پاکستان سالانہ 3.3 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا کرتا ہے،شیری رحمان

0
245
sheri rehman

پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نےورلڈ ارتھ ڈے کے حوالے سے پیغام میں کہا ہے کہ آج دنیا بھر میں ارتھ ڈے منایا جا رہا ہے،

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اس سال ارتھ ڈے کا تھیم "سیارہ بمقابلہ پلاسٹک” ہے،اس کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی کے انسانی صحت اور ماحولیات پر دیرپا اور تباہ کن اثرات سے نمٹنے کی فوری ضرورت کی طرف توجہ دینا اور 2040 تک پلاسٹک کی پیداوار میں 60 فیصد کمی لانا ہے،پاکستان جیسے ملک کیلئے پلاسٹک کی آلودگی کا اثر شدید اور دیرپا ہوتا ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ کے پلاسٹک کے عالمی معاہدے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ پلاسٹک کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان سالانہ 3.3 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا کرتا ہے،اس وسیع مقدار کا ایک بڑا حصہ پلاسٹک کی اشیاء اور کھانے کے اسکریپ پر مشتمل ہے، بدقسمتی سے جنوبی ایشیا کے ممالک میں پاکستان سب سے زیادہ پلاسٹک کا غیر منظم فضلہ پیدا کرتا ہے،پلاسٹک کا فضلہ بڑی مقدار میں لینڈ فلز، ڈمپنگ سائٹس اور آبی ذخائر میں چلا جاتا ہے، یہ صورت حال ماحولیاتی اور انسانی صحت کے لیے شدید مسائل پیدا کرتی ہے،اس معاملے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے گزشتہ سال پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ایک جامع روڈ میپ متعارف کرایا تھا،یہ روڈ میپ سات آر (7-R)کے ایجنڈے پر بنایا گیا ہے، جس میں پلاسٹک کے حوالے سے وسائل، تحقیق، ذمہ داری، ری سائیکل، دوبارہ استعمال، دوبارہ ڈیزائن، اور پلاسٹک کا کم استعمال کرنا جیسے کثیر جہتی ایجنڈاز شامل ہیں، زمین سے پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے اور اس کے خاتمے کے لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،ہمیں فضلہ کے انتظام کے ذمہ دارانہ طریقوں کو فروغ دینا ہوگا،اس مقصد کو سنگل یوز پلاسٹک کے متبادل تلاش کرکے، سیارے پر پلاسٹک کی آلودگی کے تباہ کن اثرات کے بارے میں لوگوں میں شعور بیدار کرکے حاصل کیا جا سکتا ہے،

قابل تجدید توانائی کا فروغ موجودہ حکومت و پارلیمنٹ کی ترجیحات میں شامل ہے،ایاز صادق
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ نےارتھ ڈے کے موقع پر خصوصی پیغام جاری کیا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ ارتھ ڈے منانے کا مقصد ماحولیاتی آلودگی سے زمین کو محفوظ بنانا اور لوگوں میں زمین سے محبت کا شعور اجاگر کرنا ہے۔اس سال ارتھ ڈے پلاسٹک سے پھیلنے والی آلودگی اور اس کے سدباب کے حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔پلاسٹک کا بے دریغ استعمال ماحولیاتی آلودگی کا بڑا ز ذریعہ ہے ۔دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی اور اس کے سبب بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدلیوں کا سامنا ہے۔پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید ترین متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔کرہ ارض کی حفاظت کرہ ارض کے مکینوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینا اور پلاسٹک کے استعمال کو کم کر کے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ قابل تجدید توانائی کا فروغ موجودہ حکومت و پارلیمنٹ کی ترجیحات میں شامل ہے۔ پاکستان کی پارلیمان کو شمسی توانائی پر منتقل ہونے والی دنیا کی پہلی پارلیمان ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے بھرپور اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ مشترکہ کوششوں سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا سکتا ہے، موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی چیلینج ہے جس کے حل کیلئے دنیا کو متحدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی توانائی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا،

