اسلام آباد: پاکستان میں دیگر ایشیائی ممالک کی بہ نسبت ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔
باغی ٹی وی : ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مرزا آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے تحریری جواب میں اعتراف کیا کہ پاکستان میں دیگر ایشیائی ممالک کی نسبت ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے-
ہالینڈ: ایڈز کی نئی اور تیزی سے پھیلنے والی تغیرشدہ قسم دریافت
جواب میں بتایا گیا کہ استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، ٹیسٹنگ اور علاج نہ ہونا ایڈز کے پھیلاؤ کی بنیادی وجوہات ہیں۔ ایڈز کے پھیلاؤ کی وجوہات میں بغیر معائنہ کیا ہوا یعنی اَن اسکرینڈ خون کی تھیلیوں کی دستیابی بھی شامل ہے۔
جماعت اسلامی کے رکن سینیٹر مشتاق احمد نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایڈز کے پھیلاؤ میں 11 خطرناک ترین ممالک میں شامل ہے اور ملک میں 2 لاکھ 40 ہزار افراد ایڈز کا شکار ہیں۔
خون کا ٹیسٹ جس سے 19 سال پہلے ہی ٹائپ 2 ذیابیطس کا سراغ لگایا جاسکتا ہے
واضح رہےکہ حال ہی میں ماہرین نےہالینڈ میں دریافت ہونےوالا ہیومن امیونیوڈیفی شنسی وائرس (ایچ آئی وی) کی نئی تغیرشدہ قسم کی تصدیق کی ہےسائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایڈز کی وجہ بننے والے بدنامِ زمانہ ایچ آئی وی کی ایک نئی تبدیل شدہ قسم ہالینڈ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں عشروں سے موجود ہوسکتی ہے۔ابتدائی تحقیق کے مطابق اس کا پھیلاؤ شدید ہے، وائرس مرض کو تیزتر کرتا ہے لیکن ایڈز کی روایتی ادویہ سے اس کا علاج ممکن ہے۔
منہ کا خشک رہنا کس خطرناک بیماری کی علامت ہے؟
اس نئے تبدیل شدہ ویریئنٹ کو وی بی کا نام دیا گیا ہے وی بی کا نشانہ بننے والے لگ بھگ 100افراد پر تحقیق کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ بالخصوص عمررسیدہ افراد پر زیادہ حملہ آور ہوتا ہے دوسری اہم بات یہ کہ عام وائرس کے مقابلے میں یہ سی ڈی فور خلیات کو قدرے تیزی سے ختم کرتا ہے جبکہ روایتی ایچ آئی وائرس سی ڈی فور ٹی سیل کو تباہ کرتا ہے جو بہت اہم امنیاتی خلیات ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق عام حالات میں اگر ایچ آئی وی بدن میں آگھسے تو وہ چھ سے سات سال میں ایڈز کا مریض بنادیتا ہے بشرطیکہ کہ علاج نہ کروایا جائے۔ لیکن وی بھی صرف دو سے تین برس میں مریض بناسکتا ہے-