پردیسوں کی عید قربان تحریر: راشد عباسی ریاض سعودی عرب
بقول غلام فرید
عیداں والے پئے عیداں کر دے
اساں رو رو عید لنگائی
غلام فریدا اس عید توں صدقے
جس عید تےملسی ماہی
کسی نے سچ کہا ہے
کہ پردیس ماں کے شیر پتر ہی کاٹتے ہیں بزدل نہیں
بزدل تو اپنے باپ کے پیسے پر عیاشی کرتے ہیں.
اج چودیویں عیدِ قرباں ہے جو میں اپنے وطنِ عزیز اور اپنے پیاروں سے دور صحرا عرب کے ریگستانوں میں منا رہا ہوں اب تو بھول ہی گیا ہو کہ عید قرباں کیسے منائی جاتی ہے
ان چودہ سال میں ایک مشاہدہ رہا ہے کہ سب پردیسوں کی عید والے دن تقریباً ایک ہی روٹین ھوتی ہے. عید پڑھ کر واپس رہائش پر آکر باری باری سب رشتہ داروں اور دوستوں کو عید مبارک باد کے پیغامات دینے کے بعد پھر لمبی تان کر سو جاناہے
دوپہر کے وقت آٹھ کر یا تو کمپنی کے کیفے ٹیریا پر روایتی کھانے یا پھر چند دوستوں کے ساتھ مل کر مارکیٹ سے مہنیوں سے منجمد گوشت خرید کر حسب معمول طریقے سے سالن بنا کر عید منا لیتے ہیں. اور بعض بیچارے پہلے سے فریج میں موجود سالن پر گزارا کر لیتے ہیں اور بعض کمپنی کے رحم و کرم میں ھوتے ہیں مدیر (منیجر)کی مرضی ہے منیو میں دال رکھ لیں یا سبزی .
ایک پردیسی کے لئے تکلیف دہ لمحہ وہ ہوتا ہیں جب گھر والوں کی طرف سے پاکستان سے عید کے مختلف جانوروں کی تصاویر اور وڈیوز بھیجی جاتی ہیں حالانکہ اس جانور کے پیسے ان پردیسیوں کی جیب سے ہی گۓ ہوتے ہیں.اور پھر وطن عزیز سے دوستوں اور رشتے داروں کے منہ سے قربانی کے جانور کی بڑھا چڑھا کر خوبیاں اور خصوصیات بعد میں اسکے ذبح کرنے کے واقعات اور گوشت کا لذیذ ہونے کے تبصرے (گائے کے گوشت کو ہرن کا گوشت ثابت کرتے ہیں)اور پھر اس پر مزید چٹخارے دار کھانوں بار بی کیو کے تذکروں سے پردیسوں کے دلوں پر مزید نشتر چلائے جاتے ہیں.
لیکن ھم پردیسی اپنے پیاروں کی چہروں پر وہ خوشیاں دیکھ کر اپنے سب دردبھول جاتیں ہیں.
واقعی پردیس کاٹنا کافی کٹھن ھوتا لیکن ہر لمحہ جب اپنے پیاروں کی خوشیاں جو ھماری قربانی کی وجہ سے میسر ھوتی ہیں اس سے ایک عجیب راحت محسوس ھوتی ہے ۔
دعا ہے اللہ تعالیٰ ھم سب کا رزق اپنے وطن میں لکھ آمین ثم آمین
Twitter id
@rashidabbasy