ارتھ ڈے،آج سے "پلاسٹک کو ناں” مہم کا آغاز کر دیا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے "ارتھ ڈے” 2024 پر پیغام میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے "ارتھ ڈے” سے پہلے ماحول دوست گرینڈ پلان پر عمل درآمد کا آغاز کیا۔آج "ارتھ ڈے” پنجاب کے ہر ڈویڑن اور ضلع کی سطح پر منایا جارہا ہے۔آج سے "پلاسٹک کو ناں”( No to Plastic ) مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے،صوبہ پنجاب کو سرسبز بنانے، سموگ اور زہریلے دھوئیں سے پاک کرنے اور انسانی صحت بہتر بنانے کے تاریخی اقدامات پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔زمین کائنات میں انسانوں اور جانداروں کا گھر ہے جس کی حفاظت اور بہتری کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔زمین کی سانس کے ساتھ ہی ہر جاندار کی سانس بھی چل رہی ہے۔زمین کے درجہ حرات، زہریلی گیسوں سمیت دیگر آلودگیوں میں اضافہ، جنگلات اور زمین کا کٹاؤ کرہِ ارض کے لئے بڑے خطرات ہیں۔”ارتھ ڈے” یہ جاننے کا دن ہے کہ زمین تباہ ہوئی تو انسان اور کوئی جاندار بھی زندہ نہیں بچے گا۔ہر شہری درخت لگا کر، شاپنگ بیگز استعمال نہ کرکے زمین کی زندگی بڑھا سکتا ہے۔ "ارتھ ڈے” پر پنجاب کی تاریخ کے سب سے تاریخی ماحول دوست اقدامات کا آغاز کیا ہے۔الیکٹرک بسوں، ماحول دوست ایندھن، جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کے استعمال سے ماحولیاتی مسائل حل کریں گے۔پلاسٹک سے بنے تھیلے اور دیگر اشیاء جلانے سے پیدا ہونے والا زہریلا دھواں کینسر اور دیگر بیماریاں پھیلا رہا ہے۔صنعتی زہریلا مواد ہمارے پانی کو زہر بنا رہا ہے، پینے کے صاف پانی کے ناہونے سے پیٹ، جگر اور گردوں کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔نئے ہسپتالوں اور علاج کی سہولیات کی طرح ماحول کی بہتری، پنجاب کی تاریخ کی سب سے بڑی شجرکاری بھی انسانی صحت اور زندگی کو بہتر بنانے کے عمل کا حصہ ہے۔5 جون سے پنجاب بھر میں پلاسٹک تھیلوں کے استعمال پر پابندی ہوگی۔”ارتھ ڈے” پر نو ٹو پلاسٹک کے پیغامات جاری کیے جا رہے ہیں، قومی اور سوشل میڈیا پرخصوصی مہم شروع کر دی ہے۔دکاندار، شاپنگ مالز، ریستوران، تندوروں سمیت تمام لوگ پلاسٹک بیگز کا استعمال نہ کرنے کی مہم کا ساتھ دیں، انسانی صحت کو بہتر بنانے اور سموگ کے خاتمے میں اپنا حصہ ڈالیں، گھروں میں بھی پلاسٹک بیگز اور پلاسٹک کی دیگر اشیاء خاص طور پر کھانے پینے کے برتن استعمال نہ کریں،شہری اور میڈیا ماحول اور انسانی صحت کے اہم مسئلے کو اجاگر کرنے اور مہم کو کامیاب بنانے میں مدد کریں،ارتھ ڈے اور ماحول کی بہتری کے لیے طالب علموں اور تعلیمی اداروں میں خصوصی لیکچرز اور تربیتی ورکشاپس منعقد کی جارہی ہیں، نصاب میں مضامین شامل کررہے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ارتھ ڈے منایا جا رہا ہے، آج کے دن کا مقصد ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت اجاگر کرنا ہے۔1970ء میں دنیا میں پہلی مرتبہ ’ارتھ ڈے‘ منایا گیا اور ماحولیات کی بقاء کیلئے کوششوں کا آغاز ہوا، 2040ء تک پلاسٹک کی پیداوار میں 60 فیصد کمی لانا ہے، 1950ء کی دہائی میں دنیا میں پلاسٹک کی پیداوار 20 لاکھ ٹن تھی جو اب 450 ملین ٹن تک جا پہنچی ہے۔اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہر سال 33 لاکھ ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا ہوتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک زمین کو تیزی سے آلودہ کر رہا ہے اور کلائمیٹ چینج جیسے خطرے کی ایک بڑی وجہ پلاسٹک ہے، پلاسٹک انسانوں کے علاوہ سمندری حیات کیلئے بھی انتہائی نقصان دہ ہے اور یہ بلاواسطہ طور پر ہمارے جسم کا حصہ بن رہا ہے۔پلاسٹ سے چھٹکارا پانے کیلئے لازم ہے کہ جس حد تک ہو سکے اس کے استعمال پر قابو پایا جائے اور اگر استعمال ناگزیر ہو تو دوبارہ قابل استعمال پلاسٹک پر انحصار کریں۔

