افغانستان کی صورتحال، دوحہ میں آج ہو گا اجلاس، کون کون ہو گا شریک؟
افغانستان کی صورتحال، دوحہ میں آج ہو گا اجلاس، کون کون ہو گا شریک؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی صورتحال پر دوحہ میں اجلاس آج ہو گا
دوحہ میں اجلاس اقوام متحدہ اور امریکہ کے تعاون سے ہو رہا ہے، اجلاس میں افغان طالبان کے نمائندے، امریکی وفد، افغانستان کے قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ شریک ہوں گے شرکا طالبان پر تشدد کم کرنے کے لیے زور ڈالیں گے اور فریقین کو مذاکرات کی جانب لانے کی کوشش کی جائے گی، اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ بھی متوقع ہے، جس میں اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں سے آگاہ کیا جائے گا، میڈیا بریفنگ نہ ہوئی تو افغان طالبان کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا جائے گا،
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو یہ افغانستان کی کامیابی ہے اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اس کی ذمہ داری بھی افغانستان کی ہے،ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں نہ کی جائیں افغانستان میں امن نہیں ہو گا تو پاکستان پر اثر پڑے گا، پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے افغان قیادت نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے
طالبان گلگت بلتستان پہنچ گئے؟ قائمہ کمیٹی میں مشاہد حسین سید کا ڈاکٹر معید یوسف سے سوال
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں جاری ہے، ایسے الزامات پر حیرانگی اور افسوس بھی ہوتا ہے۔ بارہا واضح کر چکے افغانستان میں ہمارا کوئی پسندیدہ فریق نہیں، افغان قیادت کے بے بنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں۔
اچھے تعلقات کے خواہشمند، مگر مداخلت کرتے ہیں اور نہ کرنے دیتے ہیں، افغان طالبان کا ترکی کو پیغام
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ان کیمرہ بریفنگ دی
افغان طالبان نے روس کو بڑی یقین دہانی کروا دی
طالبان گلگت بلتستان پہنچ گئے؟ قائمہ کمیٹی میں مشاہد حسین سید کا ڈاکٹر معید یوسف سے سوال
بگرام ساتواں ایئر بیس تھا جو خالی کیا، افغانستان سے مکمل انخلاکب تک ہو گا؟ پینٹاگون نے بتا دیا
طالبان پاک افغان سرحد کے قریب،باب دوستی پر سفید پرچم لہرا دیا
پاکستان نے افغان نائب صدر کے الزامات مسترد کر دیئے
مسئلہ کشمیر کے حل سے پورے خطے میں رابطے کھل جائیں گے،پاکستان پر الزامات سے دکھ ہوتا ہے.وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے لیے سفارتی میکنزم موجود ہے۔ اگر افغانستان کو بطور ہمسایہ کوئی مسئلہ درپیش ہے تو موجودہ میکنزم کے ذریعے اٹھایا جائے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے پائیدار امن کے لیے آگے بڑھا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان مسئلہ پر منہ پھیرنے کی نہیں بلکہ سر جوڑنے کی ضرورت ہے۔ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کا جو تاثر دیا گیا وہ درست نہیں ہے۔ مجھے خدشہ ہے وہ یہ تسلیم نہیں کریں گے، یہ ایک لمبی کہانی ہے