پارلیمنٹ لاجز،گرفتاریاں شروع، سعد رفیق زخمی،مولانا فضل الرحمان کا گرفتاری دینے کا اعلان

0
71

،پارلیمنٹ لاجز،گرفتاریاں شروع، سعد رفیق زخمی
پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کے داخل ہونے کا معاملہ خواجہ سعد رفیق کا پاوں زخمی ہوگیا ہے ،ایم این اے صلاح الدین سمیت انصار الاسلام کے 12 رضاکار گرفتارکر لئے گئے

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی گرفتاری دینے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ میں خود پارلیمنٹ لاجز پہنچ کر گرفتاری دوں گا مولانا فضل الرحمان نے تمام پارٹی ارکان کو پارلیمنٹ لاجز پہنچنے کی ہدایت کر دی،مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج تصدیق ہوگئی کہ ہمارے ا یم این ایزکواغوا کیا جائے گا

ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم ایاز صادق کے کمرے میں میٹنگ کررہے تھے پتہ چلا پولیس داخل ہوگئی پولیس نے کمرہ نمبر 401 کو گھیرا ہوا ہے پولیس کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کی تنظیم کے کچھ لوگوں کے وارنٹس ہیں، ہم پولیس کو سمجھا رہے ہیں لاجز میں ایسے داخل نہیں ہوسکتے،پولیس کا پارلیمنٹ لاجز میں ایسے گھسنا غیرقانونی ہے، تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں یہ لوگوں کو ڈرا رہے ہیں،

https://twitter.com/EngMehtabAnsar/status/1501944588575019012

آغا رفیع کا کہنا ہے کہ یہ بدمعاشی کررہے ہیں،یہ ہمیں ڈرا رہے ہیں اور مار رہے ہیں،یہ دروازے توڑ کر اندر گئے ہیں، مجھے گیٹ پر جانے سے روکا ،ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں اراکین پارلیمنٹ کے گھروں پر حملہ خوفزدہ وزیراعظم اور سلیکٹڈ حکومت کا آخری وار ہے۔ متفقہ طور پر عدم اعتماد آ چکی ہے، عمران خان تمہارا بندوبست ہو چکا ہے۔ گھبراو نہیں گھر جانے کی تیاری کرو۔

آغا رفیع اللہ اور فیصل کریم کنڈی نے پولیس گاڑیوں کے ٹائروں کی ہوا نکالی آغا رفیع نے پولیس کی گاڑی بند کرکے چابی نکال لی پولیس کی گاڑیاں پارلیمنٹ لاجز کے باہرموجود تھیں پارلیمنٹ لاجز کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی پارلیمنٹ کے گیٹ پر پولیس اور ایم این ایز آمنے سامنے ہیں پولیس کی گاڑیوں کو پارلیمنٹ لاجز کے گیٹ پر رو ک لیا گیا ،ایم این ایز کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے ساتھیوں کو نہیں چھوڑا جاتا انہیں جانے نہیں دیں گے، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ایم این اے کی حفاظت اسپیکر کی ذمہ داری ہے،

ن لیگی رہنما مریم نواز کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کوعمران خان کی گرتی ہوئی حکومت کاآلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے،اس قسم کی پاگل پن پر مبنی کاروائیوں کا الزام اپنے سر لینا مناسب نہیں ،

اسلام آبا د پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن شروع کردیا ،پولیس نےانصارالاسلام کےرضاکاروں کی گرفتاری کی شروع کردی اسلام آباد پولیس نے انصاراسلام کے چند رضاکاروں کو حراست میں لے لیا ،35 کے قریب رضاکاراب بھی پارلیمنٹ لاجزمیں موجود ہیں

قبل ازیں سابق صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ لاجز پر پولیس کشی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ کٹھ پتلی وزیر اعظم اراکین پارلیمنٹ کوہراساں کررہے ہیں،صرف جے یو آئی کے ممبرنہیں تمام اسمبلی ممبران کو ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پولیس آفیسر اور انتظامیہ کٹھ پتلی کے غیر قانونی حکم پر عمل نہ کریں اراکین اسمبلی حوصلہ بلند رکھیں ، حکومت آخری ہچکیاں لے رہی ہے

قبل ازیں انصارالاسلام فورس کا پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کا معاملہ آئی جی اسلام آباد احسن یونس نے نوٹس لے لیا، ڈی چوک پرقائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج، لائن افسر معطل کر دیئے گئے، ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کیا گیا، ایس ایس پی آپریشنز معاملے کی انکوائری کریں گے، پولیس ایم این اے صلاح الدین ایوبی کے لاج میں داخل ہو گئی، ایس ایس پی آپریشن کی سربراہی میں لاجز میں چیکنگ کی جا رہی ہے، پولیس کی بھاری نفری پارلیمنٹ لاجز کے اندر اور باہر موجود ہے

دوسری جانب وزارت داخلہ نےانسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ،اسکے بعد آئی جی اسلام آباد کی پھرتیاں سامنے آئیں اور ناکے پر موجود افسران واہلکاروں کوفوری معطل کر دیا گیا ۔اس سے قبل جب انصارالاسلام کے سیکورٹی دستے پارلیمنٹ کی طرف آئے تو انہیں نہ روکا گیا، انصار الاسلام کے رضا کاروں کی گرفتاریوں کے لئے بھاری نفری پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئی ہے،

جمعیت علمائے اسلام کی تنظیم انصار الاسلام فورس نے پارلیمنٹ لاجز پرقبضہ کرلیا ہے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے فوری کارروائی کی ہدایت کر دی ہے

اس حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کسی کو ڈنڈا بردار جتھے لانےکی اجازت نہیں ایسا کرنا بدمعاشی ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں جن کی ڈیوٹی تھی ان کیخلاف بھی کارروائی ہوگی پارلیمنٹ لاجزمیں ایسے ڈنڈا بردار جتھے برداشت نہیں کیےجائیں گے۔شیخ رشید نے کہا کہ 2 ایم این ایز کی آڑ میں ڈنڈا بردار جھتہ پارلیمنٹ لاجز میں گھس گیا پولیس فورس پہنچ گئی ہے ڈنڈا بردار جتھہ برداشت نہیں کیا جائے گا اپوزیشن کونظرآگیا ہےعدم اعتمادکی تحریک ناکام ہو گی اپوزیشن تحریک کی ناکامی کی وجہ سےایسی حرکتیں کررہی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز پر جمیعت کے غنڈوں کا حملہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے، سپیکر اسمبلی نے اسلام آباد پولیس کو ان جتھوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا ہے انشاللہ قانون کے مطابق ان غنڈوں اور سہولت کاروں سے نبٹا جائیگا

شہباز گل کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک عمل ہے۔ ہم تو پہلے کہہ رہے تھے یہ غنڈہ گردی کی جماعتیں ہیں۔ آئی جی اسلام آباد کے لئے بھی یہ لمحہ فکریہ ہے کہ کس طرح اتنے لوگ پارلیمنٹ لاجز تک پہنچ گئے۔ یہ سیکورٹی لیپس ہے اس کی مکمل انکوائری کی جائے گی۔

ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پولیس نفری کے ذریعے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کیا گیا کونسی ایسی فورس ہے جو پارلیمنٹ لاجز کی دو کمروں میں موجود ہوں،ساڑھے 3سال میں عمران خان نے کوئی حربہ نہیں چھوڑا،جنہیں گالیاں دینے کی عادت ہو ان سے کوئی امید نہیں رکھی جا سکتی، لاجز سے پولیس کو فوری طور پر ہٹایا جائےاب آپ کے ممبران مہنگائی اور بے روزگاری کو ووٹ نہیں دینگے، ایم این ایز کو تنگ کیا جا رہا ہے،تم ایک مسترد شدہ انسان ہو، تم جلد کی بجائے کل ہی اجلاس بلاؤ، ملکی سالمیت اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے کو ووٹ نہیں ملے گا،یہ مذاق بند کرو اور پولیس کو واپس بلواؤ،

مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ رضا کار غیر مسلح ہیں، کسی ایک بھی رضا کار کے ہاتھ میں ڈنڈا نہیں تھا،پولیس پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کر رہی ہے،ہماری جنگ اس سیاسی دہشت گردی کے خلاف ہے، ساڑھے3 سال تک ہم نے ان کے بیانات سن لیے سلیکٹڈ وزیراعظم عدم اعتماد کے ذریعے باہر جائے گا،

عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کا داخل ہونا اسپیکر کی جانب سے اراکین اسمبلی کے گھروں کی کھلی توہین ہے ، اسپیکر کی مرضی کے بنا پولیس داخل نہیں ہو سکتی وزیر اعظم نے جارح مشیروں کی ایما پر محاذ آرائی کا ایسا سلسلہ شروع کیا ہے کہ اختتام ۱۱۱ بریگیڈ ہی کرے گی (واللہ اعلم)

دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں انصار الاسلام فورس سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ ملکی سلامتی کے اداروں ، پولیس اور دیگراداروں کی سیکورٹی پریقین نہیں رکھتے وہ پی ٹی آئی کےکنٹرول میں ہے بدنیتی اور برے ارادے کی تقویت نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی کسی بڑے جلسے میں پولیس پر انحصار نہیں کیا یہ حکومت بدنیتی ہے ہمارے اراکین کیخلاف کچھ کرنے کاارادہ رکھتی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاسی ہلچل میں تمام سیاسی جماعتیں رابطے میں ہیں صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشاورت کا عمل جاری ہے مختلف سوچ کو تقویت دینے کیلئے ملاقاتوں کی ضرورت ہوتی ہے اسی سلسلے میں ایم کیوایم قیادت بھی تشریف لائی اورمشاورت کی گئی۔

انصار الاسلام کے ایک رضاکار نے بتایا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ ایم این ایز کو اغوا کر کے انھیں حبس بے جا میں رکھا جا سکتا ہے۔رضاکاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت ہے تو امکان ہے کہ ادارے بھی ان کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں، اسی خدشے کے پیش نظر ہم ایم این ایز کو تحفظ دینے آئے ہیں۔

یاد رہےکہ اس سے پہلے باغی ٹی وی شدت پسند تنظیم کے خطرناک ارادوں کے بارے میں پہلے ہی انکشاف کرچکا ہے ، باغی ٹی وی نے یہ خبرکچھ دیر پہلے دی تھی کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام نے پارلیمنٹ لاجز کے اندر کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس حوالے سے معتبرذرائع سے معلوم ہوا ہےکہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی ناکامی کی صورت میں وزیراعظم عمران خان پر دباو ڈال کراستعفیٰ لیا جائے گا اوریہ شدت پسند گروہ اس وقت تک پارلیمنٹ لاجز سے باہر نہیں نکلے گا جب تک عمران خان استعفیٰ نہیں دیں گے ، یہ بھی امکان ہے کہ اس دوران حکومتی اراکین کو یرغمال بنایا جائے اور پھرمعاملے کو کوئی دوسری شکل دے کرحکومت پر دباوبڑھایا جائے

تفصیلات کے مطابق حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد پر پیش رفت جاری ہے اور اسی سلسلہ میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام پارلیمنٹ لاجز کے باہر پہنچی جہاں پر اپوزیشن کے ممبران کو بھرپور سکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر سکیورٹی پر عملدرآمد شروع ہوگا، انصار الاسلام کے رضا کاروں نے پارلیمنٹ لاجز کے باہر مختصر ریہرسل بھی کی۔بعدازاں انصارالاسلام کے رضا کاروں نے پارلیمنٹ لاجز کے اندر کیمپ قائم کرنے کا فیصلہ کیا کہ عدم اعتماد کی کامیابی تک لاجز میں رہیں گے۔

ذرائع کے مطابق انصار الاسلام کا قیام اسی وقت عمل میں آیا تھا جب جمعیت علمائے اسلام معرض وجود میں آئی۔انصار الاسلام میں شامل افراد کی تعداد ملک بھر میں 80 ہزار کے لگ بھگ ہے اور اس میں شامل افراد نے قانون نافد کرنے والے اداروں کا مقابلہ کرنے کے لیے پشاور میں مشقیں بھی کی ہیں۔

Leave a reply