سعودی عرب میں رواں سال اپریل کے بعد سے درجنوں خواتین فوجی سیکیورٹی خدمات کا حصہ بن چکی ہیں جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عازمین حج کی خدمات اور دیگر انتظامات کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔
باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اپنے مرحوم والد کے کیریئر سے متاثر ہوکر مونا نے سعودی خواتین فوج کے پہلے گروپ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا جہاں وہ حج اور دیگر ارکان حج کو محفوظ بنانے میں مدد فراہم کررہی ہیں۔
مونا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کے ساتھ ساتھ اللہ کے مہمانوں (حجاج کرام) کی دل و جان سے خدمت کرے گی۔
سعودی عرب میں رواں سال اپریل کے بعد سے درجنوں خواتین فوجی سیکیورٹی خدمات کا حصہ بن چکی ہیں جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عازمین حج کی خدمات اور دیگر انتظامات کے لیے تعینات کی گئی ہیں۔ جہاں اب سیکڑوں حاجی حج کے لیے جمع ہیں۔
ایک فوجی خاکی وردی میں ملبوس، ہپ لمبی جیکٹ ، ڈھیلے پتلون، اپنے بالوں کو ڈھاکے اور سر پر سعودی ملٹری کے لوگو کے ساتھ مونا مکہ مکرمہ میں اپنی خدمت کے دوران پرجوش نظر آرہی ہے۔
مونا نے کہا کہ ’’میں اپنے مرحوم والد کے سفر کو مکمل کرنے کے لئے اپنے قدیم ترین اور عظیم ترین مقام مکہ کی عظیم الشان مسجد میں کھڑی ہوں۔ نمازیوں کی خدمت کرنا ایک بہت ہی عمدہ اور معزز کام ہے‘‘۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے قدامت پسند مسلم مملکت کو جدید بنانے اور اس کی ہمہ جہتی ترقی کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہےکئی نئے منصوبے بنائے ہیں اسی دوران ملک بھر میں سماجی اور معاشی اصلاحات کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ ویژن 2030 کے ضمن میں خواتین کی فوج میں شرکت کو بھی اسی نقطہ نظر سے دیکھا جارہا ہے۔
اس اصلاحی منصوبے کے تحت جسے ویژن 2030 کے نام سے جانا جاتا ہے، سعودی شہزادہ نے خواتین پر ڈرائیونگ پابندی ختم کردی۔ بالغ خواتین کو سرپرستوں کی اجازت کے بغیر سفر کرنے کی اجازت دی اور انہیں خاندانی معاملات پر زیادہ کنٹرول فراہم کیا۔ لیکن اصلاحاتی منصوبے کے ساتھ ہی حقوق نسواں کی کارکنوں سمیت اختلاف رائے کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔
سعودی عرب نے اپنے دوسرے شہریوں اور باشندوں کو لگاتار دوسرے سال حج پر پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث لاکھوں دوسرے عازمین حج کو کورون وائرس وبائی بیماری وجہ سے روکا گیا ہے۔
ایک اور خاتون اہلکارثمر نے کہا کہ ان کے اہل خانہ نے نفسیات کی تعلیم کے بعد انہیں فوج میں شامل ہونے کی ترغیب دی ہے۔
انہوں نے کہا یہ ہمارے لئے ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے ، دین ، ملک اور خدا کے مہمانوں کی خدمت کرنا سب سے بڑا فخر ہے۔