پولیس یونیفارم میں ملبوس لڑکی کی مختلف گانوں پر پرفارم کرنے کی ٹک ٹاک ویڈیوزسوشل میڈیا پر وائرل

پولیس کی یونیفارم پہنے لڑکی کی مختلف گانوں پر لپ سنگنگ کرنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس پر صارفین اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں –

باغی ٹی وی : ٹک ٹاک پر راتوں رات مشہور ہونے اور زیادہ لائکس اور فالوورز حاصل کرنے کے لئے لوگ ویڈیوز اور تصاویر بنانے کے لئے کسی بھی حد تک گزرنے سے گریز نہیں کرتے-یہی وجہ ہے کہ ٹک ٹاک آئے دن مختلف سکینڈلز کا شکار بنا رہتا ہے-کبھی کسی ٹک ٹاکر کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز لیک ہو جاتی ہیں توکبھی ٹک ٹاک ویڈیوز کے لئے ٹک ٹاکر مُلک کی ایسی جگہوں تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں کہ لوگ سیکیورٹی فورسز اور معروف شخصیات پر سوال اٹھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں-

ایسے ہی کچھ ٹک ٹاک ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس میں لڑکی پولیس کی یونیفارم پہنے گانوں کی نقل کر رہی ہے-

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراشعر نامی ایک صارف نے چند ٹک ٹاک ویڈیوز شئیر کیں ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لڑکی نے پولیس کی یونیفارم پہن رکھی ہے اور مختلف گانوں کی نقل اتار رہی ہیں –


اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ لڑکی واقعتاً پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بھرتی ہے یا اس لڑکی کی اتنی پہنچ ہے کہ صرف ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کے لئے اس نے کسی کی یونیفارم پہن رکھی ہے یہ دونوں صورتیں ہی پولیس کے عزت و وقار کے خلاف ہے-

ان ویڈیوز کو دیکھ کر سوال اٹھتا ہے کہ یا تو پولیس ان ویڈیو سے بے خبر ہے یا پولیس کے لئے ٹک ٹاکر کی پولیس وردی کی عزت وقار کی دھجیاں بکھیرتی وڈیوز کوئی معنی نہیں رکھتیں-

واضح رہے کہ اس سے قبل اکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سندھ اسمبلی کی رُکن ایم پی اے دُعا بھٹو کی بہن اقرا بھٹو نے سندھ اسمبلی کی اپوزیشن لابی میں بیٹھ کر ٹک ٹاک ویڈیو بنا کر اپلوڈ کردی جو دیکھتے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ سوشل میڈیا پر وائرل دُعا بھٹو کی بہن اقرا بھٹو کی ویڈیو میں اقراء بھٹو نے بھارتی گانے لپ سنکنگ کی تھی- جس ٔر اسمبلی ممبران کی طرف سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا –

بعد ازاں بہن کی اس بے وقوفی اور اسمبلی ممبران کی تنقید کے پیش نظر دعا بھٹو نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں معافی مانگ لی بعد ازاں بہن کی اس بے وقوفی اور اسمبلی ممبران کی تنقید کے پیش نظر دعا بھٹو نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں معافی مانگ لی۔

ٹک ٹاک سندھ اسمبلی میں بھی پہنچ گیا

Comments are closed.