پاکستان کو آئی ایم ایف سے نو ماہ میں 3 ارب ڈالر ملیں گے. وزیر اعظم

Shehbaz Sharif

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے نو ماہ میں 3 ارب ڈالر ملیں گے جبکہ پہلی قسط جولائی میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی ہوگی اور یہ ڈیل کوئی فخر کی بات نہیں ہے مگر ہمارے پاس سنبھلنے کا موقع ہے. وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سویڈن میں جو واقعہ پیش آیا ہے پوری مسلم امہ، پاکستانی قوم اس کی بھرپور شدت سے مذمت کرتی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ مجرموں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اور اس سے قبل بھی ایسے دلخراش واقعات پیش آچکے ہیں اور اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سویڈن میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا جو بیانیہ بنایا گیا ہے اس کی پاکستانی حکومت نہ صرف بھرپور مذمت کرتی ہے بلکہ سویڈن حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان واقعات کا بھرپور نوٹس لے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے اس بات کا بڑا اطمینان ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم نے اس پر ہنگامی اجلاس طلب کیا اور اس اجلاس میں اس حرکت کی بھرپور مذت کی گئی بلکہ مطالبہ کیا گیا کہ نہ صرف مجرموں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے بلکہ آئندہ کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام ہونی چاہیے۔ پاکستانی حکومت او آئی سی کے اس فیصلے اور اجلاس کی بھرپور تائید کرتی ہے، اور امید کی جاتی ہے کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ نہیں ہوگا اور سویڈن حکومت سے ہمارا یہ مطالبہ جائز ہے اور ہم اپنی وزارت خارجہ کے ذریعے اس کا بھرپور فالو اپ کریں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جن چیلنجز سے گزشتہ 15 ماہ سے ہمارا واسطہ ہے ہم اپنی حکومت کی بقیہ مدت میں بہتری لانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کچھ دن پہلے بے پناہ کاوشوں کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ منطقی انجام کو پہنچا اس کے لیے کابینہ کے تمام معزز اراکین کو اور خاص طور پر وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو اور متعلقہ وزارتوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بڑی کاوشوں کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ نو ماہ کا اسٹینڈ بائے معاہدہ ہوا اور ان نو ماہ میں پاکستان کو 3 ارب ڈالر ملیں گے، جولائی میں پہلی قسط 1.1 ارب ڈالر کی ہوگی۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سفارتی محاذ پر بہت محنت کی ہے، جبکہ آئی ایم ایف سربراہ اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بھرپور تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ بطور ایک سیاستدان اور وزیراعظم کے یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ کچھ ماہ میں چین نے 5 ارب ڈالر کی مدد کی ہے جس میں بیرونی کمرشل بینکوں کے پیسے واپس کیے گئے۔ مشکل وقت میں چین نے پاکستان کی بھرپور مدد کی جس کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے، اگر آئی ایم ایف معاہدے سے قبل یہ 5 ارب ڈالر نہ ملتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں 2 ہزار 231 پوائنٹس کے غیرمعمولی اضافے کے ساتھ کاروبار کے آغاز پر قوم اور کاروباری برادری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری مسلسل محنت اور درست پالیسیوں کے نتیجے میں معاشی بحالی کے آثار نمایاں ہونا شروع ہوگئے ہیں،الحمدللہ، ملک دوبارہ ترقی کے راستے پر گامزن ہو چکا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائد محمد نوازشریف نے معاشی ترقی، مہنگائی میں کمی اور پاکستان کی تعمیر وترقی کا سفر جہاں چھوڑا تھا، وہیں سے پھر دوبارہ آغاز ہو رہا ہے ۔ شدید مایوسیوں کے بعد امید کا نیا سورج طلوع ہو رہا ہے، قوم کو مبارک ہو ۔ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے اور 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے نتیجے میں سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کا تیزی سے اعتماد بحال ہو رہا ہے ۔خدا کرے کہ پاکستان کی ترقی کا سفر یوں ہی جاری رہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے بیج جڑ پکڑنا شروع ہوگئے ہیں، پرخلوص محنت، دیانتداری اور سچائی ثمر لا رہی ہے ۔ قائد نوازشریف کے تعمیر، ترقی اور عوام کی خوش حالی کے وژن پر ایک بار پھر عمل پیرا ہیں ۔ جس طرح 2013 سے 2018 کے درمیان پاکستان کو توانائی کے بحران، دہشت گردی اور دیگر مسائل سے نجات دلائی تھی، معاشی ترقی لائے تھے، ایک بار پھر اسی جذبے سے پاکستان کو ترقی کی راہ پر لارہے ہیں ۔ قومی ترقی اور معاشی استحکام کے سفر کو اسی سمت اور اسی جذبے و محنت سے جاری رکھنا ہو گا ۔ جس طرح نوازشریف کی قیادت میں سی پیک کا آغاز کیا، معیشت بحال کی، مہنگائی 4 فیصد اور کھانے پینے کی اشیاء کی شرح 2 فیصد پر لائے تھے، ترقی کی شرح 6.1 فیصد اور پالیسی ریٹ ساڑھے 6 فیصد پر تھا، اب دوبارہ ترقی کے اسی سفر کی طرف لوٹ رہے ہیں ۔ اب زراعت، آئی ٹی، صنعت سمیت دیگر تمام شعبوں میں ترقی کا سفر تیز ہو گا انشاء اللہ ۔ پھر عوام کو مہنگائی سے نجات دلائیں گے، نوجوانوں کے روزگار، کاروبار اور معاشی خودمختاری سے ہم کنار کریں گے۔

Comments are closed.