وزیراعظم کا فیصلہ،پاور سیکٹرمیں اسٹرکچرل ریفارمز پر عملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم

0
120
shehba shar

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاور سیکٹرمیں اسٹرکچرل ریفارمز پر عملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس قائم کردی ہے

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری 8 رکنی ٹاسک فورس کےچیئرمین ہوں گے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی محمدعلی ٹاسک فورس کےکو چیئرمین ہوں گے ، لیفٹیننٹ جنرل محمدظفر اقبال ٹاسک فورس میں نیشنل کوآرڈینیٹر ہوں گے، گریڈ 21 کے افسر سید زکریا علی شاہ کمیٹی کے ممبر مقرر ہوں گے اور نیپرا، سی پی پی اے، پی پی آئی بی اور ایس ای سی پی سے بھی ایک ایک ممبر ٹاسک فورس میں شامل کیا گیا ہے،

ٹاسک فورس کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) بھی جاری کردیے گئے ہیں، ٹاسک فورس امورکی انجام دہی کے لیے سرکاری یا نجی سیکٹر سےکسی بھی ماہرکی خدمات لے سکتی ہے،ٹی او آرز کے مطابق ٹاسک فورس کیپسٹی پیمنٹس کم کرنے اور بعض پاور پلانٹس بند کرنے کے لیے سفارشات مرتب کرے گی جب کہ ٹاسک فورس آئی پی پیزکےقیام پیداواری لاگت سے متعلق اقدامات کا بھی جائزہ لے گی، ٹاسک فورس آئی پی پیزکے قیام میں غیر قانونی اقدام، طریقہ کارمیں نقائص، ریگولیٹری خامیوں کی نشاندہی کرےگی، ٹاسک فورس آئی پی پیز کے حکومت کے ساتھ معاہدوں کی شرائط کی پاسداری کاجائزہ لے گی اور پاور سیکٹرکو مالی طور پر پائیدار بنانے کےلیے سفارشات دے گی، انڈسٹریز، خصوصی اقتصادی زونز میں بجلی کی کھپت بڑھانے سے متعلق سفارشات مرتب کی جائیں گی، ٹاسک فورس پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے حل کے لیے اقدامات بھی تجویز کرے گی،ٹاسک فورس ایک ماہ کے اندر اپنی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

لاہور میں کئی علاقوں میں بجلی غائب،لیسکو حکام لمبی تان کر سو گئے

ایک مکان کابجلی بل 10 ہزار،ادائیگی کیلیے بھائی لڑ پڑے،ایک قتل

مہنگی بجلی، زیادہ تر آئی پی پیز پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملکیت نکلیں

4 آئی پی پیز کو بجلی کی پیداوار کے بغیر ماہانہ 10 ارب روپے دیے جا رہے ، گوہر اعجاز

بجلی کا بل کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا، ہر ایک کے لئے مصیبت بن چکا،نواز شریف

حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔مصطفیٰ کمال

سرکاری بجلی گھر بھی کیپسٹی چارجز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں،سابق وزیر تجارت کا انکشاف

عوام پاکستان پارٹی کے جنرل سیکرٹری مفتاح اسماعیل کا وزیرا عظم سے بجلی کے معاملے پر نوٹس لینے کی اپیل

Leave a reply