بھارت کی دل جوئی کرنا امریکہ کا پرانا شیوہ ہے.