کیا پاکستان تباہ کن سیلابوں کے باوجود بھی غیر ملکی قرضوں کی ذمہ داریوں میں "بالکل ڈیفالٹ” نہیں کرے گا؟ لیکن وزیر خزانہ نے گزشتہ اتوار کو کہا کہ مشکلات کا شکار معیشت کو مستحکم کرنے کے لیئے بنائی گئی اصلاحات سے کوئی بڑا انحراف نہیں ہوگا۔ اور پاکستان سیلابی صورتحال کے باوجود بھی بالکل ڈیفالٹ نہیں کرے گا.
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق: سیلاب نے 33 ملین پاکستانیوں کو متاثر کیا ہے، اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے، اور 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں لہذا اسی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اب یہ تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ کیا پاکستان غیر ملکی قرض ادا نہیں کر پائے گا؟
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک انٹرویو میں غیر ملکی ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ: چیلنجنگ ماحول کے پیش نظر استحکام کا راستہ تنگ تھا، اور یہ اب بھی تنگ ہو گیا ہے، لیکن کچھ بھی ناممکن نہیں ہے اور ہم بہتری کیلئے کوششاں ہیں. وزیر خزانہ نے روئٹرز کے نمائندہ خصوصی جبران نئیر پیش امام کو مزید بتایا: اگر ہم سمجھداری سے فیصلے کرتے رہیں گے اور جوکہ ہم کریں گے تو ہم ایسی کسی صورت حال کا شکار نہیں ہوں گے.
ان کا مزید کہنا تھا کہ: پاکستان سخت پالیسی فیصلوں کی بدولت کئی مہینوں کی تاخیر کے بعد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کو دوبارہ پٹری پر لانے میں کامیاب رہا۔ لیکن تباہ کن بارش اور سیلاب کے آنے سے ملک کا کافی نقصان ہوگیا ہے. اسماعیل نے کہا کہ تباہی کے باوجود استحکام کی زیادہ تر پالیسیاں اور اہداف ابھی بھی راستے پر ہیں، بشمول گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ۔
اگست کے آخر میں آئی ایم ایف کی فنڈنگ میں 1.12 بلین ڈالر کی آمد کے باوجود مرکزی بینک کے ذخائر 8.6 بلین ڈالر ہیں، جو صرف ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔اور آخری سال کا ہدف بڑھانا تھا۔ ان کے مطابق: پاکستان اب بھی ذخائر میں 4 بلین ڈالر تک اضافہ کر سکے گا، یہاں تک کہ اگر سیلاب سے روئی جیسی مزید درآمدات میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو 4 بلین ڈالر کا نقصان پہنچے اور برآمدات پر منفی اثر پڑے۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ سیلاب کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 بلین ڈالر سے زیادہ نہیں بڑھے گا۔
مفتاح نے کہا: انتہائی غریب لوگوں کو کافی نقصان ہوا ہے اور ان کی زندگیاں دوبارہ کبھی اس طرح نہیں ہوں گی یا پھر اس روٹین میں آنے سے وقت لگے گا۔ لیکن ہمارے بیرونی اور مقامی قرضوں کو پورا کرنے اور مائیکرو اکنامک طور پر مستحکم ہونے کے معاملے میں، کچھ چیزیں قابو میں ہیں۔