پاکستان کا تعلیم نظام تحریر محمد عدیل علی خان

0
36

‏پاکستان میں جو تعلیمی نظام ہیں اسکا آپ اور میں بہتر انداز سے جانتے ہے کیوں آج کا طالب علم اکیڈمیوں کا محتاج ہے سب سے پہلے ہم سرکاری اسکول اور کالجز کے تعلیمی نظام پے روشنی ڈالتے ہیں اور کچھ حقیقی حقائق سے میں آپ کو آگاہ کرتا ہوں سرکاری اسکولوں میں تمام استادزہ آتے تو ہیں لیکن صرف دس یا پندرہ منٹ کی کلاس لیتے ہیں اگر کوئی طالب علم سوال اٹھائے تو اس سے کہتے ہے کہ اگر آپ کو اتنا پڑھنے کا شوق ہے تو جناب اعلیٰ آپ میری اکیڈمی میں آجایا کرے فیس بھی اتنا زیادہ نہیں ہے صرف پانچ سو روپے آپ اندازے لگائیں جس کے والد صاحب روز کے پانچ سو روپے یا اس سے کماتے ہیں اور بیچارے دیہاڑی دار مزدور ہے اور کبھی تو ہفتہ ہفتہ بھی مزدوری نہیں لگتی وہ بیچارہ گھر کے اخراجات پورے کرے یا بیٹے کو اکیڈمی میں داخلہ دلوائے اور اس طرح کے کئی بچے یا تو خودکشی کر گئے یا مزدوری کرنے چلے گئے اور اس طرح سے پاکستان کا مستقبل تباہ ہوا صرف ان نالائق اور لالچی استادزہ کی وجہ سے یہ تو وہ اساتذہ اکرام تھے جو صرف کچھ منٹوں کی کلاس لیتے تھے اب آتے ان استادزہ کی طرف جو صرف سکول کے اسٹاف روم میں صرف گپھے لڑانے آتے ہے اور پڑھانے کا تو کوئی سوال ہی نہیں اگر کبھی محکمہ تعلیم کی طرف سے کوئی افسر تعلیم چیکنگ کے لئے آئے تو طلباء کو دمھکی دی جاتی ہے اگر آپ نے کوئی شکایت کی تو ہم آپ کو اسکول سے نکال دے گے اور ایسا سرٹیفکیٹ بنا کر دے گے کہ آپ کو کہیں بھی داخلہ نہیں ملے گا اگر محکمہ تعلیم کا افسر کوئی شکایت لکھ بھی لے تو لے دے کر معاملہ ختم کر دیا جاتا ہے اگر ان اساتدزہ کو ایک مہینے کی تنخواہ نہ ملے تو حکومت کے خلاف پُر زور احتجاج کرتے ہیں جناب اعلیٰ پڑھائے گے نہیں پر تنخواہ پوری چاھئے ….
اگر ہم ڈگری کالجز کی بات کرے تو وہاں آپ کو صرف ایک سختی بڑی دیکھنے کو ملے گی کہ پیر کے دن تمام طلبا کو یونیفارم میں لازماً آنا ہے ڈگری کالج کے استادزہ بھی کسی سے کم نہیں جناب اعلیٰ دس یا گیارہ بجے تک کالج میں اس کے بعد پرائیویٹ کالجز میں چلے جائیں گے اگر کوئی طالب علم ان استادزہ کی شکایت پرنسپل کو کرے تو وہ کہتے ہیں استادزہ کی شان میں گستاخی اگر آپ نے دوبارہ یہ بدتمیزی کی تو ہم آپکا داخلہ منسوخ کر دے گے اور آپ جیسے بدتمیز طلبا کی ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے…………..
پرائیویٹ اسکول/کالجز بھی کسی سے کم نہیں ہے اس معاملے میں..
ان کو صرف اپنی فیس سے مطلب ہوتا اگر کسی طالب علم کی ایک دو ماہ کی فیس رہتی ہے تو اسے دمھکی دی جاتی ہے اگر آپ نے فیس کلیئر نہ کرائی تو ہم آپکو سلپ نہیں دے گے ان کو طالب علم کے پورے سال کی کوئی اہمیت نہیں ہے ٹیچر آیا لیکچر دیا اور چلا گیا کسی کی سمجھ میں آئے یا نہیں اگر کوئی طالب علم سوال کرے مجھے فلاں چیز سمجھ میں نہیں آئی تو جواب روایتی ملتا ہے بیٹا کوچنگ سینٹر جوائن کر لیں آپ بہت وییک ہو اگر میرا کوچنگ سینٹر جوائن کرنا چاہو تو ‎#موسٹ_ویلکم
اور دوسرا جواب سنے بیٹا مجھے دوسرے کالجز میں بھی جانا ہوتا اس وقت میرے کوئی وقت نہیں ہے میں پہلے ہی لیٹ ہوچکی/ہوچکا ہو………….
یہ ہمارا تعلیمی نظام ہے جو میں نے لکھا ہے اس سے بھی گھٹیا ہے ہمارا تعلیمی نظام جو میں نے میں سمجھتا ہو کہ جو میں نے بہت کم لکھا ہے اگر اس طرح سے طالب علم کو پڑھیا گیا تو وہ بھی بڑا ہو کر منہ بھائی ایم بی بی ایس بنے گا اس بڑھ کر کچھ نہیں ہم نے اپنے بچوں کو منہ بھائی نہیں بلکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ڈاکٹر عبدالسلام اور جابر بن حیان بنانا ہے

نوٹ……….

میری اس تحریر میں ان استادزہ کو بلکل بھی نشانہ نہیں بنایا گیا جو ایمانداری سے اپنا کام کرتے ہیں اور اس ٹیچری کو جاب سمجھ کر نہیں بلکہ اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں میرا نشانہ وہ استادزہ ہے جنہوں نے اس تعلیم کو کاروبار بنا دیا ہے میرا نشانہ صرف لالچی اور کرپٹ استادزہ ہے
الحمدللہ عزوجل اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جو مجھے بہترین استادزہ ملے وہ استاد ملے جو جاب سمجھ کر نہیں بلکہ اپنا فرض سمجھ کر کے ادا کرتے ہے… .
ایک اور ضروری بات اگر ایک استاد بہتر انداز سے اور اپنی پوری محنت سے اپنا سبجیکٹ پڑھاتا ہے وہ صرف پورے سلیبس 20% حصہ کوور کرسکتا ہے باقی کا 80% وہ کہاں سے پڑھے گے یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے سرکاری اسکول اور کالجز کے لئے

Twitter ‎@iAdeelalikhan

Leave a reply