کلینیکل ٹرائل جس میں انسانی جسم کے اندر پہلی بار ایک سے زیادہ جگر اگائے جائیں گے

سائنسدانوں کی جانب سے ایک نئے طریقہ علاج پر کام ہورہا ہے جس کے تحت انسانی جسم میں 5 جگر اگانے کی کوشش کی جائے گی۔

باغی ٹی وی:دنیا کے ایسے پہلے کلینیکل ٹرائل میں ایک فرد کےجسم کے اندر ایک سے زیادہ جگر اگائے جائیں گے جو بعد میں مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیے جائیں گے۔

ذیابیطس سے بینائی سے محروم ہونیوالوں کیلئے کم لاگت والا نیا لیزر علاج دریافت

آنے والے ہفتوں میں، بوسٹن، میساچ وسٹس میں ایک سائنسدان ایک نئے علاج کا تجربہ کریں گے جو ان کے جسم میں دوسرا جگر پیدا کر سکتا ہے اور یہ صرف آغاز ہے اس کے بعد آنے والے مہینوں میں، مزید ان خوراکوں کی جانچ کریں گے جو ان کے جسم میں چھ جگر اگا سکیں-

علاج کے پیچھے کمپنی، LyGenesis، ان لوگوں کو جگر کی تباہ کن بیماریوں سے بچانے کی امید رکھتی ہے جو ٹرانسپلانٹ کے اہل نہیں ہیں ماہرین کےخیال میں اس طریقہ علاج سے 6 ‘چھوٹے جگر’ اگائے جاسکتے ہیں اس مقصد کےلیے ڈونر کےجگر کے خلیات کو جگر کے امراض کے شکار مریض کے لمفی نوڈز میں اس توقع کے ساتھ داخل کیا جائے گا کہ نئے عضو اگانے میں کامیابی مل سکے گی۔

ماہرین نے بتایا کہ اگر اس میں کامیابی حاصل ہوئی تو مستقبل میں مزید افراد پر اس کے تجربات کیے جائیں گے اور اس طریقہ کار سے تیار ہونےوالےاعضا کواستعمال کرکےمریضوں کی مدد کرنا انقلابی قدم ثابت ہوگا ویسے انسانی جگر میں خود کو نیا بنانےکی زبردست صلاحیت ہوتی ہے مگر کچھ کیسز میں عضو کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی ممکن نہیں ہوتی اور ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے گر بیماری کی شدت بہت زیادہ ہونے پر مریضوں کا ٹرانسپلانٹ نہیں ہوتا کیونکہ ان کی حالت سرجری کے قابل نہیں ہوتی۔

ذیابیطس سے بینائی سے محروم ہونیوالوں کیلئے کم لاگت والا نیا لیزر علاج دریافت

یہ طریقہ چوہوں، سوروں اور کتوں میں کام کرتا ہے اس سے توقع پیدا ہوئی ہے کہ انسانی ٹرائل میں بھی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے اب معلوم کریں گے کہ آیا یہ لوگوں میں کام کرتا ہے

ٹرائل میں جگر کے امراض سے بہت زیادہ بیمار 12 افراد کو شامل کیا جائے گا، ایک رضاکار کے جسم میں جگر کے 5 کروڑ خلیات کو داخل کیا جائے گا اور جسم میں جانے کے بعد ان کی تعداد 25 کروڑ تک پہنچنے کا امکان ہے جو 5 چھوٹے جگر تیار کرنے کے لیے کافی ہے۔

عطیہ دہندگان کے اعضاء کی فراہمی بہت کم ہے، اور عطیہ کیے گئے ان میں سے بہت سے استعمال نہیں کیے جا سکتے ہیں- مثال کے طور پر بعض اوقات ٹشو کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہےنیا طریقہ ان اعضاء کا استعمال کر سکتا ہےجو دوسری صورت میں ضائع کر دیئے جاتے اور محققین کا خیال ہے کہ وہ عطیہ کیے گئے ایک عضو سے تقریباً 75 افراد کا علاج کروا سکتے ہیں۔

اس ٹرائل کا اختتام 2 سال کے دوران ہوگا اور ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں مگر محققین کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔

تجرباتی دوا سے کینسر کے تمام مریض شفایاب ،ماہرین نے تحقیق کو معجزہ قرار دیدیا

Comments are closed.