
پاکستان سے کیا امید ہے طالبان نے بتادیا، چین اور روس سے رابطے بھارت کا مستقبل کیا ، ترجمان طالبان سہیل شاہین کا خصوصی انٹرویو
باغی ٹی وی : افغان طالبان کے ترجمان نے سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان کو خصوصی انٹرویو دے دیا جس میں انہوں نے خطے کے اہم امور پربات کرتے ہوئے کئی انکشاف کیے ہیں .
مبشر لقمان کو افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کی جانب سے دیئے گئے انٹرویو میں ترجمان نے امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو اہم پیغام دیا ہے ، جس میں افغان طالبان کے ترجمان نے اہم انکشافات کئے ہیں. اس وقت افغانستان میں بری تیزی سے ڈویلپمنٹ ہو رہی ہیں، اور طالبان نے افغانستان کے بیشتر حصہ کا کنٹرو سنبھال لیا.
اور امریکی فورسز کو کہیں جانے کی کوئی جگہ نہیں مل رہی. وہ مختلف ممالک کو کہہ رہے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے۔
اس میں ترکی آگے آ گیا ہے کچھ عرب ممالک ہیں جو انہیں بیسسز فراہم کر رہے ہیں. تاکہ حملہ آ وروں پر حملہ کیا جا سکے۔
مبشر لقمان نے سوال کرتے ہوئے ہوچھا کہ : حضرت آپ مجھے یہ بتائیں گے کہ اس وقت کتنے فیصد افغانستان پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ امریکہ کا یہ اراداہ ہے کہ وہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے دہشت گردوں کو نشانہ بنائے۔ اس کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ
یہ ایک بہانہ ہے ہم دوحہ ایگریمنٹ پر قائم ہیں ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ افغانستان کی سر زمین کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال کرے، چاہے وہ اکیلا ہو یا گروپ ہو۔یہ ہماری کمٹمنٹ ہے۔ ابھی تک انہوں نے کوئی ثبوت نہیں دیئے ہیں کہ یہاں کوئی ٹریننگ سینٹر یا فنڈ رائزنگ سینٹر ہو، کئی دفعہ ہم نے امریکہ کو کہا ہے کہ اگر کوئی ایسی جگہ ہے تو ہمیں ثبوت دے لیکن انہوں نے ہمیں ایسے کوئی ثبوت نہیں دیئے ہیں۔پھر بھی ایسا کرنا سوائے یہ کہ افغانستان کے پر امن ماحول کو خراب کر دے اور تعلقات کو خراب کر دے۔ اس کا اور کوئی دوسرا مطلب نہیں ہو گا جیسے ہی افغانستان کی آزادی کا مرحلہ آ ئے گا اور وہ آنے والا ہے۔ اور ہم نئے دور میں شامل ہوں گے۔افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات اور تعاون کا دور شروع ہو گایہ نہ امریکہ کے مفاد میں ہے اور نہ ہی طالبان کے۔
مبشر لقمان نے سوال پوچھا کہ : اچھا ہمیں پتا چلا ہے کتنا صحیح ہے کتنا غلط ہے میں تو ذرائع سے بتا رہا ہوں کہ امریکہ پاکستان پر پریشر ڈال رہا ہے کہ اسے پاکستان میں اڈے دیئے جائیں۔ آپ کا اس پر کیا رد عمل ہو گا۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم نے بیان دیا ہے اور کسی ملک کا نام نہیں لیا ہے۔ لیکن پاکستان نے اسے مسترد کر دیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ایسا نہیں کرے گا کیونکہ یہ پاکستان کے قومی مفاد میں نہیں ہےاور طالبان کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔اور جو ہمارے مذہبی، معاشرتی اور تاریخی تعلقات ہیں یہ اس کے خلاف ہے اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا سوائے پاکستان اور طالبان کے تعلقات میں بد اعتمادی آئے۔ اس لیئے ہمیں امید ہے ایسا نہیں ہو گا۔
مبشر لقمان : ترکی نے کھل کر کہہ دیا ہے کہ وہ کابل ائیر پورٹ کی حفاظت کرے گا اور اس نے پاکستان کی بھی مدد مانگی ہے۔ یہ کیا موو ہے ؟ ایک وہ اسلامی ملک ہے اور نیٹو کاممبر بھی ہے اور کابل ائیر پورٹ پر آنا چاہتا ہے اسے آپ کیسے دیکھتے ہیں۔
اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا ٹاپک ہے جس پر ہم امریکہ سے اٹھارہ ماہ سے بات چیت کر رہے تھے۔ اور وہ
Conclude بھی ہو گیا۔ امریکہ نے یہ شرط رکھی جسے طالبان نے مسترد کر دیا اور امریکہ یہ بات مان بھی گیا۔ کہ اس کے ایڈوائزر، فوجی، کنٹریکٹر، اور ٹرینرز سب نکل جائیں گے افغانستان سے۔ اور جب یہ سارے نکل جائیں گے اس وقت قبضہ ختم ہو گا۔ تو یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور ایک اسلامی ملک کو یہاں قبضہ ختم کرنے میں مدد کرنی چاہیے نہ کےقبضہ جاری رکھنے کے لیئے۔
کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ جب ایک مشترکہ افغان اور اسلامی حکومت آئے جو موجودہ کابل حکومت کو Replace
کرے تو اس کے ترکی اور دیگر ہمسایہ اسلامی ممالک سے اچھے تعلقات ہوں۔اس وقت وہ کر سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کئی فیلڈ میں مد کرے وہ بہتر ہو ا نہ کہ وہ قبضے کی لڑائی کو جاری رکھے جو اس کے مفاد میں نہیں ہو گا بلکہ دیگر ممالک کے حق میں ہو گا۔
مبشر لقمان : ان شاءاللہ جب آپ کی حکومت آئے گی اور ا س کو اقوام متحدہ اور دیگر برادری قبول کرے گی تو اس وقت حکومت چلانا ایک اہم مسئلہ ہوگا. آپ اس کے بعد حکومت کیسے چلائیں گے کیا آپ اس سلسلے میں چائنہ اور روس سے معاملات طے کرہے ہیں . ؟
سھیل شاہین : جی ہاں ہمارے چین اور روس دونوں ممالک سے روابط ہیں اور ہم نے امریکہ کے انخلا کے بعد کی صورت حال پر ان دونوں ممالک سے بات چیت کی ہے ، چین اور روس کی کمپنیاں بھی اس وقت رابطے میں ہیں وہ ملک میں تعمیرو ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں . ہم امریکہ کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ ملک میں تباہی و بربادی کی بجائے تعمیراتی کام کرے اور ٹینک کی بجائے بلڈوزر لے کر آئے تاکہ افغانستان کی تعمیر و ترقی میں اس کا بھی حصہ ہو.
مبشر لقمان : موجود حکومت اور اس سے پہلے حامد کرزئی کی حکومت میں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی اور را نے یہاں سے پاکستان کے خلاف کاروائیاںکی ہیں اور اب تک کر رہی ہے کیا آپ ہمیں حکومت کو نہیں پاکستان کی عوام کو یقین دھانی کرائیں گے کہ یہ سرزمین اب پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی .؟
سھیل شاہین: جی ہاں ہم نے یہ کمٹمنٹ کی ہے کہ ہماری سرزمین کسی پراکسی کے لیے اور حریف کے خلاف استعمال نہ ہو. اس میں چاہے کوئی انفرادی حثیت سے ہو یا کوئی گروہ یا ملک سب کو کسی کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی ہے ، ہم نے دوحہ ایگریمنٹ میں بھی اس پر اتفاق کیا ہے .اور یہ بات کلیئر ہے .اور یہ ہماری پالیسی ہے سب کو معلوم ہونا چاہیے .
مبشر لقمان :یہ میرا سوال کم اور یاداشت زیادہ ہے کہ جب افغانستان پر ملا عمر امیر المومنین کی حکومت تھی تب اتحادیوں کا حملہ ہوچکا تھا اس وقت ہم قندھار آئے تھے وہاں ہم نے دیکھا جہاں طالبان موجود تھے وہاں امن تھا ، کرپشن نہیں تھی ، چوری نام کی کوئی شے نہیں تھی چیز جہاں رکھ دی جاتی تھی وہاں ہی پڑی رہتی تھی . عورت بلا خوف و خطر سفر طے کر سکتی تھی ، اب آپ کے زیر کنٹول علاقوں میں اب کیا صورت حال ہے .
سھیل شاہین :جی ہاں اب بھی ایسا ہی ہے اور ایسا ہی رہے گا، ہماری کوشش ہے کہ افغانستان کے عوام امن ، سلامتی اور بہتر طور پر زندگی گزاریں . تاکہ ان کی زندگی میں ہر طرح کی بہتری ہو. ہم نے اس کے لیے دیگر ممالک کو بھی دعوت دے رکھی ہے .
مبشر لقمان جاتے جاتے آپ امریکا کے نئے صدر جو بائیڈن کے لیے کوئی پیغام دے دینا چاہیں .
سھیل شاہین: میرا پیغام امریکا اور تمام عالمی اقوام کے لیے ہے کہ آپ کسی پر بھی طاقت کے ذریعے سے قبضہ نہیں کرسکتے ہیں ، اگر آپ وہاں قابض ہوبھی جائیں تو وہاں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکتے اور کامیاب بھی نہیں ہوسکتے ، اس کے بجائے آپ بات چیت اور ڈائلاگ کے ذریعے رابط رکھیں تو یہ دونوں کے مفاد میں ہوگا ، اگر حملہ ہو ، قبضہ ہو تو پھر سب کے لیے خطرے کا باعث ہے ، یہ کام امن اور سلامتی کے لیے ہوگا. .
لکن اگر قبضے کیے جائیں تو اس سے لوگ آزادی ، خودمختاری اور خوشحالی سے محروم ہوجاتے ہیں. امریکا کو چاہیے کو وہ قبضے اور حملے کی بجائے تعاون اور تعمیر سے کام لے .
مبشر لقمان نے آخر میں کہا کہ ہم نے دیکھا کہ افغانستان میں چار نسلیں اس وقت اس جنگ اور تباہی میں گزار رہی ہیں ہم دعا گو ہیںکہ اللہ آپ کو توفیق دے کہ آپ یہاں امن ، سکون اور خوشحالی لانے کا سبب بنیں . اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ آپ پر رہے . آمین