فیٹف کا تین روزہ اجلاس کا اعلامیہ جاری، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ برقرار

0
54

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو اگلے سیشن تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

باغی ٹی وی : پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے اور اس کی وجہ انسداد دہشت گردی کے لیے فنڈنگ اور انسداد منی لانڈرنگ کے حوالے سے خامیوں کی موجودگی قرار دیا گیا ہے-

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے تین روزہ اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ پاکستان نے بہتری دکھائی ہے لیکن مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم بدستور نگرانی کی فہرست میں رہے گا۔

ڈاکٹر مارکوس پلییئر کی زیر صدارت ایف اے ٹی ایف کا پیرس میں 3 روزہ اجلاس ختم ہوگیا جس میں عالمی نیٹ ورک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جینس یونٹس کے مبصرین سمیت 205 نمائندے شریک تھے-

ایف ا ے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اہم اقدامات کیے ہیں لیکن مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان سے متعلق فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا ہے دوسری جانب ترکی ، اردن اور مالی کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔

فیٹف اجلاس میں حکومت پاکستان کی27 ویں شرط پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی سزاؤں سےمتعلق پاکستان کی کارکردگی کو بھی جانچا گیا۔

فیٹف کے مطابق پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے خاطر خواہ پیش رفت کی ہے، پاکستان نے 6 میں سے 4 شرائط کو پورا کر لیا ہے۔حکومت پاکستان نے 27 میں سے 26 شرائط پوری کر رکھی ہیں۔

فیٹف نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اب تک کے اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو آئندہ سال فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیٹف کا کہنا ہےکہ بھرپور تعاون پر حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کےصدر ڈاکٹر مارکوس پلییئر نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ گھانا اور موریشش کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے اور انہیں مبارک ہو۔

اس سے قبل ایف اے ٹی ایف کی ویب سائٹ پر بتایا گیا تھا کہ ‘ایف اے ٹی ایف کلیدی رپورٹس کو حتمی شکل دے گا، جس میں ورچوئل اثاثوں پر رہنمائی پر نظر ثانی اور ان کو خدمات دینے والے شامل ہیں اور اگلے مرحلے میں ملکیت کی شفافیت کے معیار کو مضبوط کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا جائے گا’۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘شرکا ایف اے ٹی ایف کی انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے انسداد کے قوانین یا ان پر عمل درآمد کی نشان دہی کے لیے ہونے والے سروے کے نتائج پر بھی بحث کریں گے’۔

ویب سائٹ میں بتایا گیا تھا کہ ‘ایف اےٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے لیے ان کے اقدامات میں اسٹریٹجک خامیوں کے ساتھ حدود کی نشان دہی کے نکتہ نظر کی تجدید کرے گا’۔

ایف اے ٹی ایف نے رواں برس جون میں منعقدہ اپنے اجلاس میں پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔

پاکستان کی کارکردگی تسلی بخش ہے لیکن آخری شرط سے منسلک 6 نکات پر عمل کرنا ہو گا۔ پاکستان کو اپنے سزا کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ یو این کے نامزد کردہ 1376دہشتگردوں کو سزائیں دینا ہوں گی۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر نے کہا تھا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک پوائنٹ پر کام کرنا ضروری ہے۔

صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا تھا کہ فنانشل ٹیرارزم کے منصوبے پر کارروائی کی ضرورت ہے، جس میں اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل رہنماؤں اور کمانڈرز کے خلاف تفتیش اور سزائیں دلانا شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل پارٹنر اے پی جی اے نے پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنانسگ سسٹم کے حوالے سے اقدامات کی نشان دہی کی تھی لیکن اس کے بعد بہتری آئی ہے اور کیسز بنانے کے لیے فنانشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مؤثر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کے خدشات اب بھی بہت زیادہ ہیں، جو کرپشن اور منظم جرائم کے خطرات ہیں، اسی لیے ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کررہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔

مارکوس پلیئر نے کہا تھا کہ آخری نکتے پر اولین ایکشن پلان کے مطابق کام ہوا تھا لیکن نام فہرست سے نہیں نکالا گیا کیونکہ اس کے برابر ایک اور ایکشن پلان بھی دیا گیا تھا۔

اس سےقبل منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف ایف اے ٹی ایف کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر ظاہر کردی تھی۔

اے پی جی نے خاطر خواہ نتائج کے لیے پاکستان کی درجہ بندی کو بہتر قرار دیتے ہوئے ’مزید بہتری پر مبنی فالو اپ‘ کیٹیگری میں رکھنے کا اعلان کیا تھا میوچوئل ایویلویشن آف پاکستان سے متعلق دوسری فالو اپ رپورٹ میں ملک کو ایک کیٹیگری میں تنزلی کا شکار دکھایا گی تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے 5 معاملات میں بہتری دکھائی، 15 دیگر معاملات میں ’غیر معمولی بہتری‘ کا مظاہرہ کیا جبکہ ایک معاملے میں ’جزوی طور پر ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر عمل‘ کیا مجموعی طور پر پاکستان اب 7 سفارشات کی مکمل طور پر تعمیل کرچکا ہے اور 24 دیگر معاملات میں بڑی حد تک تعمیل کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان 7 سفارشات پر ’جزوی طور پر تعمیل‘ کر رہا ہے اور 40 میں سے 2 سفارشات پر بالکل عمل نہیں کر رہا رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ اس اعتبار سے پاکستان، فیٹف کی 40 سفارشات میں سے 31 پر تعمیل کرچکا ہے یا کر رہا ہے۔

پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے جبکہ بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے۔

Leave a reply