پاکستان میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کے رجحانات تحریر: ملک نصیر اعوان

0
52

‎پاکستان میں بے روزگاروں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے
‎ہر چھ ماہ میں ہزاروں طلباء اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں اور یونیورسٹی سے ڈگری لینے کے بعد روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں ہزاروں طلباء جو ماسٹرز مکمل کرنے کے بعد بھی ایک باوقار نوکری کی تلاش میں ہیں انہیں اس مہنگائی کے دور میں اپنے خاندان کی کفالت بھی کرنا ہوتی ہے جب انہیں کہیں بھی روزگار کی امید نظر نہیں آتی تو وہ مایوس ہو کر خودکشی پر مجبور ہو جاتے ہیں پاکستان میں بےروزگاری ایک بہت بڑا المیہ بن چکا ہے چند سال پہلے سینکڑوں پی ایچ ڈی طلباء جو ڈگری حاصل کرنے کے بعد ہرطرف سے باوقار روزگار سے مایوس ہو گئے تو انہوں نے اسلام آباد میں احتجاج کیا اور اپنی ڈگریوں کو جلانے کی دھمکی بھی دی ستر کی دہائی میں تعلیم حاصل کرنے کا رجحان اتنا نہیں تھا مگر اب ہر بچہ تعلیم حاصل کر رہا ہے چاہے وہ دیہات سے تعلق رکھتا ہو یا پھر شہر سے ۔اب دیہات میں کافی پرائمری ،ہائی سکول اور ہائیر سیکنڈری سکول بھی بن چکے ہیں اب جس اوسط سے بچے سکولز ،کالجز ،اور یونیورسٹیز بڑھ رہے ہیں اور پھر کل کو جب یہی طلباء اپنی ڈگریاں لے کر باہر نکلیں گے انہیں ایک باوقار روزگار کی تلاش ہوگی ہر طالب علم کے ماں باپ کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ جب انھوں نے لاکھوں روپے لگا کر اپنے بچے کو اعلیٰ تعلیم دلوائی اسی طرح اسے ایک اچھا روزگار بھی ملنا چاہیے ۔پاکستان میں اس وقت بے روزگاری کے حالات بہت نازک ہیں اگر اب اس بےروزگاری جیسی بلا کو قابو نہ کیا گیا تو یہ بہت جلد ایک ناسور کی شکل اختیار کر لے گا میری حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ جو پہلے سے موجود بے روزگار ہیں ان کی داد رسی کی جاۓ اور نئے آنے والے طلباء کے لیے روزگار کی بہتر پالیسی عمل میں لائی جائے اور زیادہ سے زیادہ نوکریاں پیدا کی جائیں تاکہ جو طلباء اب تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کو مستقبل میں ایک بہتر روزگار کی امید دکھائی دے اور وہ زیادہ سے زیادہ دل لگا کر تعلیم حاصل کریں جب طلباء کو ایک اچھے روزگار ملنے کا یقین ہو جائے گا تو وہ لوگ جو یہ سوچ کر تعلیم حاصل نہیں کرتے کہ "نوکری تو ملنی نہیں تعلیم کیوں حاصل کریں ” تب ان کی یہ سوچ بھی ختم ہو جائے گی ہر بچہ تعلیم حاصل کرے گا اور ایک روشن پاکستان
‎بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا ۔

@Awan_Zaaada

Leave a reply