پاکستان میں اجناس کی سب سے بڑی تھوک مارکیٹ جوڑیا بازار کمشنر کراچی اور شہری انتظامیہ کے خلاف احتجاج کے طور پر بند کردیا گیا، بازار کی بندش سے شہر میں اجناس کی سپلائی معطل ہوگئی جبکہ بازار میں سے یومیہ روزگار کمانے والے سیکڑوں مریض بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔جوڑیا بازار پاکستان میں اجناس کی لائف لائن ہے، یہاں پاکستان بھر میں پیدا ہونے والے چاول، دالیں اور دیگر اجناس فروخت کی جاتی ہیں، دوسری جانب درآمدشدہ دالیں، مصالحہ جات اور دیگر خوردنی آئٹمز بھی اسی بازار سے ملک بھر میں سپلائی ہوتے ہیں۔
رمضان کے مہینے میں گراں فروشی کی روک تھام کے لیے کی جانے والی نمائشی کارروائیوں میں جوڑیا بازار میں بھی چھاپے مارے جاتے ہیں اور جرمانے عائد کیے جاتے ہیں تاہم معاشی سست روی کی وجہ سے کاروباری مشکلات کا شکار تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا جوڑیا بازا رکے تاجروں نے شہری انتظامیہ کی اندھادھند کارروائیوں اور بھاری جرمانوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کاروبار ہی بند کردیا۔
ملک کی سب سے بڑی ہول سیل اجناس مارکیٹ جوڑیا بازار کے تاجروں نے بدھ کو اسسٹنٹ کمشنر گارڈن کی جانب سے دکانداروں پر جرمانے عائد کیے جانے پر احتجاج کیا، تاجروں کا کہنا تھا کہ بلاجواز جرمانوں کے ساتھ تاجروں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیا گیا جس پر تاجر سراپا احتجاج ہیں۔ کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرؤف ابراہیم کے مطابق اجناس کی تھوک سرکاری قیمت میں تین سال سے ردوبدل نہیں کیا گیا لیکن شہری انتظامیہ ان قیمتوں کو نافذ کرنے پر بضد ہے۔
اس سلسلے میں کمشنر کراچی کو بھی باضابطہ آگاہ کیا گیا اور کریانہ آئٹم کی سرکاری پرائس لسٹ جاری کرنے کی اپیل کی گئی، تاہم رمضان کی آمد کے باجود مارکیٹ کے نرخ کے مطابق پرائس لسٹ جاری نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ تین سال کے دوران ڈالر کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا، بین الاقوامی تجارتی حالات بدل گئے، ترسیل کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگیا ایسی صورتحال میں تین سال پرانے نرخ پر کیسے عمل کیا جاسکتا ہے۔
عبدالرؤف ابراہیم نے کہا کہ انتظامیہ یا سندھ حکومت کے کسی نمائندے نے رابطہ نہیں کیا اور اگر تاجروں کی اپیل پر سنوائی نہ ہوئی تو ہفتہ کے روز بھی جوڑیا بازار بند رکھیں گے اور اجناس کی ترسیل میں تعطل سے پیدا ہونے والے حالات کی ذمہ داری سندھ حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ ادھر جوڑیا بازار کی بندش سے بازار میں مزدوری کرنیو الے سیکروں مزدور بھی بے روزگار ہوگئے ،یومیہ اجرت کمانے والے سیکڑوں مزدور بوریاں اتارنے چڑھانے سے روزگار کماتے ہیں اسی طرح سیکڑوں کی تعداد میں چھوٹی بڑی لوڈنگ گاڑیاں، ہاتھ گاڑیاں اور گدھا گاڑیاں بھی جوڑیا بازار کے اندر اور بازار سے شہر کے مختلف علاقوں تک اجناس کی ترسیل پر مامور ہیں جو بازار کی بندش کی وجہ سے کھڑی ہوگئی ہیں۔
بازار میں گدھا گاڑی چلانے والے افراد کا کہنا تھا کہ وہ یومیہ اجرت کماتے ہیں بدھ کوبھی بازار اچانک سر شام بند کردیا گیا اور جمعرات کو بھی بازار بند رہا،اب گھر خالی ہاتھ جانا پڑے گا لیکن جانور کو کیا کھلائیں گے،گدھے کی یومیہ خوراک تین چار سو روپے ہوتی ہے، خود تو بھوکے رہ سکتے ہیں لیکن جانور کو کیسے بھوکا رکھیں ،ہاتھ گاڑی پر کام کرنے والے مزدوروں کا کہنا تھا کہ کاروبار پہلے ہی کم ہوگیا ہے اور مزدور اکثر خالی ہاتھ گھر جاتے ہیں ،بازار بند ہونے سے سامان اٹھانے والے مزدورں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں سے جوڑیا بازار خریداری کے لیے آنے والے پرچون فروشوں کو بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، راشن تقسیم کرنے والے مخیر اداروں اور افراد کی بڑی تعداد بھی جوڑیا بازار کھلنے کی منتظر ہے، ایسے اداروں اور افراد کا کہنا ہے کہ رمضان میں مستحق گھرانوں کو راشن کی فراہمی کا عمل بھی جوڑیا بازار کی بندش کی وجہ سے معطل ہوگیا ہے۔

Shares: