آسٹرولوجسٹ سعدیہ ارشد کا کہنا ہے کہ کرورونا کی صورتحال کو ابھی ہمیں اگلا پوراسا ل یعنی2021 تک سہنا ہوگا اگر میں کہوں گی کہ یہ بڑی جلدی ختم ہوگا تو یہ غلط ہے اور ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے اور مارچ اپریل تک تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے-

باغی ٹی وی : آسٹرولوجسٹ سعدیہ ارشد نے حال ہی میں سینئیر اینکر پرسن مبشر لقمان کے آفیشل یو ٹیوب چینل میں سئنیئر ایکر پرسن سے پاکستان کے حالات اور کورونا وبا کے بارے میں بات کی-

مبشر لقمان نے آسٹروجر سے پوچھا کہ این ایل پی کیا ہوتا ہے؟

جس پر سعدیہ ارشد نے بتایا کہ میرا خیال ہے کہ یہ سب سے آسان طریقہ ہے سب سے اسموتھ طریقہ ہے خود کو ریلیکس کرنے کا کیونکہ انزائٹی اور پریشر میں فرق ہے انزائٹی کا مطلب ہے کسی چیز سے گھبراہٹ ہونا اور پریشان ہونا جب اس کا تسلسل رہتا ہے اسی فیز میں آپ بار بار آپ کئی کہنوں تک مسلسل رہتے ہی تو یہ ڈپریشن میں تبدیل ہو جاتا ہے جس کو لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں پریشن ہو گیا چھوٹی سی بات پر لوگ کہتے ہیں ہمیں ڈپریشن ہو گیاوہ ڈپریشن نہیں پوتا وہ عارضی ایک انزائٹی ہوتی ہے ایک فکر جہاں تک این ایل پی کی بات ہے اس کا مطلچب ہے نورولینگویئسٹک پروگرامنگ –

جبکہ اس کا آسان مطلب کہ مختلف سچویشن میں ذہن کو کیسے تربیت دینی ہے کیونکہ ہم نے سب سے پہلے اپنا خیال رکھنا ہے اور اپنے آپ کو ٹھیک رکھنا ہے ہم خود ٹھیک ہوں گے تو میں گھر والوں کا خیال رکھ سکیں گے خود ٹھیک نہیں ہوں گے تو دوسروں کو ڈانٹتے رہیں گے کسی بھی ایک اسٹیٹ آف مائنڈ میں ہر وقت رہنا یا غصے میں رہنا یا غم میں رہنا ہر وقت اپنے آپ میں رہنا یہ بھی غلط ہوتا ہے کہ میں مجبور ہوں اس میں این یل پی کیا کرتی ہے جیسے کہ ہماری پانچ حسیں ہوتی ہیں ہم سب کو پتہ ہے اب ان سب حسوں میں ہم سب میں اللہ کی طرف سے قابلیت ہوتی ہے کہ کوئی ایک یا دو حسیں سب سے زیادہ کام کرتی ہیں جیسے کہ کچھ لوگ سونگھنے کی حس سب سے زیادہ اچھی رکھتے ہیں کچھ کی دیکھنے کی حس سب سے زیادہ اچھی ہوتی ہے –

سعدیہ ارشد نے کہا کہ چھٹی حس کا ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ لوگوں چھٹی حس بہت اچھی ہے وہ سب کی بہت اچھی ہے لیکن اس کو پالش کرنے پر منحصر ہے –

پانچ حسوں دیکھنا، سننا، سونگھنا، چکھنا،محسوس کرنا ہوتی ہیں مثال کے طور پر کہ آپ کسی سے بات کر رہے ہوتے ہیں تو آپ ان کے شکل کی طرف غور سے دیکھ رہے ہوتے ہیں دراصل ہو آپ کی بات آپ کے فیس ایکسپریشن کو دیکھ کر سمجھنا چاہ رہے ہوتے ہیں کچھ لوگ ادھر ادھر دیکھ بھی رہے ہوتے ہیں اور آپ کی بات کو سن بھی رہے ہوتے ہیں اس کا مطلب انکی سننے کی حس ہے اچھی ہوتی ہے ذہن کی بھی آٹینشن ہوتی ہے بعض مرتبہ ایک حس اور بعض مرتبہ دو حسیں بہت سٹرونگ ہوتی ہیں –

تو اس میں ٹرینر دیکھ لیتا ہے کہ اس کی پانچ حس میں سے کونسی حس بہت اسٹرونگ ہے پھر ہم لوگوں سے ان کی زندگی میں ہونے والے مسائل پوچھتے ہیں اور اس کو سمجھتے ہیں کہ اب اس کیا مسئلہ کیا ہے اس کو زندگی کے کس حصے میں کون سی چیز فٹ کی اور کہاں سے پرابلم آئی کئی دفعہ صرف اور صرف دماغ میں پرابلم ہوتی ہے اور جسمانی طور پر وہ چیز ایگزسٹ نہیں کر رہی ہوتی پھرہم اس کی اس اسٹیج سے کہ اس پرابلم سے اسے باہر نکالنا ہوتا ہے –

اس کے لئے مختلف ایکسرسائزز ہوتی ہیں اور اس میں ہپنو تھراپی بھی آ گئی اس کے بھی دو طرح کے پروسیس ہوتے ہیں ایک ڈائریکٹ ہپنو سس اور ایک ان ڈائریکٹ ہپنوسس نمبر ایک میں آپ کو سٹانز کی پرام میں لے کر جاتے ہیں آپ کو سلایا جاتا ہے باہر نکالا جاتا ہے اور کببھی آپ کو کاؤنٹنگ گنوائی جاتی ہے اور بعض اوقات گھڑی دیکھ کر بھی سلایا جاتا ہے

ان ڈئریکٹ میں آپ سامنے بیٹھے شخص کے آئی بالز کی روٹیشن سے اندازہ لگاتے ہیں کہ وہ اس وقت کیا سوچ رہا ہے اور اور کیا کہنا چاہتا ہے-

مبشر لقمان نے سوال پوچھا کہ پاکستان کے ہوروسکوپ میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جو ہمارے لئے پریشان کن ہوں؟

اس پر سعدیہ ارشد نے کہا کہ اتنی سی بات کہوں گی کہ جو ہمارے لئے جنوری تک کا ٹائم ہے یہ تھوڑا سا مشکل ہو سکتا ہے ہر کسی صورت میں سیاسی ہو یا کورونا کا جیسے فیز چل رہا ہے اس حوالے سے ہو کوروناکا فیز ہے اس میں بھی کئیر فل رہیں اور اس کو ابھی ہم نے 2021 پورا سہنا ہے اگر میں کہوں گی کہ یہ بڑی جلدی ختم ہوگا تو یہ غلط ہے اور ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے اور مارچ اپریل تک تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے-

اور باقی گورنمنٹ کے لئے بھی تھوڑا سا مشکل وقت ہو گا گورنمنٹ اور اپوزیشن سب کے لئے مشکل ہے تو یہاں پر اپنی احتیاط خود کرنے والی بات ہے-

مبشر لقمان نے سوال پوچھا کہ گورنمنٹ کے لئے رہنا کتنا مشکل ہے؟

گورنمنٹ کے لئے رہنا کچھ سیاروں کی ایسی پوزیشن کے جو کہ اپریل تک ہے وزیراعظم عمران خان لبرا کے حوالے سے ہے کہ ان کے کچھ ایسے فیصلے جو ماضی میں لئے گئے تھے ان کا رزلٹ واپس آئے گا سوچنے کا رزلٹ واپس آئے گاتو ان پر کنٹرول نہ کیا جائے تو اس پر خود کو ریلیکس نہ کیا جائے تو پھر غلطیاں ہوتی ہیں اور خود سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں-

جبکہ اپریل میں جو ستاروں کی جو سچویشن تبدیل ہونی ہے وہ صرف پاکستان کے لئے ہی نہیں پوری دنیا میں چینج ہو گی-

سینئہر اینکر پرسن نے پوچھا کہ پاکستان کے حالات کب بہتر ہونا شروع ہوں گے لوگوں کو نوکریاں ملیں روزگار ہوں مہنگائی کم ہو؟

اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ2021 نومبر تک ہمارے لئے ایک مشکل فیز ہے اور اس کو قبول کرنا پڑے گا-جبکہ ٹریولنگ کے لحاظ سے اسٹروجر نے بتایا کہ یہ صورتحال اب مسلسل ایسے ہی رہے گی-

Shares: