وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بجلی کے زائد بلز کے حوالے سے عوامی شکایات کا سخت نوٹس لے لیا۔
وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام سے بجلی کے بلز پر فوری تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی شکایات کے ازالے تک چین سے نہ بیٹھوں گا، خادمِ پاکستان عوامی مسائل کے حل کیلئے اپنی عوام کو جوابدہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بجلی کے بلز کی شکایات پر ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرِ بجلی خرم دستگیر، معاونِ خصوصی احد چیمہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
وزیرِاعظم نے متعلقہ حکام کو بجلی کے بِلز کے حوالے سے عوامی شکایات پر ترجیحی بنیادوں پر تفصیلی رپورٹ اور سفارشات مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
پاکستان میں بجلی کے شعبے کے امور کی رپورٹنگ کرنے والے سینئیر صحافی خلیق کیانی کے مطابق جولائی کے مہینے کے بل میں تقریباً فی یونٹ آٹھ روپے کا فیول ایڈ جسٹمنٹ سرچارج نظر آیا تھا جس کی منظوری نیپرا نے دی تھی۔
ان کے مطابق: بجلی پیدا کرنے کے لیے درآمدی فیول جیسے گیس، کوئلہ اور فرنس آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو اس اضافے کو فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کی صورت میں صارفین سے وصول کیا گیا۔
توانائی کے شعبے کے ماہر فرحان محمود کے مطابق: پاکستان میں بجلی کی پیداوار مہنگی ہوئی اور اپریل اور مئی کے مہینوں کی فیول کاسٹ کو جولائی کے مہینے میں وصول کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بجلی کے بل میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا تھا.
فرحان محمود کہتے یں کہ: گزشتہ چند مہینوں میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو گئی تھی کیونکہ ڈیموں میں پانی کم تھا اس لیے درآمدی ایندھن پر زیادہ انحصار کرنا پڑا، جو پچاس سے ساٹھ فیصد بجلی کوئلے، گیس اور فرنس آئل سے بنانا پڑی جو بیرون ملک مہنگی ہونے کی وجہ سے پاکستان کو مہنگی پڑی۔
اس کے ساتھ روپے کی قیمت میں کمی کی وجہ سے اس کی لاگت مزید بڑھ گئی تھی اور اس سارے کا اثر فیول ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں بجلی کے بلوں میں نظر آیا۔