حکومت ختم ہوتے ہی پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں اختلاف شدت اختیار کر گئے، چینی کی قیمتوں سے معاملہ شروع ہوا، احسن اقبال کے بیان کے بعد پی پی رہنماؤں نے بیانات دیئے، معاملہ ٹھنڈا نہ ہوا، الیکشن کے معاملے پر بھی دونوں پارٹیوں میں اختلافات پائے جا رہے ہیں، ن لیگ چاہتی ہے الیکشن نوے دن کی بجائے حلقہ بندیوں کے بعد ہوں، پی پی چاہتی ہے نوے دن کے اندر ہوں، اب نواز شریف واپسی کا اعلان کر چکے، ن لیگ استقبال کی تیاریاں کر رہی ہے ایسے میں پیپلز پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نواز شریف کا استقبال نہیں بلکہ انہیں جیل جانا ہو گا، نواز شریف کی واپسی پر پیپلز پارٹی استقبال نہیں کرے گی

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو پاکستان واپسی پر قانونی کاروائی کا سامنا کرتے ہوئے جیل جانا ہو گا،میڈیا رپورٹس کے مطابق فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی خوش آئند ہے تا ہم پیپلز پارتی انکا استقبال نہیں کرے گی کیونکہ وہ ہمارے رہنما نہیں ہیں، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد مختصر عرصے کے لیے تھا کیونکہ ہم شہبازشریف حکومت کا حصہ تھے حکومت کے اختتام کے ساتھ ہی یہ اتحاد بھی اختتام پذیر ہوگیا،پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حص نہیں تھی بلکہ الگ ہو چکی تھی،

کچھ سیاسی جماعتوں کو سہارے کی تلاش ہوتی ہے, ہمیں نہیں، بات نکلی تو دور تک جائے گی، فیصل کریم کنڈی
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ کچھ جماعتوں کو اقتدار کے لئے بیساکھیوں کی ضرورت رہتی ہے،غریب عوام کو ریلیف دینا چاہیئے، سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا حل الیکشن ہیں،زرداری صاحب کو سی ای سی نے اختیار دیا کہ اتحادیوں سے ملاقاتیں کی جائیں،پارٹی کے تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی جائے،پیٹرول کی قیمت میں اضافہ بھی غریب عوام پر بوجھ ہے،ٹیکس زون میں ایلیٹ کلاس کو لانا چاہیے،نیب کا فیصلہ بھی توقعات کے مطابق آیا ہے،دو ججز کی ججمنٹ پڑھ کر سنائی گئی ایک کی نہیں، وہ باب ختم اور ایک نیا باب شروع ہونے جا رہا, امید کرتے ہیں اس سے بہتری ہوگی، نیب کو سیاسی توڑ جوڑ کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، ماضی کی باتیں نہیں کرنی چاہیے, بات نکلی تو دور تک جائے گی،آپ سندھ میں آنا چاہیں تو آ جائیں وہ آپ کا بھی ہے، کچھ سیاسی جماعتوں کو سہارے کی تلاش ہوتی ہے, ہمیں نہیں، ایک ڈیٹ دے دیں پھر اس پر تبصرہ کر لیں گے،

اگر کوئی ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگ گیا تو ہمارا کیا قصور؟ ندیم افضل چن
پی پی رہنما ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ اگر کوئی ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگ گیا تو ہمارا کیا قصور،9 ستاروں کو اکٹھا کر کے حکومت نا بنائی جائے،سابقہ اتحادی حکومتی اتحادی تو ہو سکتے ہیں نظریاتی اتحادی نہیں، ہمارے چیئرمین کی پختگی کا اندازہ دیکھیں کہ آپ کو حکومت دلوائی, آپ تو استعفی دے رہے تھے، میثاق جمہوریت کے بعد ہمارے ورکرز پر قدغن ہے، ہم اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑیں ہم لیول پلینگ فیلڈ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن لڑنے کا اختیار ہو ،ہم اپنے نظریے سے نہیں بھاگے ،سیاست میں ضیاء الحق اور نظام عدل میں افتخار چوہدری کی باقیات نہیں چاہتے ہم اخلاقی دائرے میں ریتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو جواب دیں گے ہم کہتے ہیں الیکشن ہوں اوراسلامی جمہوری اتحاد کے طرز پر نہ ہوں نو ستارے پھر نہ اکٹھے کیے جائیں، کسی کا نظریہ کبھی ووٹ کو عزت دو ہوتا ہے تو کبھی کچھ اورہو جاتا ہے، ایک سابقہ وزیر نے کہا بائے بائے،سی یو سون، ہم کہتے ہیں آپ خوشی سے سندھ میں آئیں ،یہ تو بتائیں جب آپ وزیر تھے تو کتنی بار سندھ کا دورہ کیا؟ آپ اتنی بار وزیر رہے، ہم نے تو آپ کو نہیں روکا

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے نام لیے بغیر پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پراجیکٹ عمران کی سہولت کاری کے بعد ن لیگ کی سابقہ اتحادی جماعت کے سربراہ کے کوسنے اور طعنے الیکشن سٹنٹ کے سوا کچھ نہیں ,طاقتور سیاسی اشرافیہ کو خرید کرایک صوبہ کنٹرول کرنا کونسی عوامی سیاست ہے,

سندھ کی عوام تون لیگ کو کر چکی ٹاٹا بائے بائے،شہلا رضا
پی پی کی رہنما شہلا رضا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا کہ سعد رفیق کو سندھ کی سیاست عوامی سیاست نہیں لگتی کیونکہ سندھ کے لوگ انکی نظر میں عوام نہیں ،پی پی پی نے کب ن لیگ کے ساتھ ملکر انتخابی اتحاد بنا الیکشن لڑا ہے البتہ ن لیگ نے ہر جماعت کے ساتھ سندھ میں اتحاد کر کے الیکشن لڑا۔ لیکن سندھ کی عوام تون لیگ کو کر چکی ٹاٹا بائے بائے

تحریک انصاف اور ن لیگ ایک سکے کے دو رخ،نئے لاڈلے کی جگہ پرانے لاڈلے نے لے لی،حسن مرتضی
جنرل سیکریٹری پیپلز پارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضی نے خواجہ سعد رفیق کے ٹویٹ پر ردعمل میں کہا ہے کہ ن لیگ چابی پر چلنے والا کھلونا نہ بنے سیاسی جماعت بنے،خواجہ سعد رفیق پی پی کو نہیں لندن بیٹھی قیادت کو مشورہ دیں پیپلز پارٹی ہمیشہ عوامی طاقت سے اقتدار میں آئی ،ڈیل کرکے باہر جانے والے شہیدوں کی جماعت کو طعنے دیں، خدا کی قدرت ہے ، اگر بینظیر شہید اور صدر زرداری سہارا نہ دیتے تو ن لیگ تو ختم ہو چکی تھی ، اپنی فطرت کے مطابق ن لیگ اب اپنی محسن جماعت کو ڈس رہی ہے، ہلکے سے دباؤ پر کئی کئی سال سیاست سے توبہ کرنے والے ہمیں سیاست نے سکھائیں، خواجہ سعد رفیق بہکی بہکی باتیں چھوڑیں حقائق کا سامنا کریں ، ن لیگ سندھ میں ایک بار پھر اپنا شوق پورا کر کے دیکھ لے، پہلے بھی مسترد شدہ ٹولے کے اتحاد میں ن لیگ رسوا ہی ہوئی تھی ،اب بھی یہ سب زیرو پلس زیرو پلس زیرو ہیں ، جیالے اب پنجاب میں ن لیگ کی دوڑیں لگوائیں گے، تحریک انصاف اور ن لیگ ایک سکے کے دو رخ ہیں ،نئے لاڈلے کی جگہ پرانے لاڈلے نے لے لی ، پی پی پی نے پرانے لاڈلے کا مقابلہ کیا نئے کو گھر بھیجا ، اب پرانا لاڈلا آئے ، یہ گھوڑا اور یہ گھوڑے کا میدان ،

گزشتہ روز پی پی چیئرمین بلاول نے بھی ن لیگ پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ ،ہمارے ایک اتحادی کے بارے میں کہا جاتا ہے جب مشکل میں ہوں تو پاؤں پڑتے ہیں جب وہ مشکل میں نہ ہوں تو گردن پکڑتے ہیں

عام آدمی کو معاشی طور پر مضبوط کریں گے

بنی گالہ کے کتوں سے کھیلنے والی "فرح”رات کے اندھیرے میں برقع پہن کر ہوئی فرار

جو لوگ غلط فیصلے میں ملوث تھے ان کا احتساب ہونا چاہیئے،بلاول

 بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کوئی چاہے یا نہ چاہے، کوئی نہیں روک سکتا، الیکشن ہوں گے۔

 پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ الیکشن نوے دن کے اندر ہوں

مفتی عزیز الرحمان کو دگنی سزا ملنی چاہئے، پاکستان کے معروف عالم دین کا مطالبہ

Shares: