"غزوہء بدر ”
اسلام اور کفر، حق اور باطل کے درمیان پہلا معرکہ جسکی بنیاد کلمہ تھا کلمے کے اقرار اور انکار کے سبب خونی رشتے مدمقابل تھے،
غزوہ بدرمیں مسلمانوں کی فتح اس بات کی تائید کہ اگر اللہ کی مدد شامل حال ہو اگر اطاعت سیدالانبیاء ﷺ ہو اگر جذبہء ایمانی ہو تو
مدمقابل کی عددی برتری، ہتھیاروں کی کثرت اور راہ میں حائل دیگر مشکلات بھی کوئ معنی نہیں رکھتیں اور کامیابی مقدر بنتی ہے
یہی کلمہ ملک پاکستان کی بنیاد کاسبب بنا دشمنوں کی لاکھ مخالفت,عداوت اور ریشہ دوانیوں کے باوجود وہ ملک دنیا کے نقشے پر ابھرا جسکی بنیاد کلمہ ہے قائداعظم محمد علی جناح نےفرمایا تھا کہ پاکستان تو اسی روز وجود میں اگیا تھا جس روز برصغیر کا پہلا شخص
مسلمان ہوا تھا جنگ اور امن کفر اور اسلام جھوٹ اور سچ خدائے واحد کے ماننے والے اور خدائے واحد کا انکار کرکے بتوں کی پرستش کرنے والے کبھی یکجا نہیں ہوسکتے. بلکل اسی طرح "پاکستان "کا بننا بھی لوح محفوظ پر طے تھا 1857کی جنگ ازادی میں پاکستان کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا بعد میں ہندوئوں کی مکاری نے متعدد بار مسلمان رہنمائوں کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ اس قوم کے ساتھ مزید رہنا ممکن نہیں اور اگر جمہوریت کے اکثریت کے اصول کو مدنظر رکھا جائے تو مسلمان ہمیشہ کے لئے محکوم بن کر رہ جائیں گے.
علامہ اقبال نے جمہوریت کی کیا خوب تعریف کی ہے کہ :
"جمہوریت ایسا طرزحکومت ہے
جس میں سروں کو گنا جاتا ہے
تولا نہیں جاتا ”
اس تعریف کے تحت ہندوستان میں ہندوئوں کی اکثریت تھی اور مسلمان کبھی بھی حکومت بنانے کے اہل نا ہوتے
ہندوئوں کی تنگ نظری اور مسلم دشمنی تو سب پر عیاں تھی
ان حالات میں مسلم لیگ کاقیام مسلمانوں کے لئے ایک غنیمت تھا
شاعر مشرق علامہ اقبال اور قائدکا وجود ایک نعمت تھا.
اور سونے پر سہاگہ یہ نعرہ ثابت ہوا :
"پاکستان کا مطلب کیا?
لا الہ الااللہ ”
یہ کلمہ جو روئے ارضی پر ہر مسلمان کے ایمان کی بنیاد ہے یہی وہ کلمہ جسے پڑھ کر دائرہ ءاسلام میں داخل ہوا جاتا ہے اور یہی وہ کلمہ جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو اس وقت وحدت کی لڑی میں پرو دیا ان میں وہ قوت ایمانی جگادی جومصائب اور مشکلات کے پہاڑوں سے ٹکرانے کا جذبہ رکھتی ہے کچھ بھی کر گزرنے کا حوصلہ دیتی ہے پھر قدرت بھی ایسی اقوام کا ہاتھ تھام تھام لیتی ہے اپنی قسمت میں توجگنوبھی نہیں تھا پہلے سبز پرچم کے لئے چاند ستارہ پایا مسلمان اس کلمے کے نام پر ہر مشکل سے ٹکرا گئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کوتیار ہوگئے یہ ملک لاکھوں قربانیوں کے صلے میں ہمیں ملا جنون سے اور عشق سے ملتی ہے ازادی
قربانی کی بانہوں میں ملتی ہے ازادی ہمارے ابائو اجداد تو اپنے حصے کا کام کرگئے لیکن ہمارے حصے کا کام ابھی باقی ہے
ہمارے بزرگوں نے یہ ملک کلمے کے نام پر حاصل کیا تاکہ انکی ائندہ نسلیں اس ملک میں اسلامی اصولوں کےمطابق زندگی بسر کرسکیں ابھی نفاذ اسلام کےلئے بہت کام کرنا باقی ہے ابھی حقیقی منزل دور ہے ابھی تو پہلا پڑائو ہے ابھی تو اللہ اور اسکے رسول سے کیا وعدہ نبھانا باقی ہے ابھی تو کلمے کے تقدس اور حرمت کو ماتھے پہ سجانا باقی ہے کیونکہ ہمیں یاد ہے وہ سب کچھ کرپانوں پر جھولتے بچے
بےردا بہنیں ,فریاد کرتی مائیں جوان بھائیوں کے بےگوروکفن لاشے لاشوں سے بھری سرحد پار سے اتی ریل گاڑیاں مہاجرین کے لٹے پٹے قافلے لاشوں سے اٹے راوی اور چناب ہم یہ سب نہیں بھولے ہمارے زخم اج بھی ہرے ہیں ہم اس اذیت کو بھولنا بھی نہیں چاہتے کہ سرحد پار سےملنے والی یہ اذیت اج بھی جاری ہے کبھی ہمارے ملک کی سرحد پر حملے کی صورت ,کبھی ہم پر مسلط کی گئ جنگوں کی صورت کبھی مقبوضہ کشمیراور کبھی ازاد کشمیر میں دشمن کے حملوں کی صورت ,کبھی سپاہی مقبول حسین کی صورت ,کبھی بلوچستان میں کلبھوشن یادیو کی صورت ,کبھی میڈیا وار کی صورت ,کبھی ففتھ جنریشن وار کی صورت سرحد پار کی یہ نفرت اور دشمنی ہمارے وجود سے ہے ,ہماری نسلوں سے ہے.
اے سیاست تیری سازشیں ہرطرف
ہم مٹیں بس یہی خواہشیں ہر طرف
لیکن دشمن یاد رکھے ہم ٹیپو سلطان اور
صلاح الدین ایوبی کے وارث ہیں
دشمن کی چالیں ان پر ہی پلٹا دی جائیں گی کیونکہ :
ہم مصطفوی ﷺ ہیں اور
اساں نہیں مٹانا ,نام و نشاں ہمارا
@Nucleus_Pak







