پیپلز پارٹی کے رہنما ای سی ایل سےنام نکلنےکے بعد بیرون ملک روانہ

کراچی: وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن اورپی پی رہنما و سابق مشیر پٹرولیم ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سےنام نکلنےکے بعد بیرون ملک روانہ ہوگئے۔

باغی ٹی وی: صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن غیر ملکی ایئرلائن کی پرواز سے دبئی روانہ ہو گئے خیال رہےکہ عدالت سے اجازت ملنےکے بعد صوبائی وزیر شرجیل میمن کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا شرجیل میمن محکمہ اطلاعات میں کرپشن ریفرنس کے باعث 2017 سے بیرون ملک نہیں گئے تھے، شرجیل میمن 6 سال بعد ای سی ایل سے نام نکلنے پر پہلی باربیرون ملک گئے۔

عثمان ڈار چنگچی رکشے میں بیٹھ کر مینار پاکستان پہنچے،ویڈیو

دوسری جانب ایئرپورٹ ذرائع کےمطابق پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق مشیرپیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین بھی غیر ملکی رہنما لندن چلےگئے۔

ای سی ایل کیا ہے؟

وزارت داخلہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ یا ای سی ایل میں ان افراد کے نام شامل کرتی ہے جن کے بارے میں کسی عدالت نے کوئی حکم نامہ جاری کیا ہو یا پھر نیب اور خفیہ اداروں کی طرف سے اس شخص کے بارے میں کوئی معلومات فراہم کی گئی ہوں کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اختیار ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے پاس ہوتا ہے-

بی بی سی کے مطابق پاکستان میں داخلی امور سے متعلق مزید دو فہرستیں شامل ہیں، جن میں سٹاپ لسٹ اور بلیک لسٹ شامل ہیں، سٹاپ لسٹ عدالتی فیصلے کی روشنی میں تیار کی جاتی ہے جس میں پولیس اور احتساب کے قومی ادارے نیب کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص ان کو کسی مقدمے میں مطلوب ہوتا ہے اور اس کے بیرون ملک جانے کا خدشہ ہو تو اس کا نام سٹاپ لسٹ میں شامل کر لیا جاتا ہے۔

100 سے زائد ڈکیتی اوراسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث 3 ملزمان گرفتار

سٹاپ لسٹ پر عمل درآمد پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کے لیے ہوتا ہے۔ سٹاپ لسٹ میں کسی کا بھی نام ہو تو وہ صرف 30روز تک رہ سکتا ہے اگر کوئی شخص اس مدت کے گزرنے کے باوجود بھی ان اداروں کو مطلوب ہو تو دوبارہ سٹاپ لسٹ میں نام ڈالنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑتا ہے بیرون ملک سے کسی غیر ملکی شخص کو پاکستان میں داخل نہ ہونے سے متعلق اہلکار کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کوئی واضح قانون موجود نہیں ہے۔

اگر خفیہ معلومات ہوں یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شک ہو کہ کوئی شخص پاکستان کے بارے میں منفی خیالات رکھتا ہے اور اس کی سرگرمیوں سے ان خیالات کو تقویت ملتی ہو تو ایسے شخص کے پاس کارآمد ویزہ ہونے کے باوجود اسے پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جاسکتا ہے ریاست کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی غیر ملکی شہری کو ملک میں داخل ہونے سے روک سکتی ہے۔

بلیک لسٹ میں کسی بھی شخص کا نام شامل کرنے کا اختیار سیکریٹری داخلہ کے پاس ہوتا ہے۔ اس لسٹ میں کسی بھی شخص کا نام ڈالنے کے لیے کسی عدالت کی اجازت لینا ضروری ہے جس شخص کا نام اس لسٹ میں شامل کیا جاتا ہے اس کے ساتھ اس کے زیر استعمال پاسپورٹ کی تفصیلات بھی دی جاتی ہیں۔

معشیت کو ٹھیک کرنے کیلئےعمران خان نے 10 نکاتی پلان پیش کر دیا

اگر کسی شخص کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے اور وہ بیرون ملک جانے کی کوشش کرتا ہے تو وہاں پر موجود امیگریشن کے حکام اس شخص کو روکتے ہیں اسے کہا جاتا ہے کہ اس کا نام بلیک لسٹ میں فلاں مقدمے میں شامل ہونے یا اس کی مبینہ طور پر حکومت یا ریاست کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے۔‘

اگر کسی شخص پر جو الزامات تھے جس کی وجہ سے اس کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا تھا وہ ختم ہو جاتے ہیں تو سیکریٹری داخلہ خود ہی اس کا نام اس لسٹ سے نکالنے کے مجاز ہیں اور اس کے علاوہ کسی بھی عدالتی حکم پر ایسے شخص کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جا سکتا ہےامیگریشن کے حکام کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ ایسے شخص کو گرفتار کر کے متعقلہ حکام کے حوالے کرسکتے ہیں۔

بلوچستان میں زلزلے کے جھٹکے

Comments are closed.