مزید دیکھیں

مقبول

حافظ آباد : پولیس مقابلہ، ڈکیتی میں ملوث ملزم ہلاک

حافظ آباد ، باغی ٹی وی(خبر نگارشمائلہ) حافظ آباد...

حارث رؤف نے بیٹے کا نام شئیر کر دیا

اسلام آباد: قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر حارث...

امریکی پابندیاں،سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ

امریکا کی جانب سے چین، یورپ، میکسیکو کی درآمدات...

عمر شریف پر سیاست (کدو کٹے گا تو سب میں بٹّے گا) تحریر ؛ علی خان

 

تصویر کے دو پہلو ۔ 

زندہ قوموں کی پہچان میں ایک فن سے محبت بھی ہے،،،   کسی بھی دور میں مہذب معاشرے کی  ایک پہچان فن کاروں کی عزت و تکریم رہی ہے،،،  جدید دور کا مغر ب ہو یا  ماضی میں مغل سلطنت، فن کاروں کی قدر و منزلت  اور حوصلہ افزائی  و قدرشناسی  ان ریاستوں کا خاصہ  رہا ہے ،،،  یہ معاملہ ریاست تک محدود نہیں بلکہ  زندہ ضمیر عوام میں بھی یہ عادت بدرجہ اتم پائی جاتی  ہے،،،  اور ایسا ہونا بے جا نہیں کیونکہ فنکار ہی وہ ذریعہ ہے جو دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کرتا ہے اور سافٹ امیج اُجاگر کرتا ہے،،، بہت سے ممالک میں تو شعبہ انٹرٹینمنٹ کو باقاعدہ انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے اور  حکومتی تحفظ بھی فراہم کیا جاتاہے ،،،  ہمسایہ ملک بھارت سب  سے بڑی مثال ہے کہ اسے دنیا بھر میں اپنی فلموں سے پہچان ملی اور بھارتی ثقافت دنیا بھر میں مقبول ہوئی،،، لیکن افسوس کہ وطن عزیز میں الٹی گنگا بہتی ہے،،، ہر مشہور فن کار، گلوکار اور کھلاڑی جب اپنی سار  ی زندگی اور سارا فن  قوم پر نچھاور کردیتا ہے تو اخیر عمر میں کسی کو فاقے نصیب ہوتے ہیں تو کوئی  علاج نہ ہونے کے باعث عدم سدھار جاتا ہے

اس لمبی تمہید کی وجہ لیجنڈ ایکٹر عمر شریف  کی خراب طبیعت اور  اس پر بننے والا تماشا ہے ،،، عمر شریف نے جس کام کو ہاتھ ڈالا سونا کر دیا،،، مزاح کے بادشاہ نے  پاکستان کے علاوہ بھارت اور دنیا بھر میں  اپنے فن کا لوہا منوایا اور پاکستان کا سافٹ امیج متعارف کروایا  لیکن اب جب انہیں اس ملک کی، اس قوم کی اور اس حکومت کے ساتھ کی ضرورت ہے تو  عجیب سی بے حسی طاری نظر آرہی ہے ،،، اس عظیم فنکار کے نام پر باقاعدہ سیاست شروع ہوچکی  ہے،،، ریٹنگ کے لیے وسیم بادامی نے اپنے شو میں عمر شریف کی امداد کے لیے جو سرگرمی کی وہ پس پردہ زیادہ اچھے سے ہوسکتی تھی،،، اسی طرح دیگر فنکار اور ٹی وی اینکرز اگر ٹی وی پر واویلا کرنے کی بجائے سنجیدہ کوششیں کریں تو سب کے حصے میں شاید نہایت معقول رقم آئے جسے دے کر عمر شریف کا علاج ہوسکے 

حکومتوں کی بات کریں تو معاملہ نشستن گفتن برخواستن  تک محدود ہے ،،، جب میڈیا میں معاملہ آیا تو وزیراعظم ہاؤس  کا ٹیلی فون حرکت میں آیا لیکن امید کے باوجود کچھ خاص پیش رفت نہ ہوسکی،،،  شہباز گل، فواد چودھری  نے ٹوئٹر پر بیان داغے تو  وزیراعلیٰ سندھ بھی  میدان میں آئے اور عمر شریف کو اثاثہ قرار دیتے ہوئے  سندھ حکومت کے پیچھے نہ ہٹنے کا بیان دے دیا،،،  یہ بیان دے کر مراد علی شاہ اسی امریکہ کی ٹکٹ کٹوا کر روانہ ہوگئے  اور بھول گئے کہ عمر شریف اسی  ملک  بھیجے جانے کے منتظر ہیں تاکہ انکا علاج ہوسکے،،، مطلب عمر شریف کا کدو کٹے گا تو سب میں بٹے گا چاہے  اس چکر میں مریض کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے،،، 

یہاں کچھ حلقوں کی جانب سے یہ اعتراض بھی سننے کو ملا کہ ساری عمر کمایا اور آخر عمر کے لیے کچھ بچا کر نہیں رکھا تو حضور والا فن کار اور صنعت کار میں یہی فرق ہوتا ہے کہ فن کار جیسے اپنا فن لٹاتا ہے ایسے ہی اسے دولت سنبھال خرچ کرنا نہیں آتی،،،  اگر یہ لوگ دو جمع دو چار اچھی طرح جانتے تو اسٹیج اور اسکرین پر اپنا ہی مذاق اڑا کر ہمیں تفریح مہیا نہ کرتے بلکہ   دماغ لڑا کر کوئی بڑی کرپشن کرتے اور پھر اسی پیسے میں سے کچھ خرچ کرکہ  صاف بچ جاتے اور معززسرمایہ کار کہلاتے