![islamabad](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2025/02/journalist-isd-905x613.jpg)
پاکستان میں متنازع پیکا ترمیمی بل کے خلاف صحافیوں کا احتجاج جاری ہے۔ مختلف شہروں میں صحافیوں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور بھوک ہڑتال کیمپ بھی قائم کیے ہیں۔
اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر پی ایف یو جے (پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس) اور آر آئی یو جے (راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس) نے بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا۔ پی ایف یو جے کے صدر، افضل بٹ نے اس موقع پر کہا کہ "ہم فیک نیوز اور ریگولیشن کے خلاف نہیں ہیں، لیکن اگر حکومت کی نیت درست تھی تو پھر اس نے مشاورت کیوں نہیں کی؟” ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے صحافیوں کو نظرانداز کیا ہے اور ان کی آواز دبا دی ہے۔
لاہور پریس کلب میں بھی صحافیوں نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا اور بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری رکھا۔ پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے اعلان کیا کہ 14 فروری کو ایک نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور اسلام آباد کی جانب احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "سیاسی جماعتیں اپوزیشن میں آکر اس مسئلے کو چیمپئن بناتی ہیں، لیکن جب حکومت میں آتی ہیں تو یہی قوانین نافذ کر دیتی ہیں۔”
کراچی پریس کلب میں بھی بھوک ہڑتال کا کیمپ قائم کیا گیا، جہاں مظاہرین نے پیکا کے نفاذ کو آزادی صحافت اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا۔ پشاور پریس کلب کے باہر صحافیوں نے اپنے احتجاج میں کہا کہ "پیکا جیسا کالا قانون کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔”
کوئٹہ میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا اور صوبہ بھر میں اس بل کے خلاف بھرپور احتجاج کیا۔ اسی طرح حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ، ٹھٹہ، نواب شاہ، ملتان، بہاولپور، گوجرانوالہ، نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، اوستہ محمد، صحبت پور، سبی اور اسکردو سمیت دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدرافضل بٹ نے کہا ہے کہ فیک نیوز کی آڑ میں آزادی اظہار کو روکنے کی کوشش ہو رہی ہے ،حکومت کی بدنیتی نہیں تھی تو پھر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت میں کیا حرج تھی جبکہ آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی آمروں کا مقابلہ کیا ہے آج بھی ہم اس کالے قانون کے خلاف میدان میں ہیں ،پیکا ایکٹ بل کی واپسی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اسلام آباد راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد کیا گیا،پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس موقع پر سابق سیکرٹری جزل پی ایف یو جے ناصر زیدی صدر آر آئی یو جے طارق علی ورک سیکرٹری آصف بشیرچوہدری سیکرٹری فنانس سیکرٹری نیشنل پریس کلب نیر علی ندیم چوہدری سینئر ناہب صدر راجہ بشیر عثمانی سابق صدر آراءیوجے عامر سجاد سید اقبال خٹک عامر بٹ اظہار خان نیازی مجاہد نقوی توصیف عباسی رانا فرحان اسلم غفران چشتی اسد شیر جہانگیر منہاس شیراز گردیزی شفیق بٹ جہانگیر بلوچ صابر نقوی آفتاب عالم گل قیصر نے شرکت کی ۔
صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے بھوک ہڑتالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ آزادی صحافت کی تحریک کو آگے بڑھانے کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے پر آج ملک بھر کے صحافیوں کا مشکور ہوں، ہم آئین و قانون کے پابند ہیں ،ہم فیک نیوز کے مخالف ہیں ہم خود فیک نیوز سے متاثر ہورہے ہیں ،فیک نیوز کی آڑ میں آزادی اظہار کو روکنے کی کوشش ہورہی ہے اگر حکومت کی بدنیتی نہیں تھی تو پھر سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے میں کیا حرج تھی،آئین و قانون بھی ہمیں کہتا ہے کہ کسی قانون کو لانے سے پہلے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جاے ہم مادر پدر آزادی کے مخالف ہیں، ہم بے لگام سوشل میڈیا کے خلاف ہیں ہم حکومت کو کہتے رہے کہ ہم سے مشاورت کرکے قانون لایا جاے لیکن حکومت نے ہماری باتوں پر توجہ نہیں دی پی ایف یو جے کی تاریخ جدوجہد کی تاریخ ہے پریس فریڈم کی تحریک شروع ہوچکی ہے ۔ پی ایف یو جے نے آزادی اظہارکیلئے کوڑے کھانے خود گرفتاریاں پیش کی ہیں آج بھی پورے عزم کے ساتھ ہم میدان میں ہیں دہشت اور خوف پھیلانے کیلئے کوڑے لگائے گے تاکہ صحافی ڈر جاہیں اور کسی تحریک کا حصہ نہ بنیں ہماری تاریخ قربانیوں کی تاریخ ہے ہم نے مشرف کے دور میں بہتر روز تک احتجاجی کیمپ لگایا ہے ہم اپنی جنگ عدالت کے اندر بھی لڑ رہے ہیں اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو پھر ہم پارلیمنٹ کے سامنے جانے پر مجبور ہوں گے پریس فریڈم موومنٹ آزادی اظہار راے کی تحریک ہے جب پاکستان کے عام شہری سے اس سے جاننے کا حق چھینا جاتا ہے پاکستان کے عام شہری کو گونگا رکھنا ہے یہ پالیسی اب نہیں چلے گی۔
صدر آر آئی یوجے طارق علی ورک نے احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آزادی اظہار کو دبانے کی ہردور میں کوشش ہوتی رہی ہے لیکن ہم نے ہر دور میں حکومتوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کا مقابلہ کیا ، کالے قوانین کے ذریعے صحافیوں کا گلا گھونٹا جارہا ہے ،حکومت نے بہت جلد بازی میں یہ بل منظور کروایا ہے، ہم نے پہلے بھی آمروں کا مقابلہ کیا ہے آج بھی ہم اس کالے قانون کے خلاف میدان میں ہیں ہماری جدوجہد منزل کے حصول تک جاری رہے گی بل کی واپسی تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔
سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ اس قانون کے نفاذ سے اظہار راے کی آزادی ہم سے چھین لی گی ہے اس قانون کے نفاذ سے پوری دنیا میں ہمارا امیج بری طرح خراب ہوا ہے پاکستان ہر صحافی باشعور ہوچکا ہے اسے اپنی آزادی کا پتہ ہے اپنے حقوق کا پتہ ہے ہماری آوازوں کو کوءقید نہیں کرسکتا ورکرز کے حقوق کا تحفظ پریس کی آزادی کا تحفظ پی ایف یو جے کے دو مقاصد تھے پی ایف یو جے نے ہر دور میں پابندیوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے حکمران لالے قانون کو لاکر یہ سمجھتے ہیں کہ پریس کی آزادی کو دبا دیں گے یہ حکمرانوں کی غلط فہمی ہے ہم نے ہر امر کے غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے ہم آج بھی ازدی اظہار راے کےلیے کھڑے ہیں آج کا صحافی جدوجہد کرنے والا صحافی ہے حکمران اپنا قبلہ درست کریں خلق خدا کی آواز کو سمجھیں ۔
سیکرٹری آصف بشیر چوہدری نے کہا کہ حکمران اپنی شکل کے خدو خال درست کریں نہ کہ اس کا غصہ آہینہ توڑ کر کریں پیکا جیسے کالے قانون کی منظوری ایک جمہوریت پر بدنما داغ ہے اس کالے قانون کو بہت عجلت میں منظور کروایا گیا ہے،پارلیمنٹ کے اندر بیٹھے لوگوں نے اس کالے قانون کو اس طرح منظور کرکے جمہوریت کے منہ پر دھبہ لگایا ہے.
صدر نیشنل پریس کلب اظہر جتوئی نے کہا کہ پیکا ایکٹ ایک ظالمانہ جابرانہ ایکٹ ہے جسے ہم نہیں مانتے ایک جمہوری ملک میں ایسے کالے قانون کی منظوری قابل مذمت ہے آج پھر ایک مرتبہ ملکی حالات خراب کیے جارہے ہیں آزادی اظہار راے ریاست کی مضبوطی کا باعث بنتا ہے ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے صدر پی ایف یو جے حکم کریں پورے ملک سے صحافی برادری نکلے گی اور ایوانوں کا گھیراو کریں گے عامر سجاد سید نے کہا کہ پی ایف یو جے کی تاریخ جدوجہد کی تاریخ ہے پی ایف یو جے کی کال پر ملک بھر میں بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہیں.
راجہ بشیر عثمانی نے کہا کہ ہم پیکا جیسے کالے قانون کو مسترد کرتے ہیں اس قانون کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی جہانگیر منہاس نے کہا کہ پیکا کالا قانون ہے جسے ہم کسی طور قبول نہیں کرتے ہماری جدوجہد جارہی رہے گی تحریک ہم نے شروع کی ہے یہ تحریک منزل کے حصول تک جاری رہے گی مجاہد نقوی نے کہا کہ ہم نے اس کالے قانون کے خلاف جدوجہد کا آغاز کردیا ہے اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے چوہدری خادم نے کہا کہ ہم آزادی اظہار راے پر عاہد قدغنوں کی مذمت کرتے ہیں شیراز گردیزی نے کہا کہ پاکستان میں جب بھی آزادی اظہار راے پر پابندیاں لگائی گی ہیں تو پی ایف یو جے نے اس پر بھرپور آواز اٹھاءہے ہماری جدوجہد کے نتیجے میں یہ کالا قانون ضرور ختم ہوگا محمد شکیل نے کہا کہ جمہوریت اور صحافت آپس میں جڑے ہوے ہیں پیکا کالا قانون ہے ہم اسے کسی طور قبول نہیں کریں گے یہ صرف صحافیوں کا مسلہ نہیں پورے ملک کے عوام کا مسلہ ہے جہانگیر بلوچ نے کہا کہ آزادی اظہار راے کےلیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے حکمرانوں کے یہ اقدامات قبول نہیں کریں گے اقبال خٹک نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ یہ کالا قانون نہ صرف صحافیوں کے خلاف ہے بلکہ پورے ملک کے عوام کے خلاف ہے بانی پاکستان قاہد اعظم نے نظریے کے خلاف ہے ان کالے قانون کے خلاف متحدہ فرنٹ بنانے کی ضرورت ہے جسے پی ایف یو جے لیڈ کرے عدنان شمسی نے کہا کہ ار آءیوجے کو اس کالے قانون کے خلاف آواز اٹھانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ہر دور میں صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی گی ہے صابر نقوی نے کہا کہ ہم ار آءیوجے کی جدوجہد کے ساتھ ہیں
آفتاب عالم نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ارادہ کی طرف سے ہم آج کے بھول ہڑتالی کیمپ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ہم اس کالے قانون کو نہیں مانتے یہ قانون ہمیں 1960 میں دوبارہ لےگیا ہے آزادی اظہار کو ہم سے چھین لیا گیا ہے پیکا کے قانون میں عدلیہ سے اختیار لے کر انتظامیہ کو دے دیا گیا ہے مبہم تعریفوں میں الجھا دیا گیا ہے اس کی تعریف بھی انتظامیہ کرے گی اپیل کا حق چھین لیا گیا ہے یہ قانون کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اس کالے قانون کو مکمل طور پر ہٹانے کی ضرورت ہے اگر کسی قانون کی ضرورت ہے تو پھر تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے قانون لایا جاے سلطان احمد نے کہا کہ حکومت کی نیت میں کھوٹ ہے حکومت کو اپنا قبلہ درست کرے
افشاں قریشی نے کہا کہ ار آئی یوجے کے اس بھوک ہڑتالی کیمپ میں شریک تمام شرکا کے مشکور ہیں سہیل مہدی نے کہا کہ طاقتور ہمیشہ آزادی کی آواز کو دباتے ہیں صحافیوں پر پابندی طلباءیونین پر پابندی لگاءگی تھی یہ عام آدمی کی آزادی کی لڑاءہے سحریش قریشی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ یہ فسطائی حکومت کالے قانون کے ذریعے آزادی اظہار کا راستہ روکنے کی سازش ہے. جی بی کے سپیکر محمد کاظم سابق صدر ٓار آئی یو جے مبارک زیب اعجاز عباسی بشیر راجہ جعفر بلتی شاہ محمد نزیر چرن سدھیر کیانی ممبران ایگزیکٹو باڈی آر آئی یو جے علی اختر نوابزادہ شاہ علی صوبیہ مشرف شاہد اجمل ملک راشد خرم ملک طاہر شاہ خواجہ کاشف میر مدثر چوہدری منصور ظفر راجہ شوکت کمال ملک سہیل خالد گردیزی سمیت بڑی تعداد میں صحافیوں نے شرکت کی۔