کراچی:پاکستان اب تک بیرونی دنیا سے گاڑیاں درآمد کرنے والا ملک ہی تھا تاہم پاکستان نے اپنی تاریخ کی پہلی گاڑی برآمد کرکے ایک سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ ڈیلی پاکستان گلوبل کے مطابق یہ ماسٹر شینگن موٹرز لمیٹڈ کی مقامی سطح پر اسمبل کی گئی گاڑی تھی جسے آٹو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پالیسی 2021-26ءکے تحت برآمد کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اوشن ایک 7ہی پاکستان کی وہ پہلی گاڑی ہے جو گلوبل آر ایچ ڈی پریمیئر کے ذریعے مارچ 2022ءمیں متعارف کرائی گئی تھی۔ یہ گاڑی چین کی معاونت سے 13ماہ کی ریکارڈ مدت میں تیار کی گئی۔ ماسٹر شینگن موٹرز لمیٹڈ کا یہ اسمبلی یونٹ میں سالانہ 50ہزار گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔کمپنی کی طرف سے اپنے فیس بک پیج کے ذریعے گاڑی برآمد کرنے کے متعلق بتایا گیا ہے تاہم اس پوسٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ گاڑی برآمد کرکے کس ملک بھجوائی گئی ہے؟
یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان میں پہلی مرتبہ ایک نہیں بلکہ دو ’ملٹی پرپز کمرشل الیکٹرک وہیکلز‘ اور انہیں چارج کرنے کے لیے ’ای وی چارجر‘ اور ’اے سی چارجر‘ متعارف کروا دیے گئے۔
یہ گاڑیاں ستارہ انجینیئرز فیصل آباد اور ٹیسلا انڈسٹریز اسلام آباد نے جوائنٹ وینچرز کے تحت چین سے درآمد کی ہیں اور آئندہ سال تک ان کی پاکستان میں اسمبلنگ شروع ہو جائے گی۔
ستارہ انجینیئرز کے ڈائریکٹر احمد نواز کہتے ہیں کہ انہوں نے کمرشل الیکٹرک گاڑیاں اسی لیے متعارف کروائی ہیں کہ ان کے چلانے والوں کو پتہ ہوتا ہے کہ انہوں نے سواری یا سامان کہاں سے لینا ہے اور کہاں پہنچانا ہے۔
انہوں نے بتایا: ’کمرشل وہیکل کو اپنا پوائنٹ پتہ ہوتا ہے کہ اس نے کتنے کلومیٹر طے کرنے ہیں، اس لیے ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر ہمیں الیکٹرک وہیکلز کی مارکیٹ میں آنا ہے تو پھر کمرشل وہیکل سے شروع کیا جائے تاکہ ہم اسے مزید دو تین سال میں کامیاب کریں اور پھر ڈومیسٹک کار بھی لے کر آئیں تاکہ وہ عام استعمال میں آ سکیں۔‘
اب تک پاکستان میں جتنی بھی الیکٹرک کاریں یا وہیکلز درآمد کی جا رہی ہیں وہ ڈومیسٹک وہیکلز کے زمرے میں آتی ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں ’میکسمس‘ کارگو وین اور ’ٹورر‘ منی بس پہلی ایسے الیکٹرک وہیکلز ہیں جو کمرشل کیٹیگری میں آتی ہیں۔
اس بارے میں احمد نواز نے بتایا: ’یہ بہت کم خرچ ہیں اور کمرشل الیکٹرک وہیکل گاڑی قیمت اور فرسودگی ڈال کر تقریباً تین سے ساڑھے تین روپے فی کلومیٹر میں پڑے گی۔‘