دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کو عدالت پہنچا دیا گیا
سخت سیکورٹی میں چوھدری پرویز الہیٰ کو عدالت پہنچایا گیا،پرویز الٰہی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کی سماعت ہوئی،پرویز الٰہی کے خلاف کیس کی سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی، پروسیکیوٹر راجا نوید، وکیل صفائی علی بخاری، سردار عبدالرازق اے ٹی سی عدالت میں پیش ہوئے، تھانہ سی ٹی ڈی کے تفتیشی افسر بھی عدالت پیش ہوئے، وکیل صفائی سردارعبدالرازق نے عدالت میں کہا کہ پرویز الٰہی کا نام جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس میں دو روز قبل نامزد ہوا،پرویز الٰہی کے خلاف متعدد سیاسی کیسز بنائے گئے ہیں،پرویز الٰہی کو لاہور سے اغوا کرکے اسلام آباد لایا گیا اور گرفتارکیا گیا، پرویز الٰہی اپریل 2023 میں پی ٹی آئی کا حصہ بنے، اس سے قبل پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھے،جوڈیشل کمپلیکس توڑپھوڑ کیس کا مقدمہ مارچ میں درج ہوا،ہائیکورٹ نے کہا پرویز الٰہی کے خلاف سیاسی کیس بنایا گیا، ڈسچارج کیا جائے،پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرنے کی بجائے انہیں گجرانوالہ میں درج مقدمے میں نامزد کردیا گیا،گجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے بھی کہا کیس کچھ نہیں، ڈسچارج کیا جاتا ہے،وکیل سردار عبدلرازق نے پرویز الٰہی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی اور کہا کہ چیئرمین پی ٹی ائی،شاہ محمود قریشی، اور دیگر کی اس کیس میں ضمانت کنفرم ہوچکی ہے، وکیل سردار عبدلرازق نے اپنے دلائل مکمل کر لیے،
بابر اعوان نے بھی عدالت میں دلائل دیئے،وکیل بابر اعوان نے مختلف قانونی حوالے دینا شروع کر دئیے ،وکیل بابر اعوان کی جانب سے ایف آئی آر پڑھی گئی، بابر اعوان نے کہا کہ مارچ کا مقدمہ ہے ابھی تک پرویز الٰہی کے خلاف کیا ثبوت ہے کہ یہ دہشتگرد ہیں،پراسیکیوشن نے اب تک کا کیا ثبوت دیا ہے کہ پرویز الٰہی دہشتگرد ہیں دانے جتنا بھی ثبوت پراسیکیوشن کے پاس پرویز الہٰی کے خلاف نہیں ہے،جو مقدمے میں نامزد تھے وہ ڈسچارج نہیں ہوئے جو نامعلوم تھے وہ تمام ڈسچارج ہیں،وکیل بابر اعوان نے پرویز الٰہی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر دی،وکیل بابراعوان نے کہا کہ ایک سازش ہوئی جس میں گاڑی استعمال ہوئی اور ڈنڈا استعمال ہوا کون سا ہوا نہیں معلوم،جسمانی ریمانڈ کے لئیے کوئی گراؤنڈ ہونا چاہئیے،یہ کیس ریمانڈ کا نہیں بلکہ ڈسچارج کا ہے،پرویز الہٰی کو نہ جانے کدھر سے مقدمے میں نامزد کر کے لے آیا ہے،کمزوری سے بڑی طاقت اللہ نے کوئی نہیں بنائی ،دہشتگردی کا کوئی ثبوت نہیں ہے،اس لئیے ڈسچارج کیا جائے،وکیل بابراعوان نے اپنے دلائل مکمل کر لیے،
جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں پولیس نے پرویز الٰہی کے مزید دس روزہ ریمانڈ کی استدعا کردی ،چوہدری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی، عدالت نے پرویز الہیٰ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت نے پرویز الٰہی کے وکلا کی کیس سے ڈسچارج کرنے کی بھی استدعا مسترد کر دی
پرویز الٰہی کی درخواست ضمانت دائر کر دی گئی، عدالت نے فریقین کو 11 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیئے،پرویز الٰہی سے جیل میں فیملی کی ملاقات اور کھانے کی درخواست بھی دائرکر دی گئی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی کی فیملی سے ملاقات کروائیں، پرویز الٰہی صاحب سامنے آئیں،پرویز الٰہی روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ بہت مہربانی بہت شکریہ، پنجاب کی کوئی جیل رہ نہیں گئی جہاں مجھے بھیجنا ہو، مجھے دل کے اسٹننٹ بھی لگے ہوئے ہیں، وزیراعلی پنجاب میرا رشتہ دار ہے لیکن میرے سخت خلاف ہے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بھی ڈرو،
چوہدری پرویز الٰہی تاحال کمرہ عدالت میں موجود ہیں تفتیشی افسر پرویز الٰہی کو لینے آ گیا اور کہا کہ چوہدری صاحب آئیں چلیں، پرویز الہیٰ نے کہا کہ آرڈر آئے گا توچلوں گا،اب میں نے آپ کے ساتھ نہیں جانا عدالت نے اڈیالہ بھیجا ہے، آپ پہلے والے کام نہ کریں، اب اڈیالہ کے لیے گاڑی کون دے گا،پولیس حکام نے کہا کہ سر جس بکتربند میں آئے اس میں اے سی لگا ہوا ہے، پرویز الٰہی نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ اب میں اس گاڑی میں نہیں جاوں گا ،میرے سامان کا کیا ہو گا ،تفتیشی افسر نے کہا کہ سر آپ کا سامان گاڑی میں ساتھ لائے ہیں ۔
کمرہ عدالت،پی سی او بن گیا، وکیل نے پرویز الہیٰ کی شیخ رشید سے فون پر بات کروا دی
کمرہ عدالت میں وکیل نے اپنے فون سے پرویز الٰہی کی شیخ رشید سے بات کروائی ،پرویز الہیٰ نے شیخ رشید سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دو دن تھانہ سی آئی اے میں رکھا جس میں آپ کو رکھا گیا اے ،بہت ظالم لوگ ہیں میں نے بتایا دل میں اسٹنٹ پڑے ہوئے ہیں، آپ کے بارے میں تھانے والے بتا رہے تھے کہ جب شیخ رشید گرفتار تھے تو انہیں بخار تھا ، تو کہا گیا شیخ رشید کو رضائی نہیں دینی پھر کچھ لوگوں نے رضائی کمبل آپ کو دئیے ، پرویز الٰہی نے شیخ رشید کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلی پنجاب کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ نگران وزیراعلی پنجاب میرا رشتہ دار ہے لیکن حالات آپ کو معلوم ہیں عمران کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں سب معلوم ہے پی ٹی آئی میں باقیوں کا آپ کو معلوم ہے،گزشتہ روز میڈیا کو میں نے بتایا کہ مجھے شجاعت حسین نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو نہیں چھوڑنا،بتائیں پھر شیخ صاحب! کیسا بیان دیا میں نے
واضح رہے کہ پرویز الہیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد گزشتہ روز 5 ستمبر کو پولیس لائن سے ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا تھا سادہ لباس اہلکار پرویز الہیٰ کووکیل کی گاڑی میں گھرجاتے ہوئے گرفتار کرکے لے گئے،صدر پی ٹی آئی کو اسلام آباد پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈویژن نے گرفتار کیا-
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا گیا پرویزالہیٰ کو جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ پرویزالہیٰ کے خلاف ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج ہوا تھا مقدمے میں انسداد دہشتگردی سمیت 11 دفعات شامل ہیں، اور جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں چوہدری پرویز الٰہی کی گرفتاری ڈالی گئی، جبکہ اٹھارہ مارچ جوڈیشل کمپلیکس پیشی پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج ہوا تھا اور چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار افراد کے ریکارڈ بیان گرفتار کیا گیا-
پرویز الہی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
پولیس میری گاڑی بھی ساتھ لے گئی،پرویز الہی کے وکیل کا دعویٰ
پولیس نے پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرلیا
پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائیاں۔ فواد چوہدری کا پرویز الٰہی پر طنز
خدشہ ہے کہ پرویز الٰہی کو گرفتار کر لیا جائیگا
پرویز الہیٰ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ،
پرویزالہٰی کی حفاظتی ضمانت پر تحریری فیصلہ
زمان پارک سے اسلحہ ملنے کی ویڈیو