پمز کے پیرامیڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹرز کی فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ آرڈینینس ایف کے نفاذ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی سیکرٹری صحت، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور چیئرمین میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ کو نوٹسسز جاری کیے ، جواب طلب کر لیا گیا ، اٹارنی جنرل اف پاکستان خالد جاوید خان کو بھی عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیے گئے
عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ اٹارنی جنرل اف پاکستان وفاقی حکومت کی طرف سے عدالت کو مطمئن کریں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ بدقسمتی سے یہاں آرڈیننس کے اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست پر سماعت کی
درخواست گزار کی جانب سے وکیل مدثر خالد عباسی عدالت میں پیش ہوئے ، اپنے دلائل میں انہوں نے کہا کہ 1969 میں پمز ہسپتال بنا اور پھر ایکٹ کے ذریعے ہسپتال کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، حکومت نے پمز کو پرائیوٹائز کرنے کے لئے آرڈیننس جاری کردیا،
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آرڈیننس پمز کے سٹرکچر کو تبدیل کرنے کے لئے کیا گیا، صدر نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اختیارات کا غلط استعمال کیا،
اپنے لوگوں کو نوازنے کے لیے سیاسی بنیادوں پر آرڈیننس جاری کیا، بورڈ آف گورنرز کے چیرمین کا تعلق تحریک انصاف سے ہیں،
آرڈیننس کے ذریعے ملازمین کے رائٹس بری طرح متاثر ہونگے،
عدالت نے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ کیاایکٹ کے تحت پمز کے جو سول سرونٹس ہیں انکا سٹیٹس تبدیل نہیں کریں گے؟
وکیل درخواست گزار نے اپنے جواب میں کہا کہ حکومت نے ایکٹ کے بعد فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ آرڈینینس لایا،
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کو ختم کردیا گیا؟
جس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے سول سرونٹس رولز اینڈ ریگولیشن کو تبدیل کیا گیا،
بورڈ آف گورنرز کے ممبران سیاسی لوگ ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی ایکٹ کو مانتے ہیں اور آرڈیننس سے اختلاف ہے،
عدالت کا وکیل درخواست گزار کو ایم ٹی آئی آرڈیننس پڑھنے کا حکم، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسکا مطلب ہے کہ ایک ہی ادارہ اب دو قوانین کے تحت چلے گا، وکیل درخواست گزا ر جی بالکل اب دو قوانین کے تحت ایک ادارہ چلے گا،
عدالت نے استفسار کیا کہ اس آرڈیننس کے تحت تمام وہاں کے سول سرونٹس کے سٹیٹس کو تبدیل کیا گیا،ایکٹ میں سول سرونٹس کے لوگوں کو پہلے بھی آپشن دی گئی تھی اب بھی وہی آپشن ہے،پمز کے ملازمین تو کہیں اور جگہ جا نہیں سکتے، وکیل درخواست گزار کی جانب سے سارا رباب ناصر کا صدارتی آرڈیننس کے خلاف کیس کا بھی حوالہ
عدالت نے کیس کی سماعت 28 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی گئی








