پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نظریں نیویارک پر، ہم یہ کام نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس

پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نظریں نیویارک پر، ہم یہ کام نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پی آئی اے نجکاری و خسارہ کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ جعلی ڈگری والے جہاز چلا رہے ہیں ، جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے ،جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے ،

چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین نے الخیر یونیورسٹی سے ڈگریاں لے رکھی ہیں،الخیر یونیورسٹی تعلیمی اسناد فروخت کرتی ہے۔وکیل پی آئی اے نعیم بخاری نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی ارشد محمود کو کام سے روک دیا ہے ،

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ارشد محمود کےخلاف درخواست کو پذیرائی نہیں دی تھی ،وکیل نعیم بخاری نے کہاکہ نئی انتظامیہ پی آئی اے کی بحالی اور خسارہ کم کرنے کے لیے کوشاں ہے ،پی آئی اے پر426 ارب کاقرض ہو گیا ہے .

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری کی باتیں قومی ادارے کے ساتھ مذاق ہے نظریں پی آئی اے کی نجکاری پر نہیں بلکہ نیویارک پر ہیں،پی آئی اے کو ادارہ چلانا آتا ہے یا نہیں؟ایک جہاز کے لیے 700 ملازم کام کرتے ہیں

پی آئی اے کے ماہانہ خسارے میں کتنی کمی آئی، چیئرمین پی آئی اے کی وزیراعظم کو بریفنگ

پی آئی اے نے 10 کروڑ 65 لاکھ روپے مالیت کا کھانا ضائع کردیا، یہ انکشاف آڈیٹرجنرل نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے،

پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ، وزیراعظم سٹیزن پورٹل میں شکایت درج

ایک سال گرائونڈ رہنے کے بعد پی آئی اے کا اے تھری ٹوئنٹی اڑان کے قابل

وکیل نعیم بخاری نے کہا یہ پی آئی اے کی بحالی کا آخری موقع ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آخری موقع کیوں پی آئی اے کیوں نہیں چل سکتی ؟ریاستی ادارے کو بند ہونے نہیں دیں گے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی آئی اے کو ملنے والا مالی بیل آوَٹ پیکج مہینوں میں ختم ہو جاتا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لےکرآئندہ سماعت پرمعاونت کریں

Comments are closed.