اسلام آباد:ورلڈ اکنامک فورم نے 2025 تک پاکستان کو درپیش 10 بڑے خطرات کی نشاندہی کردی۔ورلڈ اکنامک فورم کی جاری کردہ گلوبل رسک رپورٹ 2023 میں سائبر سیکیورٹی، دہشت گرد حملوں، مہنگائی اور معاشی بحران سمیت پاکستان کو اگلے دو سال میں درپیش 10 بڑے خطرات کا ذکر کیا گیا ہے۔

امریکا کا سعودی عرب کیساتھ اسٹریٹجک شراکت داری برقرار رکھنے کی خواہش کا اظہار

رپورٹ کے مطابق پاکستان، بھارت اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو درپیش علاقائی تنازعات میں پانی کے انفراسٹرکچر کو ہتھیار یا ہدف کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

امریکا کا پاکستان کیلئے10 کروڑڈالرکی اضافی امداد کا اعلان

ورلڈ اکنامک فورم نے علاقائی اور ماحولیاتی خطرات کو بھی رسک قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اشیاء مہنگی ہونے سے لاکھوں افراد بھوک کا شکار ہو سکتے ہیں۔ آبی وسائل کو علاقائی تنازعات میں بطور ہتھیار یا ہدف استعمال کئے جانے کا بھی خطرہ ہے۔ڈیٹا چوری، سائبرجاسوسی سمیت ڈیجیٹل سیکٹر میں اجارہ داری اور قرضوں کا بحران بھی ٹاپ ٹین خطرات کی فہرست میں شامل ہے۔ عالمی اقتصادی فورم نے عالمی سطح پر جیو اکنامک ٹینشن، انرجی اور فوڈ کرائسز کی بھی نشاندہی کی ہے۔

ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 15کیسز رپورٹ

دوسری جانب ورلڈ بینک نے عالمی معاشی اثرات سے متعلق جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب اور سیاسی بے یقینی نے بُری طرح متاثر کیا۔ غربت اور مہنگائی میں اضافہ ، پاکستان کو مجبوراً آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں سمیت مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے، دسمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح ساڑھے 24 فیصد رہی جو 1970 کی دہائی کے بعد بلند ترین سطح ہے۔

Shares: