اسلام آباد :پاکستان نےیوکرین کےجنگ زدہ لوگوں کے لیے امداد بھیجنا شروع کردی ،اطلاعات کے مطابق پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ یوکرین کے جنگ زدہ لوگوں سے اظہار یکجہتی کے لیے امداد بھیجنی شروع کردی ہے
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ ہنگامی سرکولیشن سمری کے ذریعے کیا گیا تھا، جس میں پولینڈ میں امدادی سامان بھیجنے کے لیے 2 طیارے اور 6 کروڑ روپے مختص کرنے کا کہا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امداد بھیجنے کا فیصلہ اسلام آباد میں موجود یوکرینی سفارت خانے کی درخواست پر کیا گیا تھا، انہوں نے ضروری اشیا کی فہرست کے ساتھ امداد کی درخواست کی تھی۔وزارت خارجہ نے پر زور اصرار کیا تھا کہ پاکستان کو یوکرین کی امداد کرنی چاہیے۔
انہوں تجویز پیش کی تھی کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو چاہیے کہ یوکرینی سفارتخانے کی جانب سے درخواست میں شامل غیر فوجی اشیا کے انتظام اور ٹرانسپورٹیشن کا بندوبست کرے۔یوکرین کی انسانی امداد کی فوری ترسیل کے لیے وزارت خارجہ نے بھی وزیر اعظم کو رسمی سمری بھیجی تھی ۔جووزیراعظم نے فوری قبول کرکے دستخط کردیئے تھے
وزیر اعظم کی ہدایت اور این ڈی ایم اے کی مشاورت سے وزارت خارجہ نے یوکرین کے لوگوں کے لیے ضرورت کے وقت یکجہتی کے پیغام کے طور پر این ڈی ایم اے کے پاس اسٹاک میں موجود امدادی اشیا فوری طور پر بھیجنے کی بھی سفارش کی۔
امدادی سامان میں 100 خیمے، 500 کمبل، 500 سونے کے بیگ، 3.5 کے وی کے 30 جنیریٹرز، 2 ہزار 500 صابن، 995 ہینڈ واش، 25 کروڑ سینیٹائزر کے تقریباً 1990 تھیلے شامل ہیں۔یہ سامان سی 130 طیارے کے ذریعے فوری طور پر روانہ کردیا جائے گا۔
روسی اور یوکرینی فوج کے درمیان جاری جھڑپوں کے سبب تقریباً 15 لاکھ مہاجرین پولینڈ اور پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں، ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔وزارت خارجہ نے کابینہ کو بتایا کہ پاکستان کے یوکرین کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں اور موجودہ تنزع میں اس نے اصولوں پر مبنی مؤقف اپنایا۔
بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر یوکرین نے انسانی ضروریات پوری کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر امداد کی عالمی اپیل کی ہے۔دو سی 130 طیاروں کے ذریعے 6 کروڑ روپے کی امدادی اشیا، ادویات اور خوراک کے علاوہ ان کی نقل و حمل کے اخراجات نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ سے ادا کیے جائیں گے۔
آج امدادی سامان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوکرائنی سفیر کے حوالے کیا۔ پاکستان نے ہمیشہ ایک ذمہ دار اور امن پسند قوم کے طور پر تنازعات/ آفات کے دوران امداد کی بین الاقوامی کالوں کا جواب دینے کے لیے عالمی برادری کے شانہ بشانہ کام کیا ہے۔