پی آئی اے طیارے کا بغیر کمیونیکشن پرواز پر تحقیقات کا آغاز ہو گیا

0
36

پی آئی اے طیارے کا بغیر کمیونیکشن پرواز پر تحقیقات کا آغاز ہو گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لندن سے اسلام آباد کے لئے پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی پرواز کا مختلف ممالک میں بغیر کمیونکیشن پرواز کے انکشاف پرسول ایوی ایشن اتھارٹی کے سیفی اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

پرواز کے کپتان نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے متعلقہ شعبے کو بریف کیا ، طیارے کے کپتان اور فرسٹ آفیسر کے بیانات قلمبند کئے گئے۔ کیپٹن سلمان صدر پالپا کا کہنا ہے کہ آفیشل رپورٹ ہونے پر معاملے کو دیکھیں گے، اس حوالہ سے آج کاک پٹ کریو کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، ڈائریکٹر فلائٹ آپریشن سرکاری طور پر بھی اس حوالہ سے آگاہ کریں گے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے نے ازخود ایس آئی بی کو معاملے کی شفاف تحقیقات کے لئے درخواست کی ہے، پرواز کو لڑاکا طیارے کے حفاظتی حصار میں لینے کی خبر میں صداقت نہیں۔ ہنگری ائیرٹریفک کنٹرولر نے فضائی ٹریفک کے پیش نظر ڈائریکٹ روٹ دیا تھا جس کی تصدیق رومانیہ اور چیک حکام نے طیارہ سے کی، پی آئی اے کو کسی طرف سے کوئی رپورٹ نہیں موصول ہوئی تاہم اب ایس آئی بی بھی مذکورہ ممالک سے رپورٹ طلب کرے گی۔

واضح رہے کہ سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے اس طیارے کے حوالہ سے یوٹیوب پر مسئلہ اٹھایا تھا اور اہم انکشافات کیے تھے جس کے بعد تحقیقات شروع ہوئیں باغی ٹی وی نے بھی خبر بریک کی تھی

واضح رہے کہ پی آئی اے کی پروازپی کے 786 جب مشرقی یورپ سے گزررہی تھی تواس وقت پی آئی اے کا پائیلٹ ایئرٹریفک کنٹرول سے رابطہ نہ کرسکا ، عین اسی وقت ایک اورپرواز جوکہ لندن ہیتھرو سے اسلام آباد کی طرف آرہی تھی وہ بھی 50 منٹ ایئرٹریفک کنٹرول سے گم رہی اوررابطہ نہ کرسکی، پی کے 786 کی پرواز کا اس وقت رابطہ منقطع ہوا جب وہ جرمنی کی فضاوں پرسے گزررہی تھی ،ہیرالڈ ایوی ایشن کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ Czech کی فضاوں میں جب پاکستانی مسافرطیارہ پی کے 777 پہنچا تواس وقت ایئرٹریفک کنٹرول کی طرف سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پاکستانی پائیلٹ کی طرف سے کوئی پیغام موصول نہ ہوا

جرمن ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہےکہ اسی اثنا میں ایک اورپاکستانی طیارہ جوکہ انہیں فضائی حدود سے گزرنے والا تھا جرمن حکام نے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے اس کوجرمنی کی فضائی حدود میں آنے سے روکنا چاہا ،جرمن حکام کا کہنا ہے کہ ایسے ہی پاکستانی طیارہ ہنگری کی حدود میں داخل ہوگیا اوراس وقت بھی پاکستانی پائیلٹ کسی سے رابطہ نہ کرپایا

ہنگری کی ایئرفورس کے جنگی طیارے اس کا گھیرا کرنے کرنے لگے ، مزے کی بات یہ ہے کہ اس قدر خطرے کے باوجود پاکستانی پائیلٹ نے کسی سے رابطہ نہ کیا اورآگے گزرگیا ،جب پاکستانی طیارہ رومانیہ کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو پھر جاکراس کے ایئرٹریف کنٹرولر سے رابطہ ہوسکا ، ہیرالڈ ایوایشن ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یوں پاکستانی طیارہ Czech.Slovakia اورہنگری کی فضاوں میں 50 منٹ تک خطرات میں گھرا مگربے پروارہا کسی سے رابطہ تک نہ کیا گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے ہی پی آئی اے کی پروازپی کے 786 کا حال رہا جس سے ایئرٹریفک کنٹرول نے کئی باررابطہ کیا مگرکوئی جواب تک موصول نہ ہوا

Leave a reply