پاکستان میں ٹریفک کا نظام :تحریر : سید محمد مدنی

0
72

کہا جاتا ہے کے کوئی ملک کتنا مہذب ہے اس کو چیک کرنے کے لئے اس ملک کے لوگوں کے گھر کے واش رومز یا پھر وہاں کے ملک کا ٹریفک کا نظام دیکھ لیں آپ کو اندازہ ہو جائے گا.
پاکستان میں ٹریفک کا نظام گندا ہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ عوام خود اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے والوں کی سُستی سب برابر کے شریک ہیں پہلے بات کرتے ہیں ٹریفک پولیس کی.
اکثر اوقات دیکھا گیا ہے ٹریفک پولیس جان بوجھ کر بھی احتیاط نہیں کرواتی اور وہ خود بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہوتے ہیں اور بلاوجہ چالان بھی کرتے ہیں اس کی وجہ ہے س عملے کی تنخواہیں کم ہونا جب کوئی خاص مواقع آتے ہیں تو ٹریفک پولیس اپنے پوائنٹس بڑھانے کی خاطر چالان کی کاپیاں پُر کرتی ہے اور عوام کو تنگ کرتی ہے جب تنخواہیں کم ہوں گی تو ظاہر ہے پھر یہ لوگ بھی دوسرے زرائع سے وہ کمی پوری کرتے ہیں اگر چہ ٹریفک پولیس کی طرف سے سُستی کی اور بھی وجوہات ہیں لیکن سب سے اہم وجہ یہی ہے جو میں نے لکھی
اب آتے ہیں عوام پر
پاکستان میں عوام کی مینٹیلیٹی ہی کچھ ایسی نوابیت کی سی ہے جو بھی سڑک پر ہوتا ہے بس وہ یہ سمجھتا ہے کہ میں ہی اس سڑک کا مالک ہوں باقی سب حقیر ہیں وہ کھلم کھلا قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ٹریفک پولیس اول تو پکڑتی نہیں اور اگر روک بھی لے تو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا ضرور کسی بڑی شخصیت کی اولاد یا پھر اثر و رسوخ والا ہوتا ہے اور پولیس والے اس کا چالان کرتے گھبراتے ہیں کہ کہیں اگر کوئی شکایت لگ گئی تو ہماری نوکری چلی جائے گی اور اسی کو سب سے بڑی جہالت کہا جاتا ہے کے جو بگڑا ہؤا ہے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا یہاں جس کے پاس جتنی بڑی اور قیمتی گاڑی ہوتی ہے وہ اپنے آپ کو فرعون سمجھتا ہے کیا وجہ ہے کے یورپ اور حتی کے عرب ممالک میں ٹریفک کا بہترین نظام ہے خاص کر یو اے ای میں یہ بھی کہاجاتا ہے کے عرب ممالک میں سب سے زیادہ بہترین ٹریفک کا نظام اور سختی اور اس پر عمل یو اے ای میں ہے جس کا عینی شاہد میں خود بھی ہوں.
آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کے سڑک پر ہر فاصلے کے ساتھ پینٹ نما پٹیاں لگائی جاتی ہیں اور سارا ٹریفک اپنی لین میں چلتا ہے زگ زیگ کر کے نہیں چلتا لیکن پاکستان میں سڑکوں پر موٹرویز پر جگہ جگہ آویزاں ہوتا کے اپنی لین میں چلیں بار بار لین نا بدلیں اس سے پیچھے سے آنے والی گاڑیوں کو مشکل ہوتی ہے کیونکہ وہ تیز آرہی ہوتی ہیں چاہے موٹر وے ہو یا معمولی سڑک ہم جو چاہے وہ کرتے ہیں سڑکوں پر انتہائی دائیں جانب یو ٹرن کے لئے بیچ والی سیدھا جانے کے لئے اور بائیں والی بائیں جانب جانے کے لئے بنی ہوتی ہے اور ہم لوگ کیا کرتے ہیں کہ اگر کسی کو دائیں جانب جانا ہو تو وہ بس بے صبری اور جلدی میں ایکسٹریم بائیں جانب سےٹریفک اشارے پر دائیں جانب گاڑی کا اشارہ دیتے ہوئے جانے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی دائیں جانب وہ ٹریفک جس نے سیدھا جانا ہوتا ہے وہ سارا ٹریفک ڈسٹرب ہوتا ہے
باہر کے ممالک میں آپ نے دیکھا ہوگا کے دائیں جانب صرف وہی آتے ہیں جنھیں دائیں جانا ہوسیدھا جانے والے بیچ اور بائیں جانے والے بائیں ہی رہتے ہیں مگر یہاں لوگوں کو شوخی اور کرتب دکھانا ہوتے ہیں اس لئے یہ سب اوچھی حرکتیں کرتے ہیں اور پھر جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ہمارے ہاں عوام میں اٹھارہ سال سے کم بچے بھی کھلے عام موٹر-سائیکل چلاتے گاڑی چلاتے نظر آتے ہیں اور وہ اپنے والدین تک کی بھی پرواہ نہیں کرتے کچھ والدین بھی لاپرواہی کرتے ہیں جب تک لائسینس نا بن جائے ایسے کیسے آپ سڑک پر آنے دیتے ہیں یہاں زمہ داری عوام اور
والدین کی ہوتی ہے ہمارے ہاں صبر بھی ختم ہو چکا ہے اور بس چاہتے ہیں کے آگے نکل جائیں بلاوجہ ہارن دیتے ہیں جبکہ آپ دیکھ رہے ہیں کے آگے راستہ بند ہے تو کوئی وجہ ہی ہوگی فرانس سمیت کئی ممالک میں ہارن بجانا ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ کوئی سنگین غلطی اگلے نے کی ہو اور یہاں تک کے گالی بھی سمجھا جاتا ہے کہنے کا مطلب ہے کے بلاوجہ نہیں بجاتے.
امریکہ کا ایک واقعہ مشہور ہے کے وہاں ایک لڑکی نے ٹریفک لائسینس کے لئے ایپلائی کیا جب اس نے ایپلائی کیا تو اسکی عمر بیس سے پچیس سال تھی مگر اسے لائسینس پینتیس سے چالیس سال کی عمر میں جا کر ملا اس کی وجہ سخت ترین ٹریفک قوانین لیکن اس عورت نے بھی ہمت نا ہاری اور ہر بار ٹیسٹ دیا پھر ایک دن کامیاب ہوگئی.
ہم پاکستانی بھی اگر خود سے عمل صبر اور نظم وضبط کا مظاہرہ کریں توہمارے ہاں بھی حادثات کم ہوں گے آئیں اور آج سے فیصلہ کریں کے پہلے ہم خود ٹھیک ہوں گے.

Twitter Id. @ M1Pak

Leave a reply