وزیراعظم شہبازشریف نے دکانداروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے فکسڈ ٹیکس کی وصولی معطل کردی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بجلی کے نرخ اور بلوں کے ذریعے فکسڈ سیلز ٹیکس کلیکشن کے معاملے پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء خرم دستگیر، مفتاح اسماعیل، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک، چیئرمین ایف بی آر، وفاقی سیکرٹریز توانائی، خزانہ اور پٹرولیم کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں بجلی کے نرخ اور فکسڈ سیلز ٹیکس کی وصولی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے بجلی کے بلوں کے ذریعے فکسڈ سیلز ٹیکس کی وصولی روک دی، اور ٹیکس وصولی کے لیے نئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

وزیراعظم نے دوکانداروں سے متفقہ شرح سے زیادہ ٹیکس وصول کرنے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کا فیصلہ کرتے وقت تاجر نمائندگان کو مشاورت میں شامل کیا جائے۔
وزیراعظم نے غریب طبقے کیلئے بجلی نرخوں میں کمی کا موثر طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت غریب طبقہ کے مالی تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

واضح رہے کہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ملکی معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی غرض سے گزشتہ کئی سالوں سے دکانداروں کی ایف بی آر میں رجسٹریشن کیلئے اقدامات کئے جارہے تھے لیکن اس میں حکومت کو کامیابی نہیں مل رہی تھی اور حکومت کو اپنے فیصلے پر عملدرآمد میں تاجروں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا تھا۔

تاہم بجٹ 23-2022ء میں چھوٹے ریٹیلرز پر فکسڈ انکم اینڈ سیلز ٹیکس نافذ کردیا گیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ ٹیکس کی وصولی بجلی کے بلوں کے ساتھ کی جائے گی۔
بجٹ تقریر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ رجسٹریشن اور رپورٹنگ کا آسان نظام لایا جارہا ہے جو ریٹیلرز کیلئے آسان ہوگا اور یہ ٹیکس 3 ہزار سے 10ہزار روپے تک ہوگا، یہ ایک فائنل سیٹلمنٹ ہوگی۔

بجٹ تقریر میں ریٹیلرز کو ضمانت دی گئی کہ اس ٹیکس ادائیگی کے بعد ایف بی آر ریٹیلرز سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرے گا۔

Shares: