کابل میں پاکستانی سفارت خانے پرفائرنگ کرنے والا ملزم گرفتار

ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم غیر ملکی اور داعش کا رکن ہے،ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ داعش اور باغیوں نے مشترکہ طور پر کیا تھا، کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کے پیچھے کچھ غیر ملکی گروہوں کا ہاتھ ہے، پاکستانی سفارت خانے پر حملہ پاک افغان تعلقات میں عدم اعتماد کی فضا کو جنم دینا ہے،کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں،تحقیقات مکمل ہونے کے بعد انہیں شیئر کیا جائے گا، پاکستان اور افغانستان برادر ملک ہیں،

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پاکستان پہنچ گئے، عبید نظامانی پہلے سے طے شدہ دورے کے تحت پاکستان آئے ہیں،عبید نظامانی دورے کے دوران اہم امور پر مشاورت کرینگے،

کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر فائرنگ کی گئی ہے

:افغان وزیر خارجہ مولوی امیرخان متقی کی پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فونک گفتگو ہ

 کابل میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کے واقعہ کی ایران ،سعودی عرب نے مذمت کی ہے

افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی ناظم الامور پرقاتلانہ حملہ ہوا جس میں سکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا۔سفارتی ذرائع کا کہناہے کہ کابل حملے میں زخمی سپاہی کو پشاور پہنچادیاگیا ہے۔پاکستان نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے کابل میں ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے پر شدید احتجاج کیا اور واقعے کی تحقیقات اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت پاکستان کے مطابق اس ’قاتلانہ حملے‘ کا مقصد کابل کے سفارت خانے میں موجود ہیڈ آف مشن (ناظم الامور) عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنانا تھا مگر وہ محفوظ رہے ہیں۔یاد رہے کہ عبدالرحمان نظامانی نے گذشتہ ماہ چار نومبر کو ہی کابل سفارت خانے میں بطور ہیڈ آف مشن اپنے کام کا آغاز کیا ہے۔

Shares: