وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روس کے صدر ویلادیمیر پیوٹن کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان رواں ماہ ماسکو کا دورہ کریں گے۔
باغی ٹی وی : سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے دورہ چین کے حوالے سے جاری بیان میں کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے روسی وزیر خارجہ بھی پاکستان تشریف لائے تھے اور ان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جبکہ ان کی دعوت پر میں نے روس کا دورہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب روسی صدر پیوٹن نے وزیر اعظم عمران خان کو دورہ روس کی دعوت دی ہے اور وزیر اعظم عمران خان رواں ماہ ماسکو جائیں گے میں سمجھتا ہوں کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ایک خوش گوار تبدیلی آ رہی ہے۔
وزیرخارجہ نے چین کے دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دورہ کے اختتام پر جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ دورہ چین کی کامیابی کا مظہر ہے، مجموعی طور پر یہ ایک انتہائی مفید اور بروقت دورہ تھا وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران بہت جامع نشستیں ہوئیں، چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات انتہائی جامع نوعیت کی تھی وزیر اعظم عمران خان کی چین کی بڑی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے سربراہان اور تھنک ٹینکس کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے چین کے ساتھ ہماری مشاورت رہی ہے اور رہے گی طے پایا ہےکہ مارچ کے آخر میں افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا اجلاس بیجنگ میں طلب کیا جائے گا، اس اجلاس میں افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ بھی مدعو ہوں گے اور ہم وہاں مل بیٹھ کر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔
نوازشریف نے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے شہباز شریف کو ٹاسک سونپ…
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک خطے کی بہتری اور ترقی کے لیے سی پیک کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں، دونوں ممالک سی پیک کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے پرعزم ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے بطور وزیر خارجہ بھارت کے عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے ٹھوس شواہد پر مبنی ‘ڈوزئیر’ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت عالمی برادری کے سامنے رکھا عالمی برادری کو اس خطے کے امن و استحکام کے لیے ‘ڈوزئیر’ میں موجود ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں بھارت کے مذموم عزائم کا نوٹس لینا چاہیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سرکار کی منفی پالیسیاں ہندوستان کے اپنے مفاد میں بھی نہیں ہیں، بھارت میں ایک بہت بڑا طبقہ بی جے پی کی سوچ کے برعکس سوچ رہا ہے اور سمجھتا ہے کہ بی جے پی سرکار نے ہمیں بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ راہول گاندھی لوک سبھا کے فلور پر کہہ رہے ہیں کہ بھارتی سرکار نے اپنی ناقص حکمت عملی سے پاکستان اور چین کو پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے۔