یہ بات روزِ اول سے عیاں ہے کے مغرب کی ہمیشہ کوشش رہی کے پاکستان کو کسی نا کسی طرح بدنام کیا جائے ہمارے ہاں کے لوگ چوری ریاست پاکستان کے خلاف نعرے بازی والے بیانئے کو پروموٹ کرنے والے بھی مغرب ہی میں بیٹھے ہیں اور مغرب حکومتیں ایسوں کو سیاسی پناہ بھی دیتی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کے وہ ہر غلط کام کرنے والے کو اپنے ہاں پالتی ہیں تاکہ وہ مستقبل میں پاکستان کے خلاف کام کر سکیں.

پاکستان نے پوری دنیا میں خطے اور امن کے لئے جو کوششیں کی ہیں دنیا اس کی معترف ہے لیکن اچانک اب کرکٹ جیسے کھیل میں بھی سیاست شروع ہو چکی ہے یہ چیز کوئی نئی نہیں مغرب اور ہمارے ایک پڑوسی ملک کی بھی کوشش رہی کے وہ پاکستان کو کسی نا کسی طرح غیر محفوظ ملک قرار دلوائے اور اس کا مظاہرہ ہم نے کچھ دن پہلے نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کی طرف سے دیکھا اور ساتھ ہی اب برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کا رویہ بھی افسوس ناک ہے.

پاکستان نے بہترین سیکورٹی انتظامات کروائے اور دنیا نے دیکھا لیکن عین ایک دو دن پہلے نیوزی لینڈ کا اچانک دورہ ملتوی کر کے واپس جانا یہ اس کا واضح ثبوت ہے کے اب کھیل کی آڑ میں نفرت اور سیاست عروج پر ہے. ہمارے ایک پڑوسی ملک میں اس وقت خوشی کے شادیانے بج رہے ہیں ظاہر ہے وہ اس اقدام پر خوش ہوگا.

برطانیہ اور نیوزی لینڈ نے جو قدم اٹھایا ہے اس پر دنیائے کرکٹ کے کھلاڑیوں نے حتی کے نیوزی لینڈ کے انکار کرنے پر نیوزی لینڈ کے ہی سابق کرکٹر نے اپنی ہی ملک کی کرکٹ ٹیم اور حکومت پر سوال کھڑا کر دیا ہے کے اس انکار کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی.

یہ بات واضح ہے کے پاکستان اب اپنے درست ٹریک پر چل پڑا ہے اور امن کے پیغام کو دنیا میں پھیلا رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر تعریف بھی ہو رہی ہے اور وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں خارجہ پالیسی سمیت تمام معاملات میں تبدیلی بھی آئی ہے اور یہ کے سب سے پہلے پاکستان کا وقار بلند کیا جائے گا اور بھیک یا منتیں کر کے کام نہیں ہوگا تو ایسے میں مغربی ممالک کی کرکٹ ٹیمز پاکستان کو یوں بدنام کرنے پر تُلی ہیں.

سب سے بڑی اور عجیب بے تُکی بات یہ ہے کہ برطانوی شاہی خاندان پاکستان وزٹ کرتا ہے اور پاکستان میں موجود برطانوی ہائی کمیشن بھی پاکستان محفوظ ہے کا کہتا ہے مگر وہی برطانوی کرکٹ ٹیم کہتی ہے کے ہمیں سیکورٹی خدشات ہیں کیا یہ واضح نہیں کے ان کا منصوبہ ہی کچھ اور ہے بے شک پاکستان ہر ملک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے مگر بلاوجہ کے الزامات لگانا بھی ہرگز درست نہیں.

نیوزی لینڈ نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کے کسی اور جگہ اگر پاکستان نے کھیلنا ہے تو ہم تیار ہیں جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان نے انکار کرنےفیصلہ کیا اور کہا کے پاکستان ہی میں کرکٹ آکر کھیلیں.

عین ایک دو یا چار دن پہلے منسوخی کا اعلان کرنا بلکل ایک سازش کا حصہ لگتا ہے.

پاکستان نے اب تمام وہ معاملے جس میں پاکستانی ریاست یا حکومت منتیں کرتی نظر آئے کو رد کر دیا ہے اور اپنا وقار اور اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر یہ معذرت خواہانہ رویہ بھی ترک کردیا ہے اس ابتدا ہو چکی ہے ﷲ تعالیٰ سے دعا کے کے پاکستان کے ہر معاملے میں خیر ہو آمین.

Twitter Id @M1Pak

Shares: