اسلام آباد:چیف جسٹس اسلام آباد وکلا تنازعےمیں فریق بن گئے،فیصلہ کرنے کی اہلیت نہیں :یہ نظام عدل کے لیے نقصان دہ:چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے خلاف درخواست،اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے اور اس میں سنگین الزامات لگائے گئے ہیں
درخواست گزارریاض حسین راہی جو کہ سپریم کورٹ کے سنیئر وکیل ہیں ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ایف 8 میں جو واقعات دیکھنے کو ملے ہیں ان میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے قانون پرعمل کرنےکی بجائے اپنے پیشے سے وابستہ لوگوں کی طرف داری کی ہے
ریاض حسین راہی نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ چیف جسٹس کا کام آئیں شائیں بائیں کرنا نہیں بلکہ حکم دینا تھا اورآئین پرعمل درآمد کروانا تھا مگرانہوں نے جو لہجہ اوراندازاختیارکیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ خود ایک فریق ہیں
ریاض حسین راہی نے اپنی درخواست میں کہاہےکہ آئین نے ان کو بے پناہ اختیارات دیئے ہیں لیکن انہوں نے ان اختیارات کوخاطر میں لانے کی بجائے ٹال مٹول سے کام لیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ایف 8 میں وکلا کے چیمبر گرانے کے حوالے سے بھی چیف جسٹس کا کرداردرست نہیں ہے ، ان کواپنی آئینی ذمہ داری نبھانی چاہیے تھی
ریاض حسین راہی کہتے ہیں کہ وکلا گردی میں کچھ وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج ہیں اوروہ گرفتار ہیں جبکہ کچھ کو چھوڑ دیا گیا ہے ، ان کا کہنا ہے یہاں مصلحت سےکام نہیں لینا چاہیے تھا
اپنی درخواست میں بہت سارے اعتراضات پیش کرنے کےبعد ان کا کہنا تھا کہ چونکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اپنی ذمہ داریاں احسن انداز سے نبھانے سے قاصر ہیں لہٰذا ان کے خلاف ایکشن لیا جائے