اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس کے آج مزید 139 کیسز سامنے آ گئے ہیں جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 443 ہو گئی ہے۔
پاکستان میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز نے سب کو الرٹ کردیا ہے ، ملک بھر میں کرونا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظرسب سے زیادہ کیسز صوبہ سندھ میں سامنے آئے ہیں جہاں کورونا وائرس کے مزید 37 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں مجموعی تعداد 245 ہوگئی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت نے بتایا کہ آج تمام 37 کیسز کراچی میں رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ ایک متاثرہ شخص کے رابطہ میں رہنے والے افراد کے بھی ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ اب تک سکھر میں 151، کراچی میں 93 اور حیدرآباد میں کورونا وائرس کا ایک کیس ہے۔
محکمہ صحت حکام کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔سندھ میں آج سے سرکاری دفاتر بند رکھنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے
ملک بھر میں کرونا کیسز کی تعداد کے حوالےسے دوسرا بڑا متاثرہونے والا صوبہ پنجاب ہے ، پنجاب کی وزیرصحت یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 78 ہو گئی ہے۔ یاسمین راشد نے بتایا کہ 384 نمونوں کےٹیسٹ کیے جن میں سے 320 نتائج منفی آئے جب کہ 78 افراد کے کیسز مثبت رپورٹ ہوئے۔
ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں پیپلز پارٹی کے مرحوم سینیٹر کی بیٹی بھی شامل ہیں جو چند روز قبل برطانیہ سے پاکستان پہنچی تھیں۔پنجاب میں سرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعدادکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ صوبے میں دکانیں آج رات 10 بجے بند کردی جائیں گی، اس کے علاوہ شاپنگ مالز اور ریسٹورینٹس بھی رات 10 بجے بند کر دیے جائیں گے تاہم میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے۔
ریسکیو 1122 نے کورونا وائرس کے حوالے سے ہیلپ لائن 1190 قائم کر دی جس کا باقاعدہ افتتاح آج کر دیا جائے گا۔ریسکیو ذرائع کے مطابق کورونا وائرس جیسی علامات محسوس کرنے پر شہری ہیلپ لائن 1190 پر رابطہ کر سکیں گے، ہیلپ لائن کی ٹیسٹنگ کا عمل جاری ہے، آج اس کا باقاعدہ افتتاح کر دیا جائے گا۔ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیلپ لائن کا مقصد کورونا سے بچاو کے لیے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا ہے۔
پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد کےحوالےسے تیسرے صوبے بلوچستان میں کورونا وائرس کے آج مزید 31 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 76 ہو گئی ہے۔ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کورونا وائرس کے 31 نئے کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں اب تک 76 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
خیبر پختونخوا میں متاثرہ افراد کی تعداد 23 ہوگئی
خیبرپختون خوا میں آج مزید 4 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن کے بعد صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہو گئی ہے،گزشتہ روز ضلع بونیر میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔
ڈی سی بونیر محمد خالد خان کا بتانا ہے کہ کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد متاثرہ شخص کو ڈگر اسپتال آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا ہے، متاثرہ شخص ایک ہفتہ قبل متحدہ عرب امارات سے آیا تھا۔کورونا وائرس کے باعث خیبر پختونخوا میں ہونے والی دو ہلاکتوں کے بعد پشاور میں کینال روڈ کی ایک گلی کو قرنطینہ قرار دے دیا گیا ہے جب کہ مردان میں بھی یونین کونسل منگاہ کو لاک ڈاؤن کر کے داخلی و خارجی راستے پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
جبکہ ملک کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 13 ہے۔ اسلام آباد میں 4 نئے کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے کیسز کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔آزاد کشمیر میں ایک کیسڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر کے مطابق میر پور آئسولیشن وارڈ میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ڈی سی میر پور کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص 14 دن قبل ایران سے تفتان آیا تھا، متاثرہ شخص کو 4 دن سے میر پور آئسولیشن وارڈ میں رکھا ہواتھا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک میں بڑے ہوٹلز کو قرنطینہ سینٹرز میں تبدیل کرنے کےلیے صوبوں کے چیف سیکریٹریوں کو خط لکھ دیا۔این ڈی ایم اے کی جانب سے آزاد کشمیر سمیت تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو 16 مارچ کو خط لکھا گیا جس میں کہا گیا ہےکہ کورونا وائرس کو مزید پھیلاو سے روکنے کے اقدامات کے پیش نظر ملک میں تھری اور فور اسٹار ہوٹلز کو خالی کروا کر قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا جائے، کورونا وائرس کے ایک مشتبہ شخص کےلیے ایک کمرہ کی پالیسی اپنائی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ این ڈی ایم اے کو قرنطینہ مراکز کی تفصیلات سے فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔کورونا وائرس پاکستان سمیت دنیا کے 170 سے زائد ملکوں تک چکا ہے اور اب تک 9 ہزار سے زائد لوگ اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے دو افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور ان دونوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔گزشتہ روز کورونا وائرس سے ہونے والی دو ہلاکتوں میں سے ایک مردان اور دوسری پشاور میں ہوئی۔