انتہائی دکھی اورتکلیف میں ہوں،خواہش ہے ماں کی گود میں دم نکلے،علیل فلسطینی قیدی
یروشلم: دنیا میں مسلمانوں پردوزمیںیں بہت ہی تنگ پڑگئی ہیں، ایک ارض کشمیر اوردوسری ارض فلسطین، ان دونوں جگہوں پرمسلمانوں کے ساتھ جو ظلم وزیادتی ہورہی ہے اسے اب دنیا کے بے حس انسان بھی سننے سے خوف محسوس کرتے ہیں ، اطلاعات کے مطابق اسرائیلی جیل میں قید ایک بیمار فلسطینی سامی ابو دیاک نے کہا ہے کہ میں بیمار ہوں اور زندگی کے آخری اوقات اپنی ماں کی گود میں بتانا چاہتا ہوں۔
"مشن پرواز”فخرعالم اورائیرچیف مارشل مجاہد،مبارک اورشکریہ ایک ساتھ
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق حریات مرکز کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں سامی ابو دیاک نے کہا کہ صہیونیوں کے ظلم کی وجہ سے وہ اپنی والدہ سے بہت دور ہے اور بیماری کی وجہ سے اب اس کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔خیال رہے کہ زیاد ابو دیاک کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔
حریات مرکز کی منودب ابتسام عناتی نے حال ہی میں الرملہ جیل اسپتال میں زیر علاج فلسطینی قیدی ابو دیاک سے ملاقات کی تھی، اس موقع پرانہوں نے کہا کہ میری زندگی خطرے میں ہے، میری خواہش ہے کہ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات اپنی والدہ کی گود میں گزاروں۔
گرونانک کی 550 ویںبرسی پر550موسیقارعالمی ریکارڈ قائم کریں گے
فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی مندوبہ ابتسام عناتی کا کہنا تھا کہ ابو دیاک کو الرملہ جیل اسپتال ہاتھوں اور پاﺅں میں زنجیریں ڈال کر رکھا گیا ہے۔اسیر کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ میں اپنی زندگی کے آخری لمحات اپنی ماں اور دیگر اقارب کے ساتھ گزاروں۔