کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے عید الاضحی کےلئے خصوصی سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی ہے جبکہ جاری ہونے والے سکیورٹی پلان کے مطابق عید الااضحی کے دوران چار ہزار سے زائد پولیس افسران واہلکار سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے، شہر میں امن وامان کے قیام کو یقینی بنانے کی خاطر اہلکاروں کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئیں ہیں

ترجمان محمد عالم نے بتایا کہ شہر میں ابابیل سکواڈ، سٹی پٹرولنگ اور پولیس موبائل گشت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں کی نگرانی بھی مزید سخت کردی گئی ہے، شہر کے تمام اہم بازاروں اور شاہراہوں پر اضافی پولیس نفری تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ مویشی منڈیوں اور شہر میں مشتبہ اور مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھنے کی خاطر سادہ کپڑوں میں بھی پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق شہر کے گنجان آباد بازاروں میں سنیفرڈاگز، لیڈیز پولیس اہلکار اور بم ڈسپوزل سکواڈ کے علاوہ سٹی پٹرولنگ فورس اور پولیس بکتربند گاڑیاں بھی گشت کریں گی، مویشی منڈیوں میں بھی امن وامان برقرار رکھنے اور مسایل فوری حل کرنے کی خاطر پولیس ہیلپ ڈیسک قائم کردیئے گئے ہیں، کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے اور سکیورٹی کو جامع بنانے کی خاطر تمام ڈویژنل ایس پیز کی نگرانی میں پولیس کو سرائے اور ہوٹلوں میں قیام پذیر افراد پر بھی کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ اس ضمن میں عید سے قبل شہر کے اطراف میں انفارمیشن بیسڈ خصوصی ٹارگٹڈ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، نماز عید کے بڑے بڑے اجتماعات سمیت عید گاہوں اور شہر کے تمام حساس مساجد کو بھی فول پروف سکیورٹی فراہم کرتے ہوئے سادہ کپڑوں میں بھی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ڈالر کی قیمت مزید نیچے آنے کا امکان
مہک ملک کی اداکاری میں اینٹری
استاد صحافت ڈاکٹر مہدی حسن سویلین کا فوجی ٹرائل، چیف جسٹس کیس پر فل کورٹ بینچ بنائیں، جسٹس یحییٰ آفریدی

کیپٹل سٹی پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے سکیورٹی پلان کے تحت عید الاضحی کے دوران ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کی خاطر مختلف شاہراہوں، بازاروں اور مویشی منڈیوں کے اطراف میں اضافی ٹریفک پولیس اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس کی جانب سے بھی خصوصی ٹریفک پلان تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت ایک ہزار سے زائد ٹریفک پولیس افسران واہلکار شہر میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کی خاطر ڈیوٹی پر موجود رہیں گے

Shares: