وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے.
سیلاب کے باعث متعدد علاقوں میں بجلی کا مسئلہ ہے تاہم وزیر اعظم پاکستان نے تمام علاقوں میں بجلی بحالی کا کام جاری رکھنے اور تیز کرنے کے احکام دے دے دیئے.
وزیرِ اعظم شہباز شریف قمبر شہداد کوٹ، سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کیلئے سکھر پہنچ گئے.وزیرِ اعظم کا وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر ایئرپورٹ پر استقبال کیا. وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر سے قمبر شہداد کوٹ پرواز کے دوران وزیر اعظم کو سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دی،
وزیر اعظم شہباز شریف قمبر بائی پاس کے مقام پر ریلیف کیمپ پہنچ گئے وزیر اعظم شہباز شریف نے ریلیف کیمپ میں سہولیات کا جائزہ لیا ،وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ بارش کا پانی علاقوں سے گزرکر آباد ی کو متاثر کرتا ہے ،2010 میں بھی یہاں پانی آیا ،بلوچستان کا پانی بھی قمبر شہداد کوٹ سے گزرتا ہوا جاتا ہے ،قمبرشہداد کوٹ میں سیلابی پانی سے فصلیں مکمل تباہ ہوئیں شہداد کوٹ،بند میں کٹ لگا نے سے پانی نکل کرآبادی کی طرف آیا ،بند میں کٹ لگا کر پانی کو گزرنے کے لیے مناسب راستہ دینے کی ضرورت ہے منچھرجھیل میں پانی کی سطح کم کرنے کے لیے مناسب مقام پر بند کو توڑا، منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے
شہداد کوٹ میں سیلابی پانی کے باعث کچے کا کوئی مکان نہیں بچ پایا ،وزیراعظم کو بریفنگ
وزیراعظم شہباز شریف نے حکام سے سوال کیا کہ سیلابی پانی کو کب تک نکالا جاسکتا ہے ، جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ سیلابی پانی زیادہ ہے ،کام کررہے ہیں،حتمی وقت نہیں بتایا جا سکتا ،وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ سے بات کریں گے،وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ شہداد کوٹ میں سیلابی پانی کے باعث کچے کا کوئی مکان نہیں بچ پایا ،وزیراعظم نے حکام سے سوال کیا کہ وبائی امراض کا کیا حال ہے جس پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ میڈیکل کیمپوں میں علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،،سیلابی پانی کی وجہ سے بعض مقامات پر پہنچنا ممکن ہی نہیں زیادہ متاثرہ علاقوں میں بوٹس کے ذریعے پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں،
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال میں کام کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ کی قیادت میں ٹیم اچھا کام کررہی ہے،وآپ لوگ محنت کررہے ہیں اچھا لگا، سیلاب کی حالیہ تباہ کاری 2010سے زیادہ ہے مشکلات اور مسائل بے پناہ ہیں ،وفاقی ،صوبائی حکومتیں اور ادارے سرگرم ہیں، سیلاب متاثرین کے لیے 28ارب روپے پیکج کے تحت رقم تقسیم کی جارہی ہے،سیلاب متاثر ہ فی خاندان کو 25ہزار روپے دیئے جائیں گے،سیلاب متاثرین کے لیے 28ارب روپے پیکج کوبڑھا کر 78ارب روپے کردیا ہے سیلاب متاثرین کوخصوصی پیکج کے تحت رقم کی تقسیم کا عمل شفاف طریقے سے جاری ہے ابھی بھی فضائی جائزہ میں دیکھا سندھ ،بلوچستان کے کچے کے علاقوں میں کچھ نہیں بچا سیلاب نے ہر جگہ کو متاثر کیا،لوگ جاں بحق ہوئے،فصلیں تباہ ہوئیں اور گھر تباہ ہوئے خیموں کی بہت ضرورت ہے ، اس پر آج سے کام تیز کریں گے سیلاب متاثرین کے لیے 8لاکھ خیمے مزید آرڈر کیے جو ایک ماہ تک مل جائیں گی ،چین نے پاکستان کے لیے امداد میں اضافہ کیا،سعودی عر ب،قطر ،متحدہ عرب امارات ،فرانس ،ترکیہ اور بہت سے ممالک نےامداد کی ،آغاخان کے بیٹے سے بات ہوئی وہ بھی امداد میں معاونت کے خواہاں ہیں سب کو کہتا ہوں ،سیاست کے لیے وقت بہت ہے ،اب ہمیں ملکر کام کرنا ہوگا،مشکل کے اس وقت میں ہمیں سیلاب متاثرین کے ہاتھ تھامنے کی ضرورت ہے ہمیں آگے بڑھ کر امدادی عمل کو تیز کرنا ہوگا ،
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں میں کہا ہے کہ: بلوچستان دورے کے دوران میری گزشتہ روز اسسٹنٹ کمشنر مچھ عائشہ زہری اور این ایچ اے کے ان حکام اور مزدوروں سے ملاقات ہوئی جو سیلابی ریلہ گزرنےکے بعد محنت اور لگن سے شاہراہوں، پبلک ورکس اور انفرسٹرکچر کی بحالی کیلئے کام کر رہے ہیں. آپ سب قوم کےہیروز ہیں اورمجھ سمیت پوری قوم کو آپ پر فخر ہے.
بلوچستان دورے کے دوران میری گزشتہ روز اسسٹنٹ کمشنر مچھ عائشہ زہری اور NHAکے ان حکام اور مزدوروں سے ملاقات ہوئی جو سیلابی ریلہ گزرنےکے بعد محنت اور لگن سے شاہراہوں، پبلک ورکس اور انفرسٹرکچر کی بحالی کیلئے کام کر رہے ہیں. آپ سب قوم کےہیروز ہیں اورمجھ سمیت پوری قوم کو آپ پر فخر ہے
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 5, 2022
جبکہ ایک دوسرے بیان میں وزیراعظم نے عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: عمران نیازی کی اداروں کوبدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی انتہائی قابل مذمت مہم ہرروز نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔ شہباز شریف نے کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اب فوجی قیادت کے بارے میں براہ راست کیچڑ اچھال رہے ہیں اور زہریلے الزامات لگا رہے ہیں۔عمران خان کا مذموم ایجنڈا واضح طورپر پاکستان کو نقصان پہنچانا اور کمزور کرنا ہے۔
Imran Niazi’s despicable utterances to malign institutions are touching new levels every day. He is now indulging in direct mud-slinging & poisonous allegations against Armed Forces & its leadership. His nefarious agenda is clearly to disrupt & undermine Pakistan.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 5, 2022
وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹرپربیان میں کہا کہ عمران نیازی کی اداروں کوبدنام کرنے اور ان کے خلاف نفرت پھیلانے کی انتہائی قابل مذمت مہم ہرروز نئی انتہا کو چھو رہی ہے۔
علاوہ ازیں: پاکستان میں مون سون کے غیرمعمولی طویل سیزن کے دوران بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے این ڈی ایم کے مطابق ڈھائی ماہ میں 1290 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے. جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق مجموعی طور پر تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ آبادی اس قدرتی آفت سے متاثر ہونے کا تخمینہ ہے.
شوکت ترین ، تیمور جھگڑا ،محسن لغاری کی پاکستان کے خلاف سازش بے نقاب،آڈیو سامنے آ گئی
فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ
سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا
بیانیہ پٹ گیا، عمران خان کا پول کھلنے والا ہے ،آئی ایم ایف ڈیل، انجام کیا ہو گا؟
پاکستانی حکام کے مطابق اس سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے عمل میں پانچ برس لگ سکتے ہیں. اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تناظر میں 16 کروڑ ڈالر امداد کی ہنگامی اپیل جاری کی ہے. صوبہ سندھ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 23 اضلاع آفت زدہ ہیں جبکہ ایک کروڑ 45 لاکھ سے زیادہ آبادی متاثرین میں شامل ہے، صوبہ بلوچستان کے 34 اضلاع اور 91 لاکھ 82 ہزار سے زیادہ افراد متاثرین میں شامل ہیں پنجاب میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صوبے کے کل آٹھ اضلاع اور وہاں کی 48 لاکھ سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے خیبر پختونخوا کے 33 اضلاع میں سیلاب سے 43 لاکھ سے زیادہ لوگ کسی نہ کسی حد تک متاثر ہوئے
نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی ) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رات گئے سیلاب سے مزید 25 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں 12 بچے شامل ہیں یوں جون سے لے کر اب تک ہلاکتوں کی کُل تعداد ایک ہزار 290 ہوگئی ہے۔