دنیا کا کوئی بھی انسان اس وقت تک کمزور یا بوڑھا نہیں ہوتا جب تک وہ خود تسلیم نہ کرے بیشک بیماری و پریشانی حکم الٰہی کی طرف سے آزمائش ھے اور بیماری جسم کی زکات کی علامت بھی ہیں
لیکن اگر آپ ذہن میں سوار کر لیں جی میں تو بیمار ہوں کچھ کر نہیں سکتا تو یہ بیماری و پریشانی آپ کو بڑھاپے میں دھکیل دے گی
واضح مثال ہے سمندر یا دریا کا پانی کشتی کو نہیں ڈبو سکتا جب تک پانی کشتی کے اندر داخل نہ ہو جائے اسطرح جب بھی کوئی پریشانی آتی ہیں تو مقابلہ کریں اگر آپ مقابلہ نہیں کرتے تو تسلیم کرتے ہیں واقعی یہ تو بہت بڑی پریشانی تو اس کے اثرات آپ کے جسم میں آنا شروع ہو جاتے ہیں
ہمارے استاد محترم فرمایا کرتے تھے جس انسان نے اپنے مائنڈ پر کنٹرول رکھا وہ کامیاب اور راحت کی زندگی بسر کرتا ہے اسطرح حالات پر بھی کنٹرول سنبھال لیا تو دنیا کی پریشانیاں اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی
انسانی جسم میں ہارمونز پائے جاتے ہیں جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان ہارمونز کا کنٹرولڈ ہمارے دماغ میں موجود خلیوں یا نیورننز سے وابستہ ہوتا ہے نیورننز انسانی دماغی میں کہکشاں میں موجود ستاروں سے بھی کہیں زیادہ ہے
پازیٹو سوچ رکھنے والے افراد زیادہ تر خوش مزاج رہتے ہیں کیونکہ ان کی اپنی سوچ پر گرفت مضبوط ہوتی ہے جبکہ نیگٹو سوچ میں مبتلا شخص ہر وقت سوچ میں رہتا ہے جو کہ جسم میں کمزوری پیدا کرتی ہیں جس سے آہستہ آہستہ چہرے پر تندرستی کی علامات ختم ہو جاتی ہیں اگر آپ سوچتے ہوئے کوئی بھی عمل کرتے ہیں تو یقیناً آپ کو تھکاوٹ محسوس ہو گی اور دماغ میں موجود نیورننز کی تعداد میں کمی ہو گی
پریشانی کا مقابلہ اور اس سے ہونے والی بیماریوں یا کمزوری سے نجات کیسے پائے سیپل سا طریقہ ہے
انسانی دماغ میں موجود نیورننز ڈیٹا پروسیسر سے زیادہ تیز رفتار میں کام کرتا ہے تصور کرنے سے شکست دی جا سکتی ہے چاہے وہ بیماری ہو یا پریشانی اپنی سوچ کو وسیع کریں نیگٹو سوچ سے باہر نکلیں نیز اپنی خوراک پر توجہ کریں تندرستی ہزار نعمت ہے اللہ کا شکر ادا کیا کریں۔
@shahzeb___