فوجی عدالتوں کے مجرم اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بقلم:منہال زاہد سخی

0
39

فوجی عدالتوں کے مجرم اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ
منہال زاہد سخی

آپکا وقت ضرور لگے مگر بے فائدہ نہیں جائے گا ۔ پڑھیں اور جتنا ہوسکے وائرل کریں ۔

کل فیسبک پر اک پوسٹ نظروں کے سامنے آئی ۔ پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں سے 200 سزا یافتہ مجرموں کو رہا کردیا یے ۔ اس اک پوسٹ نے پھر قلم اٹھانے پر مجبور کیا ۔

کیا پاکستان کا عدالتی نظام مغربی دنیا کا عکس پیش نہیں کررہا ہے ۔ ؟ کیا پاکستان کے عدالتوں سے انصاف صرف برائے نام ہی نہیں ہے ۔ ؟ کیا ثبوتوں کے ہوتے ہوئے طاقتور اور اثر رسوخ رکھنے والے مجرم کو سزا سے بری نہیں کیا جاتا ۔ ؟ کیا بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے بجائے چھوڑا نہیں جاتا ؟ کیا پھر معصوم لوگوں کا قتل کرنے والے مجرموں کو سزائے موت سے دور نہیں رکھا جاتا ؟ کیا ملک کو لوٹ کر اندر سے کھوکھلا کرکے اور ملک کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑنے والوں پر ہاتھ ڈالنے کے برعکس ان کے ساتھ عزت سے پیش نہیں آیا جاتا ۔ کیا ان عدالتوں سے فوج کو للکارا نہیں جاتا ۔ کیا ان عدالتوں سے محب وطن لوگوں پر انگلی نہیں اٹھائی جاتی ؟

یہ سوالات ہیں اور آپ ان کا بخوبی جواب دے سکتے ہیں ۔ آپ بھی پاکستانی ہیں کیا آپ کو پتا ہے آپ کا انصاف کو ڈوبانے میں کتنا کردار ہے ؟ اگر کوئی مجھ سے یہ سوال کرے تو میرا جواب ہوگا پاکستانی عوام کا انصاف کو ڈبانے 95 ٪ کرادار ہے ۔ اور کردار اس طرح ہے کہ نہ آپ کو پتا ہے نہ مجھے مگر کردار ادا ہورہا ہے ۔

آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کا کردار کیا ہے ۔ جمہوری نظام سے آپ سب واقف ہیں ۔ ووٹ دال کر اپنے حکمرانوں کو چنا جاتا ہے ۔ اور آپ سب بھی تقریباً کسی نہ کسی تنظیم کے ساتھ ضرور کھڑے ہونگے ۔ آپ نے ووٹ ڈالا اور حکمران بنے جس کو جتنی سپورٹ تھی اس کو اتنا بڑا عہدہ مل گیا ۔ ملا کس کی بدولت آپ کی بدولت کیونکہ آپ نے ووٹ دالا تھا ۔ اور آپ نے ہی انھیں حکمران بنایا اب حکمران ہمارے نکلے دو نمبر، چور نکلے تو ہمارے حکمران، قاتل نکلے تو ہمارے حکمران، شرابی ہمارے حکمران، قبضہ مافیا ہمارے حکمران، غدار ہمارے حکمران ۔ جس ملک کے حکمران چور ہوں تو رعایا میں سے کوئی چوری کرتا ہے بڑی بات نہیں ۔ جس ملک کا حکمران قاتل ہو تو اس ملک میں قاتل ہونا کوئی بڑی بات نہیں ۔ جس ملک کا حکمران شرابی ہو تو اس ملک میں شراب خانے ہونا بڑی بات نہیں ۔ آپ کی غلطی آپ نے ایسے لوگوں کو چنا ہے ۔

جس صوبے میں جس تنظیم کا اثر و رسوخ ہے عدالتیں بھی اس کی ہیں ۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ سندھ کی IG سندھ سے تکرار چلتی رہی اور وزیر اعلیٰ نے کیا کچھ نہیں کہا اور IG تبدیل ہوا ۔ کس کے کہنے پر مراد علی شاہ کے کہنے پر ۔ زرداری اور PPP غندہ گردی کرتی ہے قبضہ کرتی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں اب آتے ہیں پشاور پر پاکستان میں جتنے دہشت گردانہ حملے ہوئے ان حملوں میں تقریباً ملوث افغانی تھے جو پشاور سے آتے جاتے تھے ۔ اور حالیہ بات ہی 200 سزا یافتہ مجرموں کو پشاور ہائیکورٹ نے بری کردیا ۔ اب آجائیں بلوچستان پر بلوچستان کا سارا بجٹ کہاں جاتا ہے وڈیرے کھاتے ہیں لوٹتے ہیں جیبیں بھرتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ بلوچستان کو حقوق نہیں ملے اور کیا سب کچھ ریاست نے ہے ۔ اور اندر کا کچھ پتا نہیں اور ریاست پر الزام آگے آجاتے ہیں۔ اب پنجاب پر آتے ہیں لاہور ہائیکورٹ نے کتنی دفعہ ضمانتوں پر رہا کیا PMLN والوں کو کبھی نواز کبھی شہباز کن کن کو بری کیا لاہور ہائیکورٹ نے آپ کو پتا ہے جنہوں فوج سے ٹکر لی بھارت میں بمبئی حملوں کا الزام پاکستان پر لگایا اور کارگل کی جیتی جیتائی جنگ پر پانی پھیر دیا ملک پر قرضے کے انبار لگادئے اور ملکی خزانہ صاف کردیا لاہور ہائیکورٹ نے ان کو بری کیا ثبوت ہوتے ہوئے یہ ۔ جس کی حکومت اس کی عدالتیں ۔

آئیے آپ کو بتائیں عدالتیں آرمی کو کیسے للکارتی ہیں سزا یافتہ مجرموں کو چھوڑ کر ۔ پاک فوج کے جرنیلوں کو غدار پکار کر اور انھیں سزائے موت کے نوٹیفکیشن جاری کر کے فوج کو للکارتی ہے اور کئی طریقوں سے طنز مار کر اپنا گندا غلیظ باطن ظاہر کرتی ہے ۔

آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ پاکستان کا عدالتی نظام تاریخ اسلام پر دھبہ کیسے ہے ۔ جسٹس فائز عیسیٰ ایک جج ہے اربوں روپوں کی جائیدادیں بیرون ملک ہے اور جب حساب مانگا جائے تو جواب آتا ہے یہ میرے بیوی بچوں کے نام ہے میں اس کا ذمہ دار نہیں ۔ تو آپ جج بن کر کیسے پورے وطن کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں آپ سے آپ کا سرکش گھر تو سنبھالا نہیں گیا اور آپ جج بن کر ملک کے فیصلے کریں گے ۔ عمر (رض) کے دور خلافت میں ایک شخص نے آپ سے مسجد نبوی میں پوچھا کہ آپ نے سوٹ جوڑا کیسے بنالیا جب سب کو ایک ایک چادر ملی ہے تو آپ نے جواب دیا میرے بیٹے اور میری چادد سے یہ جوڑا بنا ہے ۔ امیر المومنین نے جواب دیا خلیفہ وقت نے جواب دیا تو جواب نہیں دے سکتا ۔ امیر المومنین جواب دے سکتے ہیں پر فائز عیسیٰ جواب نہیں دے سکتا ۔ عمر (رض) کے دور خلافت میں سب کو انصاف سے نوازا گیا ہر مجرم پر ہاتھ ڈالا گیا ایک عیسائی گورنر مسلمان ہوا آپ کے دور خلافت میں حج یا عمرے کے دوران کسی کا پاؤ اس کی چادر پر آیا اس حکمران نے زور سے تھپڑ مارا اور زخمی کردیا ۔ بات امیر المومنین تک پہنچی آپ نے کہا انصاف ہوگا حکمران کو تھپڑ مارا جائے گا ۔ کیا نبی ص نہیں فرمایا تھا اگر میری بیٹی بھی چوری کرتی تو میں اس کے ہاتھ کاٹتا ۔ یہ ہے اسلام کے انصاف کا تقاضہ ۔ حضرت عمر بن عبد العزیز کا دور خلافت ہے عید پر بچوں کے نئے سوٹ بنانے کو رقم نہیں ہے اور اس ڈر سے بیت المال سے رقم نہ لی کہ لوٹا پاؤںگا کہ نہیں زندہ رہوں گا کہ نہیں ۔ چند درہم دینار نہیں لئے خلیفہ تھے چاہتے تو لے سکتے تھے نہیں لیا ۔ اور ہمارے حکمرانوں نے ملکی خزانہ خالی کردیا ۔ انصاف دینے والے فائز عیسیٰ خود مجرم ہیں ۔ کلمہ کی بنیاد پر بننے والا ملک کن لوگوں کے ہاتھوں میں آگیا اللہ رحم فرمائے ۔

برطانیہ میں ایک 9 سال پرانی ویڈیو نکالی گئی جس میں ایک وزیر ٹریفک کا قانون توڑ کر نکلا ہے ۔ 9 سال بعد اس کو 9 سال کیلئے جیل کے نظر کردیا گیا ۔ یہ ہوتا ہے انصاف برطانیہ میں اور کئی ممالک میں عمر لاء کے نام سے کتابیں پڑھائی جاتی ہیں ۔ اور ان قوانین کو اپنایا جاتا ہے ۔ جب بھارت وجود میں آیا تو گاندھی نے اپنی کابینہ سے کہا کہ میں تمہیں اپنوں میں سے کسی کی مثال نہیں دیتا ۔ میں تمہیں عمر اور ابوبکر (رض) مثال دیتا ہوں ان کی طرح چلنا ۔ اسلام کو ہر جگہ اپنایا جا رہا ہے مگر پاکستان میں نہیں ۔

پاکستان میں کوئی بھی واقعہ رونما ہوتا ہے تو سب سے پہلے پولیس پہنچتی ہے ۔ ہماری پولیس ہی چائے پانی اور رشوت پر چلتی ہے انصاف دینے والے خود مجرم ہیں ۔ راؤ انوار 400 لوگوں کا قاتل ہے کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا ایک پولیس انسپکٹر نے 400 سے زائد قتل کئے کسی نے کچھ پوچھا نہیں ۔ چوروں کو سزا دینے والے ججز خود چور ہیں کچھ نہیں ہوسکتا ۔ بچوں کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے کوئی کچھ نہیں بولتا جیسے کہ یورپ ہو کسی کو بھی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالو ۔ سانحہ ساہیوال کے مجرموں کو ثبوت ہوتے ہوئے بھی چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ یہ ہے عدالتی نظام ۔

اگر کسی نے پاکستان کو انصاف فراہم کیا تو وہ پاک فوج نے کیا ۔ MQM کا صفایا پاک فوج نے کیا مافیا کو پکڑا تو پاک فوج نے پکڑا ملک کو فسادات سے بچایا تو پاک فوج نے بچایا ۔ بچوں سے زیادتی کرنے پر پھانسی پر لٹکایا تو ضیاء الحق نے لٹکایا ۔ چوروں اور غداروں کو جیل میں ڈالا اور ملک بدر کیا تو پرویز مشرف نے کیا ۔ ملک میں بغاوت کرنے والے نواب اکبر بگٹی کو سبق سکھایا تو فوج نے سکھایا پرویز مشرف نے سکھایا ۔ ضرب عضب آپریشن کرکے ملک کو بچایا تو راحیل شریف نے بچایا اور کوئی پاکستان کو لے کر چل رہا ہے تو قمر جاوید باجوہ لے کر چل رہا ہے ۔ اور رضوان راکا جیسے ملک غداروں کو پھانسی پر لٹکایا تو پاک فوج نے ۔ بلوچستان کو علیحدہ ہونے سے بچایا تو پاک فوج نے ۔

ملک میں جب جمہوری نظامِ حکومت کا خاتمہ ہوگا ۔ پھر انشاللہ پاکستان ترقی کی جانب سفر کرے گا ۔ میری نظر میں جو پاکستان اس وقت عزت اور وقار کے ساتھ کھڑا ہے اس کے پیچھے لگنے والے تین مارشل لاء ہیں اور پاک فوج ہے جب انصاف فراہم ہی پاک فوج نے کرنا ہے تو ان عدالتوں کا کیا فائدہ ایسی جگہوں کا کیا فائدہ جہا مظلوم کو انصاف نہ ملے اور ظالم بچ جائے ۔ پھر ہمیں فوج ہی طلب ہے گر فوج طلب ہے تو انصاف طلب ہے ۔ آئیں عہد کریں اور جمہوری نظام حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں ۔

اب آپ نے پڑھ لی ہے تو شیئر بھی کردیں تاکہ صدقہ جاریہ بن سکے اور پاکستان عدل و انصاف کی جانب چل پڑے ۔ شکریہ 🥰

#قلم_سخی
#پاکستان
#پاک_فوج
#SAKHI
#PAKISTAN
#PakFouj

Leave a reply