سستی روٹی نہ ملنے پر نواز شریف کے حلقہ انتخاب میں شہری پھٹ پڑے

روٹی کی قیمت کم نہ کرنے پر مقدمہ درج،کاروائیاں بند کی جائیں، فاروق چوہدری

مریم نواز کا آٹھ سو کا سوٹ،لاہوری صحافی نے عظمیٰ بخاری سے مدد مانگ لی

مریم نواز تو شجر کاری مہم بھی کارپٹ پر واک کرکے کرتی ہے،بیرسٹر سیف

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

مہنگائی،غربت،عید کے کپڑے مانگنے پر باپ نے بیٹی کی جان لے لی

پسند کی شادی کیلئے شوہر،وطن ،مذہب چھوڑنے والی سیماحیدر بھارت میں بنی تشدد کا نشانہ

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

پلاسٹک آلودگی کا خطرہ ایک اہم مسئلہ ہے جو فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ چیئرمین سینیٹ
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے عالمی یوم ارض پر پیغام میں کہا ہے کہ جیسا کہ ہم یوم ارض منا رہے ہیں، ہمیں اپنے کرہ ارض کو درپیش اہم ماحولیاتی چیلنجوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ہمارے ماحولیاتی نظام کو پلاسٹک کے نقصان دہ اثرات کا سامنا ہے جن کا تدارک وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پلاسٹک آلودگی کا خطرہ ایک اہم مسئلہ ہے جو فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ہم اس وقت پلاسٹک کے پھیلاؤ کی وجہ سے ایک غیر معمولی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جو ماحولیاتی نظام کو تباہ کر نے کے ساتھ ساتھ جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں، اور جس سے انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ہمیں اس بحران سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔عوام کی کوششوں کے بغیر حکومت اپنی پالیسیوں اور ضوابط کو نافذ نہیں کر سکتی۔کسی بھی پالیسی کو کامیاب بنانے کیلئے کمیونٹی کی شمولیت ناگزیر ہے۔اس یوم ارض کے موقع پر، میں پلاسٹک کی کھپت کو کم کرنے، ری سائیکلنگ کو فروغ دینے، اور ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے متبادل ذرائع پیدا کرنے کیلئے قانون سازی اور پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیتا ہوں۔اپنی اجتماعی کوششوں سے ہم موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک صاف ستھری اور صحت مند فضا قائم کرنے کی جانب اہم پیش رفت کر سکتے ہیں۔آئیے ہم کرہ ارض کی حفاظت اور اس کے قیمتی وسائل کی حفاظت کے لیے اپنے عزم کو دہرائیں -ایک ساتھ مل کر ہم مشکل سے مشکل چیلنج کا مقابلہ کرسکتے ہیں

’ارتھ ڈے‘2024 سے آلودگی کے خاتمے اور ماحول کی بہتری کا کام جنگی بنیادوں پر شروع
حکومت پنجاب نے ’ارتھ ڈے‘2024 سے آلودگی کے خاتمے اور ماحول کی بہتری کا کام جنگی بنیادوں پر شروع کردیاہے۔آج سے ’نو ٹو پلاسٹک‘ مہم کا آغاز کردیا ہے اور 5 جون سے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر مکمل پابندی لاگو ہوگی تاکہ صاف ماحول پروان چڑھے۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی ہدایت پرماحول دوست پالیسیوں کا تاریخی پیکج تیار کیا جا رہا ہے۔فصلوں کی باقیات جلانے کے تدارک کے لئے کسانوں کو جدید سبسیڈائزڈ مشینری دی جا رہی ہے۔ پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی سے سموگ ختم ہوگا اور پھیپھڑوں کے کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں سے عوام کی صحت کا تحفظ ہوگا۔سینئروزیر نے کہا کہ صنعتوں کے زہریلے مواد، کاربن کے اخراج اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فضا کو دھوئیں سے پاک کرنے کے اقدامات پر عمل درآمد جاری ہے۔وزیراعلی مریم نوازشریف کے اقدامات سے چند برسوں میں پنجاب ماحول دوستی کے حوالے سے ایک روشن مثال بن جائے گا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کو ماحول کو بہتر بنانے کی اہمیت اور آلودگی کے مضراثرات سے آگاہ کرنے کی مہم شروع کردی گئی ہے۔اسی طرح پنجاب کی تاریخ کی سب سے بڑی شجرکاری مہم کے اجراء کے علاوہ الیکٹرک بسوں اور دھوئیں کی پڑتال کا جدید نظام بھی لایاجا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ماحول کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنا کرطالب علموں میں ماحول کی بہتری کی سوچ کوپروان چڑھایاجا رہا ہے۔اس حوالے سے یہ بات خوش آئند ہے کہ ایکو سسٹم کی بہتری کے لئے وائلڈ لائف میپنگ کے ساتھ ساتھ جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کی مہم تیزی سے جاری ہے

وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی کوآرڈینیشن رومینہ خورشید عالم نے سیو دی چلڈرن آرگنائزیشن کے کنٹری ڈائریکٹر سے ملاقات کی اور باکو میں آنے والے 29ویں COP میں متاثرہ بچوں کی شرکت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی متاثرہ بچے جو موسمیاتی بحران سے متاثر ہوئے ہیں، انہیں خود کو عالمی موسمیاتی قیادت کو صورتحال سے آگاہ کرنا چاہیے۔عالمی یوم ارض پر روشنی ڈالتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے بھی بچوں کے فعال کردار پر زور دیا کہ وہ اپنے بڑوں کو قومی موافقت کے منصوبے (این اے پی) کے مطابق پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال کو روکنے کی تلقین کریں۔اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ وزارت کے موسمیاتی ایجنڈے کو قومی طے شدہ شراکت (NDCs) کے مطابق بچوں کے ذریعے ملک بھر میں فروغ دیا جائے گا۔ دونوں فریقوں نے موسمیاتی پالیسی کی تشکیل اور موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کے دوران بچوں کی شرکت کے بڑھے ہوئے کردار پر اتفاق کیا۔

پلاسٹک کی آلودگی کے خطرات پر عوامی آگاہی مہم کو بڑھانے کی ہدایت
وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ محترمہ رومینہ خورشید عالم نے وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے، اور زمین کو پلاسٹک کی لعنت سے بچانے کے لیے ہر ممکنہ اقدام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سب کے متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے شہریوں، تنظیموں اور حکومتی اداروں کی جانب سے پلاسٹک کے استعمال سے کرہ ارض کو لاحق خطرے کے خلاف جنگ میں اکٹھے ہونے کے لیے مربوط کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے وزارت اور اس سے منسلک تنظیموں کے اجلاس کی صدارت کی تاکہ ان اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے جو انہوں نے ارتھ ڈے کے لیے لازمی قرار دیے تھے، جو کہ دنیا بھر میں اور پاکستان میں منایا جا رہا ہے، اس موقع کو "زمین بمقابلہ پلاسٹک” کے عنوان کے تحت منانے کے لیے سرگرمیوں کا ایک ہفتہ طویل سلسلہ طے کیا گیا ہے۔ "انہوں نے سینئر افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ مختلف عوامی تفریحی مقامات کے اچانک دورے کریں اور پلاسٹک کے استعمال کے خلاف اقدامات کے نفاذ کے بارے میں رپورٹ کریں۔ پلاسٹک کی ممانعت کے لیے سائن بورڈز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، اس نے عوام تک واضح پیغام رسانی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مارگلہ ٹریلز اور اسلام آباد چڑیا گھر جانے والوں کو اب دوبارہ بھرنے کے قابل بوتلیں لانے کی ضرورت ہوگی، 12,000 سے زائد کپڑے کے تھیلے بچوں میں تقسیم کیے جائیں گے تاکہ وہ والدین کو پولی تھین بیگ استعمال کرنے سے گریز کرنے کی ترغیب دے سکیں۔ وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر نے ماحولیات کو پلاسٹک کی آلودگی کے خطرات پر عوامی آگاہی مہم کو بڑھانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے ری سائیکل شدہ پولی تھین بیگز سے بینچز اور پلانٹر تیار کرنا شروع کر دیے ہیں، جنہیں وزارت کے اندر رکھا جائے گا اور مستقبل قریب میں عوامی علاقوں تک پھیلا دیا جائے گا۔

Leave a reply