پاکستان علامہ اقبال کا خواب تھا اور اس کو قائد اعظم محمد علی جناح نے پورا کیا پاکستان کی سیاست تو بہت پہلے سے چل رہی تھی ہندوستان میں لیکن سب سے مقبول لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح ہی پیدا ہوئے انہوں نے دو قومی نظریہ پیش کیا اور مسلمانوں کو آگاہ کیا کہ ہندو اور مسلمان کبھی بھی ایک ساتھ نہیں رہ سکتے کیونکہ قائد اعظم محمد علی جناح یہ بھانپ چکے تھے کہ ہندو ہمیشہ مسلمانوں کو دبانے کی کوشش کریں گے اس لیے قائد اعظم محمد علی جناح نے دو قومی نظریہ پیش کیا اور اسی پر ڈٹ گئے اور اس کا یہ فائدہ ہوا 14 اگست 1947 کو پاکستان قیام میں آگیا لیکن لیکن اندر ان کا اعظم محمد علی جناح کی طبیعت بہت خراب ہوتی تھی لیکن قائد اعظم نے اس کا بھی اندازہ کسی کو نہیں ہونے دیا تاکہ ہندو اور انگریز کسی چیز کا بہانہ بنا کر اس کو دیر نہ کریں اور نہ ہی پاکستان کو بننے میں دیر ہو اور نہ ہی  میرے دشمنوں کو پتہ چلا کہ میں کمزور ہوں۔ انیس سو سینتالیس سے لیکر آج تک بہت سے سیاستدان آئے سب نے یہی دعوی کیا کہ ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے راستے پر چلیں گے لیکن ان میں سے کچھ لوگ ہی چل پائے اور باقی سب اپنی عیش و عشرت اور کرپشن میں لگ گئے جیسے ذوالفقار علی بھٹو کو عظیم الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے کہ ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ انہوں نے قادیانیوں کو کافر قرار دے دیا ان کے بعد بے نظیر بھٹو آئی ان کا بھی شمار ایک بہت اچھے لیڈر میں کیا جاتا ہے اور ان کے بعد آج ہمارے پاس عمران خان ہے جو دنیا میں مقبول ترین لیڈر ہیں لیکن اس سے پہلے اب میں ایک نظر ان پر بھی ڈالنا چاہوں گا جن کو لوگ کرپشن میں یاد رکھتے ہیں جن کو لوگ چوروں کے نامہ یاد رکھتے ہیں ان میں سب سے پہلا نام نواز شریف اور شریف فیملی کا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو منہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور جب سچ سامنے آتا ہے تو اپنے الفاظ ایسے چینج کرتے ہیں کہ جیسے ان جس سے انسان ہی کوئی نہیں مجھے تو ان کی سوچ پر شرم آتی ہے اس شریف خاندان کو سپورٹ کرتا ہے جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا اور آج نواز شریف لندن میں بیٹھ کر دوسرا الطاف حسین بن گیا ہے پہلے الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر کراچی میں تقریریں کرتا تھا اب نواز شریف لندن میں بیٹھ کر اپنی پارٹی سے تقریریں کرتا ہے اور افسوس صد افسوس کہ یہی وہ لوگ ہیں جو چوروں کو سپورٹ کرتے ہیں اس کے بعد الطاف حسین اور ایسے دیگر سیاستدان جو آج بھی موجود ہیں ان کو چوروں کے نام سے اور دوغلے پن کی وجہ سے لوگ جانتے ہیں نام تو سب جانتے ہیں کہ ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے راستے پر چلتے ہیں لیکن وہ سب صرف اپنے آپ کو تسلی دے رہے ہوتے اور عوام کو دلاسہ حالانکہ وہ صرف اپنے آپ کے لیے اور اپنے خاندان کے لیے پیسے جمع کر رہے ہوتے ہیں تاکہ مجھے اس دنیا سے جائیں تو ان کے ساتھ پتے بیٹھ کر کھائے آج امیر کے لیے اور قانون ہے غریب کے لیے اور قانون ہے سیاستدان قانون اپنے ریسورسز استعمال کرتے ہوئے قانون سے بچ جاتے ہیں اور غریب بچارے کو انصاف نہیں ملتا یہ تو قائداعظم کا خواب نہیں تھا قائد اعظم کا خواب تھا کے غریب کو امیر کو یکساں کا نور میسر ہوں آج پاکستان کے اندر تہمت لگانا تو ایک عام سی چیز ہو گئی ہے طوطے سب میڈیا والے بااثر شخصیت و پر لگاتے ہیں لیکن قانون نہ ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا سکتا اور اگر غلطی سے کوئی قانون بنانے لگتا ہے اس کا تو یہ سارا مافیا ان کے خلاف کھڑا ہو جاتا ہے آج ہم سب اپنے آپ میں ہی غرق ہے دل کو تسلی دینے کے لیے کہتے ہیں کہ ہم قائد اعظم کے قدموں پر چل رہے ہیں اب پاکستان میں سیاست صرف اور صرف طاقت اور ہوس کے لئے رہ گئی ہے

Twitter Handle : WaseemjuttMalik

Shares: